جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان خفیہ بینک کھاتوں کا معاہدہ
6 اپریل 2012جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان ایک عرصے سے یہ معاملہ زیربحث ہے کہ کس طرح ایسے جرمن شہریوں کو ٹیکسوں کے نظام میں لایا جائے، جو اپنا سرمایہ سوئٹزرلینڈ کے خفیہ بینکوں میں رکھ کر ٹیکسوں سے اب تک بچتے رہے ہیں۔ تاہم جرمنی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی SPD نے اس ڈیل کو ناکافی قرار دے دیا ہے۔
SPD کے سربراہ زگمار گابرئیل نے کہا ہے کہ ایوان بالا میں ان کی جماعت کی مخالفت کی وجہ سے اس ڈیل کے حوالے سے قانون بل کو منظور نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اگر ایسا ہوا تو یہ دوسرا موقع ہو گا جب SPD کی مخالفت کی وجہ سے سوئس بینکوں میں جرمن کھاتہ داروں کے حوالے سے بل منظور نہیں ہو پائے گا۔ واضح رہے کہ بنڈس ٹاگ یعنی جرمن ایوان زیریں میں حکمران CDU اور اس کی حلیف جماعتوں کی اکثریت ہے، تاہم ایوان بالا میں چانسلر انگیلا میرکل کو اپوزیشن کی حمایت درکار ہو گی۔
گابرئیل کے مطابق، ’’اس معاہدے کے تحت ٹیکس چوری کرنے والوں کی مدد کرنے والے سوئس بینکوں کو اس ڈیل کے ذریعے پارسل واشنگ پاؤڈر کا واؤچر دے دیا گیا ہے کہ وہ ناجائز دولت کو دھو کر اسے سفید بنا دیں۔‘‘
گزشتہ کئی برسوں کے مذاکرات کے بعد جرمن اور سوئس حکومتیں اس معاہدے پر پہنچی ہیں کہ سوئس بینکوں میں موجود بہت سے اربوں پتی جرمن باشندوں کی رقوم کو ٹیکسوں کے نیٹ میں لایا جائے اور دونوں ممالک کے درمیان موجود سفارتی تناؤ کو کم کیا جائے۔
اس سے قبل سوئٹزلینڈ نے برطانیہ کے ساتھ ایسے ہی ایک معاہدے پر اتفاق ظاہر کیا ہے جب کہ آسٹریا اور یونان کے ساتھ اسی طرح کے معاہدوں کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
اس سے قبل دونوں ممالک ایک معاہدے پر پہنچ گئے تھے، تاہم جرمن اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے دونوں ممالک کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی میز پر لوٹنا پڑا۔ گزشہ برس ستمبر میں بھی ایک ابتدائی ڈیل پر دستخط کیے گئے تھے، تاہم وہ معاہدہ جرمن پارلیمان سے منظور نہیں ہو پایا تھا۔
at/ss (Reuters, AFP)