جرمنی سے افغان مہاجرین کی اجتماعی ملک بدری کا سلسلہ جاری
20 مارچ 2019افغان مہاجرین کو جرمنی سے ملک بدر کر کے وطن واپس بھیجنا ایک متنازعہ معاملہ ہے تاہم شدید تنقید کے باوجود یہ سلسلہ جاری ہے۔ انیس مارچ بروز منگل جرمن شہر لائپزگ سے ایک خصوصی پرواز اکیس افغان مہاجرین کو لے کر افغان دارالحکومت کابل پہنچ گئی۔
جرمنی سے افغان مہاجرین کو خصوصی پرواز کے ذریعے ملک بدر کیے جانے کا یہ بائیسواں واقعہ ہے۔ اب تک ایسی پروازوں کے ذریعے مجموعی طور پر 512 افغان مہاجرین کو جرمنی سے ملک بدر کیا جا چکا ہے۔
جرمن سیاسی جماعتیں سیاسی پناہ کے مسترد افغان درخواست گزاروں کو ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیجے جانے کے معاملے پر متضاد رائے رکھتی ہیں۔ گزشتہ برس جولائی کے مہینے میں ایک تئیس سالہ افغان مہاجر نے جرمنی سے ملک بدر کیے جانے پر دلبرادشتہ ہو کر خود کشی کر لی تھی۔ یہ نوجوان آٹھ برس سے جرمنی میں تھا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ افغانستان اب بھی ایک محفوظ ملک نہیں ہے اور پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کو جرمنی سے وطن واپس بھیجے جانے کے باعث ان افراد کی زندگیوں کو اپنے ملک میں خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
افغانستان میں طالبان اور داعش کے عسکریت پسند اپنے دہشت گردانہ حملوں میں تواتر سے عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں جب کہ سکیورٹی فورسز پر حملے بھی معمول کی بات ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2018 کے دوران افغانستان بھر میں مسلح کارروائیوں کے دوران گیارہ ہزار سے زائد عام شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
حالیہ مہینوں کے دوران افغانستان کے تنازعے کا سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششیں بھی کی جاری ہیں اور اس سلسلے میں امریکا اور طالبان کے نمائندوں کے مابین مذاکرات ہو رہے ہیں۔ واشنگٹن حکومت کو امید ہے کہ افغان طالبان اور کابل حکومت براہ راست ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات پر جلد ہی رضامند ہو جائیں گے اور اس کے بعد افغانستان میں قیام امن کے امکانات نظر آئیں گے۔
ش ح / ک م (ڈی پی اے)