جرمنی میں توانائی کی نئی یورپی پالیسی پر بحث
13 جنوری 2011حکومتی ترجمان Steffen Seibert کے مطابق ان پانچوں کمپنیوں کے سربراہان نے یورپی کمشنرOettinger Guenther کی جانب سے پیش کردہ توانائی کی نئی پالیسی کے لئے تجاویز کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا ہے۔ ان کے مطابق یورپی کمشنر کی پیش کردہ تجاویز، یورپ کے لئے دیر پا توانائی کی پالیسی مرتب کرنے کی خواہش کی عکاسی کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ توانائی کی پالیسی پر تین ہفتے بعد ہونے والی یورپی سربراہی سمٹ میں جرمن چانسلر میرکل شرکت کریں گی۔ توقع ہے کہ برسلز میں ہونے والی اس سمٹ میں یورپ کے اندر مختف مد میں سبسیڈیز میں کٹوتیوں کے معاملے پر بات کی جائے گی۔
اس اہم سمٹ سے قبل جرمن چانسلر تنازعات کی لپیٹ میں آگئی ہیں کیونکہ ان پر ماحول دوست حلقے یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ وہ ہوا اور سورج سے پیدا کردہ توانائی پر دی جانے والی حکومتی سبسیڈی واپس لینے کا منصوبہ ترتیب دے رہی ہیں۔ اگر حکومت سبسیڈی واپس لینے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کا فائدہ توانائی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ہوگا اور اضافی قیمت صارفین کو ادا کرنی پڑے گی۔
دوسری جانب حکومتی ترجمان Steffen Seibert نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ گزشتہ دن ہونے والی اس ملاقات میں سبسیڈی کی کٹوتیوں پر بات کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات معمولی نوعیت کی تھی ۔ ان کا اصرار تھا کہ چار فروری کو ہونے والی یورپی سمٹ کے لئے برلن کا نقطہ ء نظر اس ملاقات میں طے نہیں کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزراء کو اس ملاقات سے قبل آگاہ کر دیا گیا تھا کہ اس کا مقصد بجلی کی کمپنیوں کے مالکان کو اپنا نقطہ ء نظر پیش کرنے کے لئے ملاقات کی دعوت دینا تھا۔ تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی تنظیم گرین پیس نے اس دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جرمن چانسلر توانائی کے قابل تجدید ذرائع کی نہ صرف مخالف ہیں بلکہ جوہری توانائی کی جانب ان کے نظریات نہایت جانبدارانہ ہیں۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: شادی خان سیف