جرمن چانسلر افریقی ممالک کے دورے پر
12 جولائی 2011جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے دورے کا آغاز کینیا سے کیا ہے۔ آج منگل کے روز وہ دارالحکومت نیروبی میں صدر موائے کیباکی سے ملاقات کر رہی ہیں۔ کینیا میں دنیا کا سب سے بڑا پناہ گزین کیمپ قائم ہے۔ میرکل کے ہمراہ اس دورے پر موجود ترقیاتی امور کے وزیر مملکت ہنز یورگن نے بتایا کہ اس دوران انگیلا میرکل اس پناہ گزین کیمپ کے لیے مالی امداد دیں گی۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس امداد کا حجم کتنا ہے۔
قرن افریقہ کے علاقوں کو آج کل شدید ترین خشک سالی کا سامنا ہے۔ خطے میں گزشتہ 60 برسوں کی اس شدید ترین خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک صومالیہ ہے۔ ایتھوپیا اورکینیا کے کچھ علاقے بھی خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس وجہ سے کینیا کے پناہ گزین کیمپ میں حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں۔
وفاقی جرمن وزیر زراعت الزے آئگنر، جو اس دورے میں جرمن چانسلر کے ہمراہ ہیں، نےکہا ہے کہ افریقہ کی 30 فیصد آبادی کو اس وقت بھوک کا سامنا ہے۔ ان کے بقول یہ تقریباً ایک ارب لوگ بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ملکوں میں زرعی شعبے میں ترقی نہ ہونے کے برابر ہے اور بہت سا اناج سہولیات کے فقدان کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے۔ السے آئگنر کے بقول جرمنی زرعی شعبے میں کینیا، انگولا اور نائجیریا کی نہ صرف عملی طور پر بلکہ تکنیکی طورپر بھی مدد کرنا چاہتا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نیروبی میں کینیا کے وزیراعظم رائیلا اوڈنگا سے بھی ملاقات کریں گی۔ اس کے علاوہ وہ یونیورسٹی میں طلبہ سے خطاب بھی کریں گی۔ ساتھ ہی چانسلر میرکل اقوام متحدہ کے زیرانتظام چلنے والی ایک ادارے کا دورہ بھی کریں گی۔
رپورٹ:عدنان اسحاق
ادارت : شادی خان سیف