جرمن لیبر مارکیٹ میں مسلسل بہتری کا رجحان
4 نومبر 2011ایک طرف اگر یونان اور اٹلی جیسے ملکوں کو ریاستی قرضوں کے شدید بوجھ کا سامنا ہے تو دوسری طرف جرمنی، جو یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت بھی ہے، فرانس کے ساتھ مل کر یورو زون کے بحران زدہ ملکوں کی مدد میں بھی سب سے آگے ہے۔
82 ملین سے زائد آبادی والا جرمنی یورپی یونین کی قومی سطح پر روزگار کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ اس منڈی میں بہتری اور بے روزگار کارکنوں کی تعداد میں کمی کا عمل پچھلے دو سال سے بھی زیادہ عرصے سے جاری ہے، جس میں کوئی وقفہ نہیں آیا۔ یہ بات بڑی خوش کُن ہے کیونکہ یونان، اٹلی اور اسپین جیسے ملکوں میں توبے روزگاری کے نئے ریکارڈ دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
یورو زون کے بحران نے یورپی یونین اور جی ٹوئنٹی کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ پوری عالمی معیشت کو بھی پریشان کر رکھا ہے۔ لیکن جرمن معیشت اتنی مضبوط ہے کہ جرمنی دوسرے ملکوں کی مدد بھی کر رہا ہے اور اس کی اپنی لیبر مارکیٹ بھی مسلسل بہتر ہو رہی ہے۔
جرمن ادارہ برائے روزگار نے نیورمبرگ میں اکتوبر کے مہینے کے لیے جو تازہ ترین اعداد و شمار جاری کیے ہیں، ان کے مطابق بے روزگاری کی شرح مزید کم ہو کر اب صرف 6.5 فیصد رہ گئی ہے۔ جن جرمن کارکنوں کے پاس کوئی روزگار نہیں، ان کی موجودہ تعداد 27 لاکھ 37 ہزار کے قریب ہے۔ ستمبر کے مقابلے میں یہ تعداد تقریباﹰ 60 ہزار کم ہے۔
ستمبر میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 6.6 فیصد تھی، جس میں اکتوبر میں 0.1 فیصد کی مزید کمی دیکھی گئی۔ سالانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو پچھلے سال اکتوبر میں جتنے جرمن باشندے بے روزگار تھے، اس سال اکتوبر تک ان کی تعداد میں دو لاکھ سے بھی زیادہ کی کمی ہو چکی تھی۔
فیڈرل لیبر ایجنسی کے سربراہ فرانک ژُرگن وائزے کے مطابق جرمن مارکیٹ کی صورت حال پر کسی کو تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ ان کے بقول ہر سال کرسمس کا تہوار، داخلی سطح پر اضافی پیداوار اور بہت زیادہ شاپنگ کے باعث جرمن معیشت میں چند مہینوں کے لیے گرم بازاری کا سبب بنتا ہے۔ لہٰذا یہ بات یقینی ہے کہ اس سال کے آخری دو مہینوں میں بھی روزگار کی جرمن منڈی میں مزید بہتری آئے گی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: افسر اعوان