جرمن مے خانوں میں قطر ورلڈ کپ کا بائیکاٹ
25 نومبر 2022کولون کا لوٹا پب ستائیس برس سے فٹ بال کے سنسنی خیز لمحوں کا گواہ ہے۔ جب ایف سی کولون کی ٹیم اضافی وقت میں کوئی فیصلہ کن گول کرے تو یہ پب جیسے شور سے آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے۔ یہاں بیٹھے اجنبی ایک دوسرے سے گلے ملنے لگتے ہیں اور کولش بیئر کے جام ایک دوسرے کے ساتھ ٹکرائے جاتےہیں۔ یہاں فٹ بال میچ کے وقت کا منظر آپ کے رونگٹے کھڑے کر دیتا ہے۔
فُٹ بال اسٹیڈیم میں الکوحل بیئر کی فروخت پر پابندی
فٹبال ورلڈ کپ میں سکیورٹی کے لیے قطر کا انحصار پاکستانی فوج پر ہے
اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہےکہ فٹ بال کے ایک زبردست شیدائی اور لوٹا کے شریک مالک پیٹر سمرمان کے لیے فٹ بال میچز نہ دکھانے کا فیصلہ کرنے میں کتنی مشکل ہوئی ہو گی۔ اور صرف وہی نہیں ایسی ہی مشکل سے جرمنی میں کتنے بار مالکان گزرے ہوں گے۔ چار ہفتوں تک لوٹا کلب میں لگی بڑی اسکرینوں پر کوئی میچ نہیں دکھایا جائے گا۔
قطر میں ورلڈ کپ پر اعتراض
ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں سمرمان نے کہا، ''ہم فیفا کے مکمل کرپٹ نظام کے خلاف ایک مثال قائم کرنا چاہتے ہیں، جہاں انسانی حقوق اور فٹ بال کے کلچر کی بجائے فقط پیسوں پر توجہ دی جاتی ہے۔‘‘
وہ مزید کہتے ہیں، ''خواتین کا استحصال ہو، ہم جنس پرستوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہو یا مزدروں کے کام کی جگہ کے حالات، ہر شے میں قطر بدترین ہے۔‘‘
فٹ بال کی بجائے فلمیں اور پلے اسٹیشن
اتوار کے روز دوحہ میں قطر اور ایکواڈور کے درمیان میچ سے عالمی کپ فٹ بال کا آغاز ہوا، تو لوٹا کے دروازے بند تھے۔ پیر کو امریکا اور ویلز کا مقابلہ ہوا تو پب میں کوئز چل رہا تھا۔ منگل کو فرانس اور آسٹریلیا کے درمیان میچ کے وقت یہاں قطر کی صورتحال، فیفا کی پالیسی اور بائیکاٹ پر پینل ڈسکشن کا انتظام ہو گا۔ لوٹا پب کا یہ احتجاج اتنی شہرت کا حامل ہوا ہے کہ جاپان کے ٹی وی چینل کی ایک ٹیم بھی کولون کے جنوبی ضلعے میں اس پب تک پہنچ گئی۔
سمرمان کے مطابق، ''اپریل میں ہم نے اپنا احتجاج واضح کر دیا تھا اور یہاںبائیکاٹ قطر کا بینر لٹکا دیا گیا تھا۔ اس پر ابتدا میں ہمیں مثبت ردعمل ملا گو کہ ہم اقلیت میں تھے۔‘‘
جوش و جذبہ ہی نہیں
سمرمان کی زندگی میں یہ پہلا موقع ہے کہ انہیں فٹ بال کے عالمی کپ کا مکمل نظام الاوقات ازبر نہیں۔ ماضی کے عالمی کپ مقابلوں کا موازنہ کیا جائے تو اس بار جرمنی میں بھر جوش و جذبہ بہت کم ہے۔ نہ گاڑیوں پر جھنڈے ہیں، نہ لوگوں نے گھروں پر پرچم لگا رکھے ہیں اور نہ ہی کھڑکیوں پر کھلاڑیوں کی تصویروں والے اسٹیکر نظر آ رہے ہیں۔ عالمی کپ چونکہ اس بار سردیوں میں ہو رہا ہے تو اس لیے عوامی سطح پر کھلی فضا میں میچ دکھانے کا کوئی منظر بھی کہیں موجود نہیں۔
اسپورٹس کی اشیاء فروخت کرنے والی معروف جرمن اسٹورز کی چین ''انٹرسپورٹس‘‘ کا کہنا ہے کہ اس بار ان کی فٹ بال سے متعلق اشیاء کی فروخت پچھلے عالمی کپ کے مقابلے میں پچاس فیصد کم ہے۔
مالکان پر تنقید بھی
کولون کے لوٹا کلب نے اپنے ہاں سے فیفا ورلڈ کپ کے لوگو والی تمام بیئر بوتلیں ہٹا دیں ہیں، جس پر عمومی ردعمل مثبت ہے۔ تاہم کچھ افراد نے انسٹاگرام پر اور ای میلز کے ذریعے اس کلب کے فیصلے پر تنقید بھی کی ہے۔ جس میں ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ پب قطر سے گیس خرید کرگرم کیا جا سکتا ہے مگر قطر میں ہونے والا ورلڈ کپ نہیں دکھایا جا سکتا۔ تاہم سمرمان کے مطابق انہیں اس بار انہیں اپنے پب کو فیفا فری زون بنائے جانے پر ذرا بھی ملال نہیں ہے۔
ع ت، ش ر (اولیور پیپر).