جرمنی: خواتین کے خلاف بڑھتا ہوا گھریلو تشدد ایک لمحہ فکریہ
25 نومبر 2019خواتین پر تشدد کے انسداد کے عالمی دن کے موقع پر جاری ہونے والے نئے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں 2018ء میں ایک لاکھ چودہ ہزار سے زائد خواتین اپنے موجودہ اور سابقہ ساتھیوں کے ہاتھوں گھریلو تشدد کا نشانہ بنیں۔ ان متاثرہ خواتین میں سے چودہ اس تشدد سے جاں بحق ہو گئیں۔
ہر سال پچیس نومبر کو خواتین پر تشدد کے انسداد کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ آج پیر کو جاری ہونے والے نئے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں ہر گھنٹے ایک عورت اپنے شوہر یا ساتھی کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنتی ہے۔ رپورٹ نہ ہونے والے واقعات شامل کیے جائیں تو یہ تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
جرمنی وزیر برائے خواتین اور خاندانی امور فرانسسکا گیفے نے یہ پریشان کن اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ گھریلو تشدد سے متاثرہ خواتین کو قانونی طور پر خواتین کے تحفظ کے لیے قائم مراکز تک رسائی حاصل کا حق ہونا چاہیے تاہم ایک اہم چیلنج یہ ہے کہ پناہ مانگنے والوں کے لیے کافی جگہیں دستیاب نہیں۔ ان کے بقول وفاقی حکومت نے اس کام کے لیے چار سالوں کے لیے 30 ملین یورو مختص کیے ہیں۔
’تشدد، جبر، جنسی استحصال‘ جرمنی میں جدید غلامی کے انداز
خواتین پر گھریلو تشدد اب ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے دنیا بھر کے مما لک آج یہ عالمی دن مناتے ہیں۔ اس سلسلے میں برسلز اور پیرس سمیت یورپ بھر میں لوگ ہفتے کے روز سڑکوں پر نکلے استنبول میں بھی اس گھریلو تشدد کے خلاف مارچ ہوا۔
اطالوی تحقیقاتی ادارے اوئرس کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے اعدادو شمار کے مطابق اٹلی میں گھریلو تشد د کے نتیجے میں 142 خواتین جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 7۔0 فیصد زیادہ ہے۔ اٹلی کی قومی شماریاتی ایجنسی انسٹیٹ نے بتایا کہ پچھلے پانچ سالوں میں پانچ لاکھ تراسی ہزار خواتین اپنے ساتھیوں کے ذریعے جسمانی یا جنسی استحصال کا شکار ہوئیں۔
ع ش / ع ا (dpa, AFP, KNA)