نئی دہلی: بھارت جرمنی دوطرفہ بات چیت کا ساتواں دور
25 اکتوبر 2024جرمن چانسلر اولاف شولس اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جمعہ کو بھارت اور جرمنی کے درمیان بین الحکومتی مشاورت (IGC) کے ساتویں دور کی مشترکہ صدارت کر رہے ہیں۔
شولس اپنی کابینہ کے کئی سینیئر وزراء کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کے لیے جمعرات کو نیم شب نئی دہلی پہنچے تھے۔ دوطرفہ مشاورت کے لیے یہ فریم ورک دونوں ممالک نے 2011ء میں تشکیل دیا تھا۔
نئی دہلی میں شولس کا استقبال بھارت کے وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے نے کیا۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کی جرمن ہم منصب سے کیا باتیں ہوئیں؟
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جرمن زبان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر جرمن چانسلر کے رسمی استقبال کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے جرمن زبان خوش آمدید کا پیغام یوں تحریر کیا، ''ہرزلش ولکومین اِن نیو دہلی‘‘۔ جس کا مطلب ہے نئی دہلی میں خوش آمدید۔
مودی سے ملاقات
جرمن چانسلر اولاف شولس نے جمعہ 25 اکتوبر کی صبح نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر نریندر مودی سے ملاقات کی۔ 2021 ء میں جرمن چانسلر بننے کے بعد سے اولاف شوُلس کا بھارت کا یہ تیسرا دورہ ہے۔ 2023 ء میں جرمن چانسلر شُولس نے دو بار بھارت کا دورہ کیا تھا۔ پہلا دورہ فروری میں دوطرفہ سرکاری دورے کے طور پر اور ستمبر 2023 ء میں جی ٹوئنٹی کے لیڈروں کے اجلاس کے موقع پر کیا تھا۔
دوطرفہ بین الاقوامی مشاورت کے خدو خال
جمعے سے شروع ہونے والے بین الحکومتی مشاورت (IGC) کا ساتواں دور دو روز پر محیط ہے۔ دونوں ممالک کے وزراء پہلے اپنے اپنے شعبوں سے متعلق بات چیت کریں گے اُس کے بعد وہ اپنی مشاورت کے نتائج کے بارے میں شولس اور مودی کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔
یا بات چیت برلن اور نئی دہلی دونوں کے لیے ایک اہم موڑ پر ہو رہی ہے کیونکہ جرمنی بھارت کو ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر سمجھتا ہے۔
جرمن کمپنیوں کے لیے بھارت میں ترقی کے مضبوط مواقع، سروے
گزشتہ ہفتے جرمنی نے Focus on India کے عنوان سے ایک مسودہ تیار کیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا بنانا چاہتا ہے۔
بھارت میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مشاورت گزشتہ چند سالوں میں بھارت اور جرمنی کے تعلقات میں رونما ہونے والی تبدیلی کے تناظر میں بھی بہت اہم ہے۔
نئی دہلی میں قائم آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن میں فارن پالیسی اینڈ اسٹڈیز کے شعبے کے نائب صدر ہارش وی پنت نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''ہم نے دیکھا کہ جرمنی میں ڈرامائی اسٹریٹیجک تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، جرمنی بحرالکاہل میں ایک بڑا کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور بھارت جیسے ممالک کے ساتھ مستقبل کے لیے مزید مواقع کی تلاش اور شراکت داری کا خواہاں ہے۔‘‘
ہارش وی پنت کا مزید کہنا تھا،''اس سے دونوں ممالک کے تعلقات کی ساخت میں بہت فرق پڑا ہے جو پہلے بنیادی طور پر معاشیات پر مرکوز ہوا کرتے تھے لیکن اب یہ زیادہ اسٹریٹجک ہو چکے ہیں۔ یہ مشاورت اہم ہے اور دوطرفہ باہمی تعلق کے مستقبل کے لیے مزید مواقع فراہم کرے گی۔‘‘
جرمن شہر ایرفرٹ میں قرون وسطیٰ کا یہودی علاقہ عالمی ثقافتی ورثہ قرار
شولس اور مودی کی ملاقاتوں کا شیڈیول
جمعہ کو، شولس اور مودی نے نئی دہلی میں جرمن بزنس کی 18ویں ایشیا پیسفک کانفرنس (APK) کا افتتاح کیا، جو مشاورت کے اس دور کی ایک اہم کانفرنس ہے۔جرمن وائس چانسلر اور وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک اس APK کی شریک صدر ہیں۔
جمعرات کو، ہابیک، جرمنی کے لیبر منسٹر ہوبرٹس ہائل اور بھارت میں متعین جرمنی کے سفیر فلپ ایکرمن نے بھارتی دارلحکومت کے ایک اسٹیڈیم میں بھارت اور جرمنی کے درمیان کھیلے جانے والے ایک دوستانہ ہاکی میچ میں بھی شرکت کی۔
ایکرمن نے جمعہ کو ہونے والی بین الحکومتی مشاورت کا حوالے سے کہا، ''یہ مشترکہ پیغام رسانی سے بھرا ایک شاندار دن ہو گا، نتیجہ خیز بات چیت سے بھرپور۔‘‘
بھارت مستقبل میں جرمنی کا اسٹریٹیجک پارٹنر ہوگا، جرمن وزیر
مشاورتی دور کی بات چیت کے بعد جرمن چانسلر مغربی بھارتی شہر گوا کا دورہ کریں گے۔ جہاں جرمن بحری جنگی جہاز Baden-Württemberg اور جنگی امدادی جہاز Frankfurt am Main جرمنی کی انڈو پیسیفک میں تعیناتی کے حصے کے طور پر لنگر انداز ہیں۔
جرمنی کی ایک مشہور زمانہ کمپنی ThyssenKrupp بھارتی بحریہ کے ساتھ چھ آبدوزوں کے ایک بڑے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں ہے۔ ایک ہسپانوی کمپنی ناوانتیا اس کی مدمقابل ہے۔
ڈوکری ویسلی/ ک م/ ش ر