جرمنی ایرانی جوہری معاہدے کو بچانے کے ليے سرگرم
10 جون 2019جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس تہران میں آج اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف اور ایرانی سربراہ مملکت حسن روحانی سے ملاقات کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین طے پانے والے جوہری معاہدے کے موضوع پر ہی بات ہو گی۔ گزشتہ برس امریکا کی جانب سے اس معاہدے سے دستبرداری کے بعد سے صورتحال انتہائی نازک ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ ایران پراقتصادی پابندیاں بحال کر چکی ہے۔
ماس کے تہران پہنچنے سے پہلے اتوار کو تہران حکومت نے کہا تھا کہ جرمن وزیر کو اس سلسلے میں بیانات کے بجائے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے تاہم ہائیکو ماس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس معاہدے کو بچانے کے لیے کوئی نہ کوئی تعمیری راستہ تلاش کر لیا جائے گا۔ ماس کے بقول امریکا کی جانب سے اس معاہدے سے الگ ہونے کے بعد یورپی ممالک نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا، ''کیونکہ ہم اس معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
ماس نے مزید کہا کہ تہران میں مذاکرات کے دوران وہ چاہتے ہیں،''ایسے راستوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی جائے، جن پر چلتے ہوئے ہم اپنی ذمہ داری پوری کریں اور اسی طرح ایران بھی۔‘‘ جرمن وزیر کے بقول انہیں یقین ہے کہ یہ ایران کے سیاسی مفاد میں بھی ہو گا کہ مستقبل میں بھی جوہری معاہدے پر عملدرآمد جاری رہے۔
خطے کی صورتحال
خلیجی خطے میں جنگ کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں اور اس صورتحال نے دنیا کے متعدد ممالک کو پریشان کیا ہوا ہے۔ گزشتہ مہینوں کے دوران ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر پابندیاں سخت کر دی ہیں۔ واشنگٹن کا دعوی ہے کہ ایران خطے میں امریکی تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتا ہے اور ایران پر یہ بھی الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے پانیوں میں تیل بردار چار بحری جہازوں پر حملے میں ایران ملوث ہے۔
ایرانی اعلان
ايرانی حکومت اپنی جوہری سرگرميوں کو محدود رکھنے کے ليے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ سن 2015 ميں طے شدہ معاہدے کی بعض شرائط یا ذمہ داریوں سے جزوی دستبرداری کا فیصلہ کر چکی ہے۔ ایران کی جانب سے مئی کے اوائل میں اس معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک برطانيہ، چين، فرانس، جرمنی اور يورپی يونين کو خطوط لکھ کر باضابطہ طور پرمطلع کیا گیا تھا۔ تہران کے مطابق افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو بڑھانے پر عائد پابندی کو ختم کر دیا جائے گا جبکہ بھاری پانی کا بھی ذخیرہ بڑھایا جائے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے ساتھ صرف جوہری معاہدے کے موضوع پر مذاکرات کیے جائیں گے کیونکہ اس کے علاوہ تمام موضوعات غیر اہم ہیں اور ان پر بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں۔