جرمنی میں ساڑھے نو ہزار سے زائد ملک بدریاں
12 نومبر 2022جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی طرف سے دیکھی گئی وزارت داخلہ کی دستاویزات کے مطابق جرمنی نے اس سال جنوری سے ستمبر کے درمیان 9,567 افراد کو ملک بدر کیا۔ وفاقی جرمن وزارت داخلہ نے یہ دستاویزی معلومات بائیں بازو کی حزب اختلاف کی سخت گیر جماعت دی لنکے کی قانون ساز کلارا بنگر کی ملک بدریوں سے متعلق معلومات مہیا کرنے کی درخواست کے جواب میں تیار کی تھی۔
جرمنی سے ملک بدریاں: پولیس طاقت کا استعمال کیوں کرتی ہے؟
اس کے مقابلے میں جرمنی نے 2021ء میں مجموعی طور پر 11,982 افراد کو ملک بدر کیا تھا۔
جن افراد کو جرمنی بدر کیا گیا، ان میں سے زیادہ تعداد کو شمالی مقدونیہ، البانیہ اور سربیا کی بلقان ریاستوں میں بھجوایا گیا۔ اس حساب سے بلقان ریاستوں میں سے ہر ایک کے حصے میں 600 سے زیادہ لوگ آئے اسی طرح تقریباً 600 افراد کو جارجیا بھی بھجوایا گیا۔
جرمنی: جبراً واپس بھیجے جانے والوں کی تعداد کئی گنا بڑھ گئی
جرمنی بدر کیے گئے افراد کی کافی کم تعداد کو یورپی یونین کے ممالک اسپین، فرانس، پولینڈ، آسٹریا اور اٹلی بھجوایا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ترکی جرمنی بدر کیے گئے افراد کو وصول کرنے کے اعتبار سے دسویں نمبر پر تھا۔
اپنے پارلیمانی گروپ میں پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی کی ترجمان بنگر نے کہا، ''بار بار لوگوں کو ایسے ممالک میں منتقل کیا جاتا ہے جہاں انہیں شدید سیاسی ایذا رسانی، اندھا دھند قید اور اذیتیں دی جاتی ہیں۔‘‘
انہوں نے اس حوالے سے مثال کے طور پر ترکی کا حوالہ دیا، جہاں بنگر کے بقول بائیں بازو اور کرد اپوزیشن شخصیات کو پہلے سے زیادہ بے رحمی سے ستایا جا رہا ہے۔ بنگر نے کہا کہ پناہ گزینوں کو کسی حال میں بھی ان کے ستانے والی ریاستوں کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے۔
ش ر⁄ ع آ